پشاور سے گرفتار ایم این اے علی وزیر کو کراچی منتقل کر دیا گیا

پشاور سے گرفتار ایم این اے علی وزیر کو کراچی منتقل کر دیا گیا
پشاور میں اے پی ایس شہداء کی تقریب میں شرکت پر گرفتار کئے گئے پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کو شہر قائد منتقل کردیا گیا۔ ان پر کراچی میں پی ٹی ایم جلسے کے دوران ریاستی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز زبان استعمال کرنے سمیت متعدد الزامات ہیں۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی کو بذریعہ ہوائی جہاز کراچی لایا گیا اور ایئرپورٹ پر پولیس اہلکاروں نےانہیں حراست میں لے لیا۔ بعد ازاں انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، جس کے بعد انہیں متعلقہ عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ 6 دسمبر کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں پی ٹی ایم کے جلسے کے دوران ریاستی اداروں اور فوج، پولیس، رینجرز کے خلاف ناپسندیدہ زبان استعمال کرنے کے الزامات پر علی وزیر اور متعدد پی ٹی ایم رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پولیس نے متعلقہ ایس ایچ او کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں ان افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی، جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 120 بی، 153 اے، 505 (2)، 188 اور 34 شامل کی گئی تھیں۔

علاوہ ازیں سندھ پولیس کی درخواست پر پشاور میں رکن اسمبلی کو گرفتار کیا گیا تھا، تاہم حیرت کی بات یہ تھی کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اس گرفتاری کی مذمت کی تھی۔ جبکہ سندھ میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حکومت ہے۔

چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اس گرفتاری کو 'جمہوری روایات کے منافی' قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جلسے اور عوامی ریلیاں کوئی جرم نہیں کہ اس کی بنیاد پر کسی کو گرفتار کیا جاسکے۔

انہوں نے کہا تھا کہ عوامی نمائندوں اور سیاسی رہنماؤں کے خلاف درج ہونے والا مقدمہ بے بنیاد اور جمہوری روایات کے منافی ہے، ریاست آزادی اظہار رائے کو اگر یونہی پابند سلاسل کرتی رہی تو اس کے اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں فسطائی حکومتوں کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ عوام کی آواز دبانے کے لیے ان کے نمائندوں کے خلاف مقدمات کا اندراج کرتے ہیں اور ان کو گرفتار بھی کرتے ہیں۔

دوسری جانب انگریزی ڈان اخبار کے مطابق ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پران کو بتایا کہ ’ صوبے سے صوبے میں پولیس کی مدد کی درخواستیں معمول کی بات ہے اور آپ یومیہ بنیادوں پر اس طرح کی متعدد درخواستیں دیکھ سکتے ہیں‘۔

یاد رہے کہ علی وزیر کو اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار کیا جاچکا ہے اور ان کے خلاف متعدد مقدمات درج ہوچکے ہیں۔