گوجرانوالہ جلسہ: نواز شریف کی تقریر کے بنیادی نکات

گوجرانوالہ جلسہ: نواز شریف کی تقریر کے بنیادی نکات
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ میں منعقدہ پہلے جلسے میں لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔ ایک لمبی تقریر کے دوران انہوں نے جو نکات بیان کئے وہ مندرجہ ذیل ہیں۔

1: سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ انکو وزیر اعظم کے عہدے سے دستبردار کرنے اور عمران خان کو اقتدار میں لانے کی سازش کے پیچھے سیکیورٹی اداروں اور براہ راست آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا ہاتھ ہے۔

2: انہوں نے آرمی چیف کا نام لیتے ہوئے کہا انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انکی اچھی خاصی چلتی حکومت کوآپ نے رخصت کروایا اور ملک و قوم کو اپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھا ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ ممبران پارلیمنٹ کی خرید و فروخت جس سے ہم نے بہت مشکل سے جان چھڑائی وہ خرید و فروخت دوبارہ آپ نے شروع کروائی۔ ججوں سے زور زبردستی کے فیصلے آپ نے لکھوائے.انصاف کرنے کے جرم میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف اقدامات آپ نے کروائے۔ آپ نے الیکشنوں میں عوام کے انتخاب کو رد کر کے اپنی مرضی کا نااہل ٹولہ اس قوم پر مسلط کیا۔ نتیجے میں ہونے والی برباادی کےذمہ دار بھی آپ ہی ہیں۔

3: انہوں نے آئی ایس آئی چیف لیفٹینٹ جنرل فیض حمید کا نام لیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس سب کے پیچھے انکا کردار بھی شامل ہے۔

4: نواز شریف نے آرمی چیف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میرے پاکستان کا غریب مر رہا ہے، اس نا اہل حکومت کو ان کے سر پر بٹھانے پر جواب آپ کو دینا ہوگا۔ ادویات کی قیمتیں مہنگی ہورہی ہیں ہیں اسکا جواب بھی آپ ہی کو دینا ہوگا۔ ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہو چکے ہیں اسکا جواب بھی آپ ہی کو دینا ہوگا۔ آٹا اور چینی چور عوام کے سینکڑوں لوٹتے بنے اور حکومت نے قیمتیں قابو میں لانے کیلئے کچھ نا کیا ، اسکا حساب بھی آپ ہی کو دینا ہوگا۔

5: سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو باغی کہنا ہے ضرور کہئیے، غدار کہنا ہے ضرور کہنا ضرور کہیئے، ااشتہاری کہنا ہے ضرور کہیئے، ہائی جیکر کہنا ہے ضرور کہیئے، نواز شریف کے اثاثے جائیداد ضبط کرنی ہیں تو ضرور کیجئے، اس کے خلاف جھوٹے مقدمات بنانے ہیں ضرور بنائیے مگر نواز شریف اپنے غریب اور مظلوم عوام کی آواز بنتا رہے گا۔

6: گوجرانوالہ جلسہ میں تقریر کے دوران نواز شریف نے حکومت اور حکومتی کارکردگی کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے تحریک انصاف کی قیادت اورحکومت کی کارکرگی کو ناقص قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی نا اہل پالسیوں کی قیمت غریب عوام چکا رہے ہیں۔ انہوں نے بڑھتی مہنگائی پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ یہ سلیکٹڈ حکومت کی نا اہل ترین کارکرگی ہے جو براہ راست غریبوں کا نقصان کر رہی ہے۔ لوگوں سے بنیادی سہولیات چھینی جا چکی ہے۔ بجلی کا بل لوگوں پر بجلی بن کر گر رہا ہے ، مہنگائی آسمان سے باتین کر رہی ہے جبکہ نا اہل حکومت کا کام صرف اپوزیشن کو نشانہ بنانا ہے۔

7: انہوں نے سوال کیا کہ کیوں عدالت کے ذریعے ایک ڈکٹیٹر سزا کے باوجود دندناتا پھرتا ہے جبکہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا نشانہ ان جیسے منتخب عوامی نمائندوں کو بنایا جاتا ہے۔ کیوں آج تک کسی بھی منتخب وزیر اعظم کو اسکی مدت پوری نہیں کرنے دی گئی۔

8: اپنے دور حکومت میں کئے گئے منصوبوں کا کا ذکر کرتے ہوئے انکا کہنا تھا وہ ملک کو ترقی کے راستے پہ گامزن کر رہے تھے، ہسپتال، یونیورسٹیاں اور سڑکوں کا جال بچایا جارہا تھا جبکہ موجودہ حکومت نےآ کر سب کچھ تباہ و برباد کر دیا۔

9: نواز شریف نے غداری کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ سول حکومتوں اور سیاستدانوں کو غدار قرار دیا جارہا ہے اس سے قبل تمام ڈکٹیٹرز سیاستدانوں کا غدار قرار دیتے آئے ہیں کیونکہ وہ سول بالا دستی اور آئین و قانون کی بات کرتے ہیں۔

10: انہوں نے حسین شہید سہروردی، فاطمہ جناح، باچا خان، ولی خان، اکبر بگٹی، بینظیر بھٹو اور شیخ مجیب الرحمن کا نام لیتے ہوئے کہا کہ ان سب کو غدار قرار دیا گیا۔ شیخ مجیب الرحمن کو غدار قرار دینے کا نتیجہ یہ نکلا کہ مشرقی پاکستان ہم سے الگ ہو کر بنگلہ دیش بن گیا۔ انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ محب وطن کون ہیں جنہوں نے آئین توڑا یا ملک کو دو حصوں میں تقسیم کیا۔

11: انہوں نے جنرل عاصم سلیم باجوہ کا نام لیتے ہوئے سوال کیا کہ ان سے انکے ذرائع آمدن کیوں نہیں پوچھے جارہے؟ کیا احتساب کا قانون انکے لئے نہیں ہے ؟ کیا ان سے کوئی سوال کرنے والا ہے کہ آپ نے اتنی جائیداد کیسے بنائی؟ ان پر ابھی تک کوئی مقدمہ کیوں نہیں چلایا گیا؟

12:انہوں نے چئیرمین نیب جاوید اقبال کا نام لیتے ہوئے استفسار کیا کہ نیب جنرل عاصم باجوہ کے کرپشن کیسز پر انکوائری کیوں نہیں بٹھاتی؟ اس سوال کو مزید طوالت دیتے ہوئے پوچھا کہ ایک کرپٹ انسان کو کیوں چائینہ پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے ،جس عہدے کی تنخواہ 35 لاکھ روپے ہے۔ انہوں نے دہراتے ہوئے کہا کہ نیب سیاسی انتقام کیلئے ایک ڈکٹیٹر کا بنیایا ہوا کالا قانون ہے جس کا کام صرف حزب اختلاف کو نشانہ بنانا ہے۔

نواز شریف نے کامیاب جلسے پر پی ڈی ایم کے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اپنے خطاب میں کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت انکے ووٹ کو عزت دلا کر رہے گی۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ نواز شریف نے فوج کے سیاسی کردار کی بات کی اس سے قبل گزشتہ مہینے ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں ریاست سے بالا تر یاست قائم ہے تاہم تب انہوں نے براہ راست کسی کا نام نہیں لیا تھا۔ علاوہ ازیں پارٹی رہنماوں سے خطاب کے دوران انہیں نے انکشاف کیا تھا کہ تحریک انصاف دھرنوں کے دوران جنرل ظہیر الاسلام نے انہیں پیغام بھجوایا تھا کہ استعفی دے دیں ورنہ مارشل لاء لگایا جاسکتا ہے۔