صوبوں میں آب ہوا کے معیار معلوم کرنے والے سٹیشنز غیر فعال ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی میں انکشاف

صوبوں میں آب ہوا کے معیار معلوم کرنے والے سٹیشنز غیر فعال ہے، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی میں انکشاف

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر ستارہ ایاز کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے وفاقی ترقیاتی ادارے اور متعلقہ حکام کو وفاقی دارالحکومت میں صفائی کے گرتے ہوئے معیار، سڑکوں، سٹریٹ لائٹس اور دیگر مسائل سمیت فیصل مسجد کے اطراف میں صفائی کے ناقص معیار کی جانب توجہ مبذول کراتے ہوئے ہدایات دیں کہ شہر کی خوبصورتی کیلئے شجرکاری مہم کے ذریعے بڑی تعداد میں درخت لگائے جائیں۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ اسلام آباد کی بڑی مارکیٹیں اس وقت عجیب منظر پیش کر رہی ہیں۔ صفائی کا معیار گر رہا ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

کمیٹی نے ہدایات دیں کہ اسٹریٹ لائٹس لگائی جائیں اور جہاں کوڑے کے ڈھیر نظر آئیں انہیں فوری طور پر ہٹا کر صفائی کیلئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔ چیئرمین سی ڈی اے عامر احمد علی نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ ایک ماہ کے اندر حالات بہتری کی جانب چل پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی تمام سڑکوں کی بحالی کیلئے حکمت عملی ترتیب دے دی گئی ہے جبکہ شہر کی گلیوں میں اسٹریٹ لائٹس کی بحالی پر بھی کام ہو رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے چیئرمین سی ڈی اے کے اقدامات کی تعریف کی اور اس اُمید کا اظہار کیا کہ اُ ن کی سربراہی میں وفاقی دالحکومت میں بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے جائے گے۔


کمیٹی میں دوسرے ممالک سے جانور وں اور پرندوں کی برآمد کے مسئلے پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت صوبائی وائلڈ لائف محکموں کی سفارش پر جنگلی جانوروں اور پرندوں کی درآمد اور برآمد کیلئے اجازت دیتی ہے تاہم اس سلسلے میں مناسب ایس او پیز بنانے کی ضرورت ہے تا کہ ان اجازت ناموں کا غلط استعمال نہ ہو۔


کمیٹی کو بتایا گیا کہ کرونا وباء کے پیش نظر جنگلی حیات کی درآمد پر اس سال کے آخر تک عارضی پابندی لگائی گئی ہے۔ کمیٹی کو ایئر کوالٹی انڈیکس کے بارے میں متعلقہ حکام نے آگاہ کیا اور بتایا کہ اس وقت وفاقی دارلحکومت میں دو مونیٹرنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں جو ہوا میں موجود مختلف کثافتوں کی مونیٹرنگ کرتے ہیں۔


حکام نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے باعث وفاقی دارلحکومت میں آلودگی کی سطح کافی حد تک کم ہو گئی ہے اور مختلف صنعتوں میں ایسے فلٹریشن پلانٹس بھی لگا دیئے ہیں جو ہوا کو آلودگی سے بچاتے ہیں۔ تاہم حکام نے بتایا کہ اسوقت جو ڈیزل استعمال ہو رہا ہے وہ یورو ٹو کے معیار کا نہیں ہے اور دوسرا اہم پہلو یہ ہے کہ کھولی فضا میں چیزوں کو جلایا جاتا ہے جس سے آلودگی بڑھنے کا خدشہ ہے کمیٹی نے کھولی فضا میں جلانے کے عمل کو روکنے کیلئے سخت سے سخت کاروائی کرنے کے احکامات دیئے۔


ڈائریکٹر جنرل ای پی اے نے بتایا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کو 24گھنٹے مونیٹر کرتے ہیں اور یہ ایڈیکس ای پی اے کی ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتاہے اور اسلام آد میں ایئر کوالٹی انڈیکس میں بہتری آئی ہے۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایئر کوالٹی انڈیکس کیلئے متعلقہ حکام کو ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے ایک ایپ بنانے کی تجویز بھی دی۔


سینیٹر مشاہد حسین سید کے سوال کے جواب میں چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا کہ اسلام آباد میں مارگلہ ہائی وے تعمیر کی جائے گی اور یہ ہائی وے ماسٹر پلان کا حصہ ہے جس سے مارگلہ ہلز نیشنل پارک متاثر نہیں ہو گا۔ کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ عالمی فورمز پر ہم بتاتے ہیں کہ پاکستان میں شاپر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے لیکن اس کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں شاپنگ بیگ استعمال ہو رہے ہیں۔ ڈی جی وی پی اے نے بتایا کہ کرونا کے باعث شاپنگ بیگ پابندی پر عملدرآمد میں مسائل پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ شاپنگ بیگ کی ریسائیکلنگ کے حوالے سے ایک منصوبہ زیر غور ہے۔


عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔