عورت مارچ کے بعد اس کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کی جانب سے ایک اور مبینہ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں جھوٹے سب ٹائیٹل شامل کر کے ’آزادی‘ کے نعروں کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اس مبینہ ویڈیو کو اس طرح سے ایڈٹ کیا گیا جس کے سب ٹائٹلز میں لکھا گیا کہ جیسے آزادی کے یہ نعرے اسلام مخالفت میں لگائے گئے۔ اس مبینہ جعلی ویڈیو کو سوشل میڈیا پر بارہا شئیر کیا جارہا ہے۔
اللہ، رسول کو بھی کہہ رہے ہیں سُن لیں ہمیں آزادی چاہیے نعوذ باللہ ۔۔
ڈوب مرنا چاہیے شرم سے ذمہ داران کو اگر وہ اس پروگرام کے آرگنائزرز کے خلاف سخت کاروائی نہیں کر سکتے
https://t.co/gFzbnFBVyV— Imran Afzal Raja®️ (@ImranARaja1) March 10, 2021
تاہم عورت مارچ انتظامیہ نے اس ویڈیو کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس ویڈیو کی غلط تشریح کی جارہی ہے اور اس ویڈیو میں لکھے گئے سب ٹائیٹلز بھی جھوٹ پر مبنی ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے اصل سب ٹائٹلز کے ساتھ اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر شئیر کیا۔
آپ بیان اس لیئے نہیں کر سکتے کیوں کہ جھوٹ کو بیان نہیں کیا جا سکتا۔ اصل ویڈیو تو یہ ہے۔ اب بس آپ یہ بتائیں کہ کاروائی آپ کے خلاف ہوگی یا ان سب کے خلاف بھی جنہوں نے جھوٹے سب ٹائیٹل لگا کر گستاخی کی؟ تعصب سے اس قدر بھر چکے ہیں آپ کہ صحافت سے کوسوں دور ہیں۔ https://t.co/x4UN1S9nAs pic.twitter.com/iYcuvrV2d6
— Laiba Zainab ~ Wear A Mask (@Laiba_Zainab) March 11, 2021
ویڈیو کے مطابق آزادی کے نعرے لگانے والی خاتون کے نعروں جن میں ’ملا سے آزادی‘ کو سب ٹائٹل میں ’اللہ سے آزادی‘ سے زبردستی جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ علاوہ ازیں جھوٹے سب ٹائٹلز میں ’اوریا‘ (مقبول جان) کے خلاف نعرے کو ’اولیا‘ کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی گئی۔ اس طرح پوری ویڈیو میں سے 25 سیکنڈ کا کلپ ایسے ہی ایڈٹ کیا گیا۔
عورت مارچ انتظامیہ کا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ عورت مارچ مخالف دشمنی میں مذہب اور مذہبی شخصیات کا استعمال کیا گیا اور جھوٹ بولا گیا۔ انہوں نے ایف آئی اے سے درخواست کی کہ اس ویڈیو کو بنانے اور شیئر کرنے والوں کے خلاف سختی سے کاروائی کرے۔