• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
اتوار, مارچ 26, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

اپنے دفتر میں مارکس اور ٹراٹسکی کی تصاویر لگانے والے انقلابی جج جسٹس وقار سیٹھ چلے گئے

نیا دور by نیا دور
ستمبر 29, 2021
in خبریں
6 0
0
اپنے دفتر میں مارکس اور ٹراٹسکی کی تصاویر لگانے والے انقلابی جج جسٹس وقار سیٹھ چلے گئے
32
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ جمعرات کی شام کورونا وائرس کے باعث چل بسے۔ اس منحوس وائرس نے جہاں ہم سے کئی گراں قدر اثاثے چھینے ہیں، شاید ان سب میں سب سے بڑا نقصان وقار احمد سیٹھ کے جانے کا ہے۔ یہ وہی جج ہیں جنہوں نے دسمبر 2019 میں سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے کیس میں اسے سزائے موت کا حقدار ٹھہراتے ہوئے اس کی لاش کو ڈی چوک میں لٹکانے کا بہادرانہ فیصلہ دیا تھا۔ جہاں بہت سے لوگوں نے ان کے ’انتہائی سخت‘ فیصلے پر تنقید کی تھی، وہیں ان کی جرأت کو سلام پیش کرنے والے بھی کم نہ تھے۔ جسٹس وقار احمد سیٹھ ایک انقلابی تھے۔ وکالت کے دور میں ان کے دفتر میں کارل مارکس اور ٹراٹسکی کی تصاویر لگی ہوتی تھیں۔ انہوں نے فیصلے بھی انقلابی دیے۔ جنرل پرویز مشرف کے خلاف فیصلے کے وقت پشاور کے محمد سلیم ایڈووکیٹ نے فیسبک پر ان کے ساتھ اپنی ذاتی یادداشتوں پر مبنی ایک تحریر لکھی تھی جسے نیا دور کے لئے علیم عثمان نے بھی اپنے مضمون کا حصہ بنایا تھا۔ آج ہم آپ کی خدمت میں اسی کو پیش کرتے ہیں۔ محمد سلیم ایڈووکیٹ لکھتے ہیں:

’’چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جناب وقار سیٹھ سے میری پہلی ملاقات جون 1999 میں ہوئی۔ میں نے اس وقت نئی نئی وکالت شروع کی تھی اور اس شعبے میں میرے پہلے استادِ محترم جناب اعجاز یونس شاہ صاحب تھے جن کا دفتر خیبر بازار میں واقع پیر بخش بلڈنگ میں پہلی منزل پر تھا۔ وقار سیٹھ کا دفتر بھی اسی بلڈنگ میں تھا۔ میں جب پہلی بار سیٹھ صاحب کے دفتر میں داخل ہوا تو کارل مارکس، لینن اور ٹراٹسکی کی بڑی بڑی تصاویر دیواروں پر آویزاں دیکھ کر حیران رہ گیا اور حیرانگی کی وجہ یہ تھی کہ یہ وہ دور تھا جب مارکسزم کا نظریہ ’آؤٹ آف فیشن‘ ہو چکا تھا۔ اور پشتونوں کے بڑے بڑے مارکسسٹ، سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد مارکسزم سے دم دبا کر پشتون نیشنلسٹ پارٹیوں اور این جی اوز میں پناہ لے چکے تھے اور نئے نئے مشرف با مارکیٹ اکانومی اور لبرلزم ہو چکے تھے! اور یہ مارکسزم سے ہمدردی رکھنے والے ہم جیسے نوجوانوں کے لئے لمحۂ فکریہ تھا۔ ایسے وقت میں جب مارکسزم کا نظریہ ’آؤٹ آف فیشن‘ ہوچکا تھا کسی کے دفتر میں ان تصاویر کے ذریعے اس نظریے سے وابستگی اور وفاداری کا اظہار مجھے بہت اچھا لگا۔

RelatedPosts

فواد چوہدری اور فردوس عاشق کو جسٹس وقار سیٹھ کی قبر پر جاکر معافی مانگنے کا حکم

مشرف غداری فیصلے پر تنقید اور توہین عدالت کرنے پر شہزاد اکبر نے معافی مانگ لی

Load More

’’سیٹھ صاحب نام کو تو سیٹھ تھے لیکن ان کی چھوٹی سی پرانی اور خستہ حال سوزوکی آلٹو دیکھ کر یقیناً کوئی بھی انہیں سیٹھ سمجھنے کی جسارت نہیں کر سکتا تھا۔ لیکن طبیعت سے وہ یقیناً سیٹھ تھے۔ وقار، شائستگی اور ملنساری ان کی طبیعت میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی۔ سیٹھ صاحب کم گو انسان تھے۔ غیر ضروری باتوں سے اجتناب اور انتہائی نپے تلے انداز میں گفتگو کیا کرتے تھے۔

’’ایک قابل وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ وہ قانونی اخلاقیات کے چلتے پھرتے مجسم تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وکلا اور جج صاحبان میں ان کی بے پناہ قدر تھی۔ وہ کبھی بھی کوئی ایسا کیس قبول نہیں کیا کرتے تھے جو ان کی رائے میں نہیں بنتا تھا۔ 2005-2001 تک میں پشاور یونیورسٹی کا لیگل ایڈوائزر رہا۔ میں نے کئی بڑے بڑے writ petition cases ان کے پاس بھیجے اور ان سے درخواست کی کہ وہ ان کی پیروی کریں لیکن وہ انہیں مطالعے کے بعد یہ کہہ کر واپس کر دیا کرتے تھے کہ پہلے ہم نے پہلے available remedy exhaust کرنی ہے۔ اور اس طرح وہ ایک یقینی فیس ٹھکرا دیا کرتے تھے! اگر ان کی نظر میں کوئی کیس نہیں بنتا تھا تو آپ ان کی قانونی خدمات کسی بھی صورت میں اور کسی بھی قیمت پر نہیں خرید سکتے تھے۔ وہ بہت سے وکلاء صاحبان کی طرح برائے فروخت نہیں تھے۔ لیکن اگر وہ کوئی صحیح کیس قبول بھی کر لیتے تو ہمارا جھگڑا اس پر ہوا کرتا تھا کہ وہ کم از کم مناسب فیس ضرور قبول کریں لیکن وہ مناسب سے بھی کم فیس لینے پر اسرار کیا کرتے تھے۔ شاید یہی ان کی سینئر وکیل ہونے کے باوجود محض برائے نام سیٹھ ہونے کی وجہ تھی۔

’’آنے والے سالوں میں جس کسی نے بھی اپنے ذاتی کیس کی پیروی کے لئے یا کسی شاگرد نے internship کے لئے مجھ سے کسی وکیل کی recommendation مانگی میرے لبوں پر سیٹھ صاحب کا نام سب سے پہلے آیا کرتا تھا۔

’’یہ وقار سیٹھ صاحب کی سالوں پر مشتمل ایمانداری اور قانونی اخلاقیات کی پیروی کا (اور شاید ان کے صحیح معنوں میں کامریڈ ہونے کا) نتیجہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسے فیصلے لکھے جو کسی اور کو لکھنے کی جرات کبھی نصیب نہیں ہوئی۔

’’مشرف کو سزائے موت دینے کا فیصلہ تو سب کو معلوم ہے لیکن ان کا سب سے جراتمندانہ فیصلہ ملٹری کورٹس کی جانب سے دیی گئی 72 کے قریب سزائے موت اور عمر قید کی سزاؤں کو معطل کرنا تھا۔ اس فیصلے میں پہلی بار کسی عدالت میں فوج کے انٹرنمنٹ سینٹروں میں ہونے والے بہیمانہ تشدد اور ظلم کی داستانوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں الزام لگایا کہ اس نے بیک وقت پولیس، استغاثہ، دفاع، جج اور سزا دینے والوں کا کام اپنے ہاتھوں میں لے کر قانون اور انصاف کی دھجیاں اڑائی تھیں۔

’’مجھے اس پر بہت فخر ہے کہ پشتونخوا کی زمین ہی ایسے جراتمند جج صاحبان کو پیدا کر سکی ہے۔‘‘

یہ تھے سلیم ایڈووکیٹ کے الفاظ جو انہوں نے اس بیش بہا اثاثے کے لئے لکھے تھے۔ گذشتہ چند سالوں میں اس قوم نے اپنے بڑے ہمدرد کھو دیے ہیں۔ ان میں ایک اضافہ اور ہو گیا۔ جسٹس وقار سیٹھ چلے گئے۔ لیکن ان کو کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔ وہ کہتے ہیں نا، ججز نہیں، ان کے فیصلے بولتے ہیں۔ ان دو فیصلوں نے جسٹس وقار سیٹھ کو بھی امر کر دیا ہے۔

Tags: جسٹس وقار سیٹھجسٹس وقار سیٹھ مارکسسٹوقار سیٹھ انتقالوقار سیٹھ انقلابی جج
Previous Post

راولپنڈی کے مضافات میں ددوہوچھہ ڈیم: ڈیم کے متاثرین آج تک انصاف کے متلاشی ہیں

Next Post

’اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کی گئی ہے‘: مریم نواز کے انٹرویو سے پانچ اہم ترین نکات

نیا دور

نیا دور

Related Posts

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

‘اظہر مشوانی جبری گمشدگی کا شکار ہیں، کوئی اگر مگر قابل قبول نہیں’

by نیا دور
مارچ 25, 2023
0

اظہر مشوانی اور پی ٹی آئی کے دیگر لوگ 'نیا دور' کے خلاف منظم مہم چلاتے رہے ہیں، ہم پر الزام لگاتے...

اینٹی کرپشن پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا، طلبی کے نوٹس جاری

اینٹی کرپشن پنجاب نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا، طلبی کے نوٹس جاری

by حسن نقوی
مارچ 25, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کئی رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی پنجاب اینٹی کرپشن کے ریڈار پرآگئے۔ پی ٹی...

Load More
Next Post
’اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کی گئی ہے‘: مریم نواز کے انٹرویو سے پانچ اہم ترین نکات

’اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کی گئی ہے‘: مریم نواز کے انٹرویو سے پانچ اہم ترین نکات

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

ہائبرڈ دور میں صحافت پر حملے؛ ذمہ دار عمران خان یا جنرل باجوہ؟ (پارٹ 1)

by شاہد میتلا
مارچ 22, 2023
1

...

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

معاشی لحاظ سے پاکستان کس طرح خود انحصاری حاصل کر سکتا ہے؟

by ہارون خواجہ
مارچ 18, 2023
1

...

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین جاری کھیل آخری مرحلے میں داخل ہو چکا؟

by رضا رومی
مارچ 20, 2023
0

...

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

توشہ خانہ فہرست شریف خاندان میں دراڑ نہیں، شاہد خاقان کی علیحدگی کا اعلان ہے

by مزمل سہروردی
مارچ 15, 2023
1

...

جنرل فیض حمید

نواز شریف کو نکالنے کے ‘پروجیکٹ’ میں باجوہ اور فیض کے علاوہ بھی جرنیل شامل تھے، اسد طور نے نام بتا دیے

by نیا دور
مارچ 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In