آصف علی زرداری، نواز شریف ، مولانا فضل الرحمٰن کی گفتگو: 'گو کہ نظریات مختلف ہیں مگر اتحاد ناگزیر ہے'

آصف علی زرداری، نواز شریف ، مولانا فضل الرحمٰن کی گفتگو: 'گو کہ نظریات مختلف ہیں مگر اتحاد ناگزیر ہے'

اجلاس سے قبل پی ڈی ایم کے تین بڑوں مولانا فضل الرحمان، نوازشریف اور آصف زرداری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ ذرائع کا بتانا ہےکہ آصف زرداری نے پی ڈی ایم اجلاس کو نتیجہ خیز بنانے کے لیے فریقین کو لچک دکھانے پر زور دیا۔


اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اختلافی امور کو حل کرنے کا بہترین فورم پی ڈی ایم ہے  اور ہم پر بھاری ذمہ داری ہے ، ہمیں عوام کو مایوس نہیں کرنا۔


ذرائع کا کہنا ہےکہ نوازشریف نے پی ڈی ایم کو کامیاب بنانے کے لیے اتفاق رائے سے فیصلے کرنے کی رائے دی جب کہ آصف زرداری نے استعفوں سمیت تمام امور پر ایک دوسرے کا مؤقف کھلے دل سے سننے پر زور دیا اور پی ڈی ایم کوعوام کے مسائل کے حوالے سے نجات دہندہ قراردیا۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے کہا کہ حکمرانوں کی عاقبت نا اندیشی ملکی سیاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچارہی ہے،  پی ڈی ایم کا اتحاد حکمرانوں کے اوچھے ہتھکنڈوں کا مل کر مقابلہ کرے گا۔


سابق صدر نے مختلف نظریات کے باوجود پی ڈی ایم اتحاد کو ناگزیر قرار دیا ہے۔

یاد رہے کہ اسمبلیوں سے استعفوں کے  معاملے پر اس وقت پی ڈی ایم تقسیم کا شکار دکھائی دیتی ہے۔ ایک جانب پیپلز پارٹی  استعفے دینے کے معاملے سے انکاری ہے تو دوسری جانب ن لیگ اور مولانا فضل الرحمان کا یہ موقف ہے کہ اگر استعفے نہ دیئے تو لانگ مارچ کی افادیت ختم ہوجائے گی۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ مریم نواز یہ کہہ چکی ہیں کہ استعفوں کے معاملے پر پی ڈی ایم کی جماعتوں کے مابین ہم آہنگی قائم کر لی جائے گی۔ جبکہ ابھی تک دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی کوئی سیاسی دھچکہ پی ڈی ایم کو پہنچتا ہے اسکی صفوں میں اختلافات کی باز گشت سنائی دینے لگتی ہے۔