ایچ ای سی سکالرشپ پر گئے 304 اساتذہ بیرون ملک جا کر رو پوش ہوگئے

ایچ ای سی سکالرشپ پر گئے 304 اساتذہ بیرون ملک جا کر رو پوش ہوگئے
ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ایک اور سکینڈل سامنے آیا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بیرونی ممالک کے یونیورسٹیوں میں اسکالرشپ پر عارضی تحقیق اور تربیت مکمل کرنے والے  304 یونیورسٹی اساتذہ مختلف ممالک میں روپوش ہیں۔

  ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے عارضی سکالر شپ پروگم فیکلٹی ڈویلپمنٹ پروگرام (ایف ڈی پی)  کے تحت  تحقیق اور عارضی تربیت کے لئے مختلف ممالک میں جانے والے 304یونیورسٹی اساتذہ  ملک واپس نہیں لوٹے جس سے قومی خزانے کو ایک ارب بارہ کروڑ دس لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا۔


نیا دور میڈیا کے مطابق ہائیرایجوکیشن کمیشن کے سرکاری دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ ایچ ای سی سے الحاق شدہ یونیورسٹیز کے 2961 سے زائد اساتذہ کو 6 سے 12 مہینے کی  عارضی تربیت کے لئے مختلف ممالک  کے یونیورسٹیز بھیجا گیا تھا جس میں سے 304 پاکستان اساتذہ بیرون ملک تحقیق اور تربیت مکمل کرنے کے بعد مختلف ممالک میں روپوش ہوگئے اور تاحال ملک واپس نہیں لوٹے۔


واضح رہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن  کے پی ایچ ڈی اسکالرشپ پر بیرونی ممالک کے یونیورسٹیوں  میں  پی ایچ ڈی مکمل کرنے بعد سو سے زیادہ پاکستانی اساتذہ بھی اس وقت مختلف مماملک میں روپوش ہے اور تاحال ملک  واپس نہیں لوٹے ۔ ایچ ایس سی نے کچھ مہینے پہلے قومی اسمبلی کی ایک قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ بیرونی ممالک میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجے گئے طالب علموں میں سو کے لگ بھگ طالب علم ملک واپس نہیں لوٹے جبکہ 52 طالب علم فیل ہوکر ملک واپس لوٹے۔


سرکاری دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے کچھ سال پہلے ایچ ای سی کے ساتھ رجسٹرڈ یونیورسٹیز کے اساتذہ کی تعلیم کی مد میں جدید تربیت کے لئے ایف ڈی پی سکالر شپ شروع کیا  گیاتھا جس کے مطابق مختلف یونیورسٹیز کے اساتذہ کو  6 سے بارہ مہینے کی جدید تربیت کے لئے اسکالرشپ پر بیرونی ملکوں میں قائم یونیورسٹیز  میں بھیجا جائے گا اور ایچ ای سی نے اب تک دو ہزار سے زیادہ اساتذہ کو تربیت کے لئے بھیجا ہے جن میں سے تین سو یونیورسٹی اساتذہ مختلف ممالک میں روپوش ہوگئے اور ملک واپس نہیں لوٹے۔


ایچ ای سی کے دستاویزات کے مطابق اس اسکالرشپ کے تخت یونیورسٹی اساتذہ پاکستان میں ریسرچ پر کام شروع کرینگے اور اپنے ریسرچ کے دوران وہ کسی بھی وقت 6 سے بارہ مہینوں کے لئے بیرونی ممالک کے یونیورسٹی  جاکر وہاں ریسرچ  کے ساتھ جدید تربیت مکمل کرکے پاکستان واپس آئینگے ۔


ایچ ای سی کے ایک باخبر ذرائع نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ یہ اسکالرشپ پروگرام ایک اچھے مقصد کے لئے شروع کیا گیا تھا تاکہ یونیورسٹی کے اساتذہ  بیرونی ممالک جاکر تحقیق کرسکیں مگر بہت سارے یونیورسٹی اساتذہ نے اس کا غلط فائدہ اُٹھایا اور ملک واپس نہیں لوٹے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ایچ ای سی کے پاس کوئی موثر قانونی اپشن نہیں کہ وہ ان اساتذہ کو ملک واپس لے آئے کیونکہ اس سے پہلے بھی سو سے زیادہ اساتذہ پی ایچ ڈی کے لئے ملک سے باہر گئے تھے اور واپس نہیں آئے اور ایچ ای سی ابھی تک اُن کو واپس لانے میں ناکام ہے۔


ایچ ای سی کے دستاویزات کے مطابق کُل 2961 یونیورسٹی اساتذہ کو بیرونی ممالک کے یونیورسٹیوں میں تحقیق اور جدید تربیت کے لئے بھیجا گیا ہے جن میں  178 نے زراعت اور ویٹرنری سائنس، 111 نے ارٹ اور ہیومینیٹیز میں، 325 نے بیالوجی اور طب میں، 350 نے فزیکس، 91 نے بزنس ایڈمینسٹریشن ،1120 نے انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، 28 نے مینجمنٹ سائنسز اور 478 نے سوشل سائنسز میں تحقیق اور تربیت حاصل کی۔


ایچ ای سی کے دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ 2961 اساتذہ میں 1958 ملک واپس آئے، 505 کی تربیت جاری جبکہ 304 اساتذہ تربیت مکمل کرنے کے بعد ملک واپس نہیں لوٹے۔


دستاویزات میں مزید لکھا گیا ہے کہ بیرونی ممالک میں روپوش 304 اساتذہ میں سے 104 برطانیہ، 17 امریکہ ، 16 آسٹریلیا ، 18 کینیڈا ، 2 ڈنمارک ، 5 فن لینڈ ،10 جرمنی ، 4 اٹلی ، دو ملیشیاء ،2 نیوزی لینڈ ، 12 سویڈن جبکہ ایک ایک جاپان اور نیدر لینڈ میں روپوش ہے۔


ایچ ای سی کے دستاویزات میں لکھا گیا ہے کہ 48 روپوش یونیورسٹی اساتذہ کو نوٹسز جاری کئے جاچکے ہیں جبکہ 148 اساتذہ کے خلاف قانونی پیٹیشن دائر کئے جاچکے ہیں، دس کے خلاف انکوائری شروع کی گئی ہے جبکہ ایک روپوش استاد رقم واپس لی جاچکی ہے۔


نیا دور میڈیا نے ایچ ای سی کے چیئرمین طارق بنوری اور ترجمان سے اس حوالے سے موقف جاننے کی کوشش کی مگر تاحال انھوں نے موقف نہیں دیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔