’کیا کل کو کوئی بنیان پہن کر آجائے گا؟‘ ڈی سی لاہور کے کپڑوں پر عدالت برہم

’کیا کل کو کوئی بنیان پہن کر آجائے گا؟‘ ڈی سی لاہور کے کپڑوں پر عدالت برہم

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈی سی لاہور مدثر ریاض کے نامناسب لباس جو کہ نیلاہٹ مائل سبز کرتے پر مہرون کوٹ اور پشاوری چپل پر مشتمل تھا، پہن کر آنے پر عدالت برہم۔ 


  ڈی سی لاہور جسٹس منظور کی عدالت میں بطور فریق ہیلمٹ نہ پہن کر موٹر سائیکل چلانے والوں کو پٹرول کی فراہمی کے خلاف کیس کی سماعت کے سلسلے میں پیش ہوئے تھے۔


اس کیس کی سماعت جسٹس منظور ملک کی سربراہی میں فل بینچ کر رہا تھا۔ اس کیس کی سماعت پر ڈپٹی کمشنر لاہور کمرہ عدالت میں نیلی شلوار قمیض، پشاوری چپل اور میرون کوٹ پہنے داخل ہو گئے۔


عدالت کے مطابق ڈی سی لاہور مدثر ریاض کا یہ لباس کمرہ عدالت میں آنے کے لیے نامناسب تھا۔








معزز جج نے ان کے لباس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ یہ کس لباس میں عدالت میں پیش ہو گئے ہیں؟‘ ڈی سی لاہور نے جواب دیا کہ ان کے پاس یہی کپڑے ہیں۔ جج نے انہیں کہا کہ ’آپ عدالت کی توہین کر رہے ہیں۔‘ اس بات پر ڈی سی لاہور نے فوری عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی مگر جسٹس منظور ملک نے ڈی سی کی معافی رد کرتے ہوئے چیف سیکرٹری کو طلب کر لیا اور ان سے پوچھا کہ یہ ’کس طرح کے افسر رکھے ہوئے ہیں جو اس طرح کے حلیے میں عدالت میں پیش ہوتے ہیں۔‘


اس پر چیف سیکرٹری نے عدالت کو یقین دلایا کہ آئندہ انہیں شکایت نہیں ہوگی۔ جسٹس منظور ملک نے چیف سیکرٹری کو لباس کے حوالے سے ایس او پیز جاری کرنے کا حکم دے دیا۔


جسٹس منظور ملک کا کہنا تھا 'لباس سے متعلق کوئی قانون موجود نہیں ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کل کو کوئی بنیان پہن کر عدالت میں پیش ہوجائے۔ عدالت کا مقصد کسی کی دل آزاری کرنا مقصود نہیں بلکہ باور کروانا ہے۔


اس حوالے سے اہم یہ ہے کہ حکومت پنجاب کی طرف سے اس کے بعد سے تمام افسرانکو ڈریس کوڈ  پر عمل پیرا رہنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔