'ن لیگی قیادت، وزیر اعظم آزاد کشمیر پر غداری کا مقدمہ: آئی جی پنجاب نے وزیر اعظم آفس کو پیشگی اطلاع دی'

'ن لیگی قیادت، وزیر اعظم آزاد کشمیر پر غداری کا مقدمہ: آئی جی پنجاب نے وزیر اعظم آفس کو پیشگی اطلاع دی'
 

رواں ہفتے کی سب سے بڑی خبر یہ رہی ہے کہ لاہور کے علاقہ شاہدرہ میں مسلم لیگ ن کی قیادت کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا جس میں تین ریٹائرڈ جنرلز دو سابق وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر بھی شامل تھے۔ جس نے انٹرنیشنل میڈیا میں بھی بڑی کوریج پائی۔ یہ پرچہ بدر رشید نامی حکومتی پارٹی کے مقامی عہدیدار نے کروایا تھا۔

لیکن شور مچا تو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اس پرچے سے حکومت کا کوئی تعلق نہیں اور وزیر اعظم کو اس کا علم نہیں تھا۔ لیکن اب ملک کے سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے انکشاف کیا ہے کہ اس پرچے کے حوالے سے آئی جی پنجاب نے خود وزیراعظم آفس کو پیشگی اطلاع دی تھی۔

سہیل وڑائچ لکھتے ہیں کہ کہ آل پارٹیز کانفرنس میں میاں نواز شریف کی تقریر سے احتجاجی موڈ اور جارحانہ انداز ظاہر ہو گیا تھا، وفاقی حکومت نے جو جوابی بیانیہ دیا وہ اُنہیں روکنے اور دبانے کا تھا، اسی پالیسی کی روشنی میں پہلے کیپٹن صفدر پر غداری کا پرچہ ہوا اور پھر شاہدرہ میں مسلم لیگ کی ساری قیادت کے خلاف غداری اور سازش کا مقدمہ درج ہوا۔

کہا جاتا ہے کہ پرچہ درج کرنے سے پہلے انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نے پرنسپل سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر اعظم خان کو فون کر کے بتایا کہ اپوزیشن کو روکنے کے لیے اُن کے خلاف اِس طرح کا مقدمہ درج کیا جا رہا ہے، چنانچہ وفاقی حکومت اور وزیراعظم کا یہ دعویٰ درست معلوم نہیں ہوتا کہ انہیں سرے سے مقدمے کے اندراج کا علم ہی نہیں تھا۔

دراصل غداری کے مقدمے پر جو ردِعمل آیا، پی ٹی آئی نے اپنے آپ کو مقدمے سے الگ اور دور کرنے کا سیاسی فیصلہ کیا اور معاملہ اداروں پر ڈال دیا کہ اُنہوں نے وفاقی حکومت سے پوچھے بغیر ہی یہ مقدمہ درج کر لیا حالانکہ حقیقت یہ نہ تھی۔