دھرنوں کے دوران مجھے آدھی رات کو ڈی جی آئی ایس آئی کا پیغام دیا گیا کہ استعفیٰ دو اور گھر جاؤ'

دھرنوں کے دوران مجھے آدھی رات کو ڈی جی آئی ایس آئی کا پیغام دیا گیا کہ استعفیٰ دو اور گھر جاؤ'
پاکستان کی سیاسی فضا اس وقت گرم ہے اور اپوزیشن اور حکومت ایک دوسرے کو ڈھانے کے لئے کمر کس رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پارٹی کمان سے لندن سےخطاب کرتے ہوئے کہا  ہے کہ  دھرنوں کے دوران جب وہ وزیر اعظم تھے تو ایک رات انہیں پیغام بھیجا گیا کہ وہ فوری طور پر اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں اور گھر چلے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیغام اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام نے بھیجا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے دھمکی دی کہ اگر میں نہ مانا تو ملک میں مارشل لا لگ سکتا ہے

انہوں نے کہا کہ یہ کیسا نظام ہے۔ جہاں پارلیمنٹ کوئی اور چلا رہا ہے۔  انہوں نے  جج بشیر کی عدالت سے نکلنے والے کرنل کا بھی حوالہ دیا جسے صحافی نے انکے وہاں ہونے کے مقصد بارے سوال بھی کر لیا تھا۔ 

نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ ضمیر کی آواز پر عزت کی زندگی جینی ہے۔ ہم انگریز کے بعد آج اپنوں کی غلامی کا شکار ہیں۔  انہوں نے مولانا  غفور حیدری کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ جو کہتے ہیں کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کرتی تو یہ سب کیا ہے ؟انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے اثاثے نکلے تو نام نہاد وزیر اعظم نے جنرل ر عاصم سلیم باجوہ کو ایسے ہی کلین چٹ دی ہے جیسے ثاقب نثار نے عمران خان کو دی۔  یاد رہے کہ حکومت کے خلاف اپوزیشن اتحاد نے اپنے پہلے جلسے کا اعلان کردیا ہے۔