انسداد دہشت گردی جج کا قتل: سپریم کورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی اور ان کا بیٹا مقدمے میں نامزد

انسداد دہشت گردی جج کا قتل: سپریم کورٹ بار کے صدر لطیف آفریدی اور ان کا بیٹا مقدمے میں نامزد
سوات میں بطور انسداد دہشت گردی عدالت میں تعینات جج جو گزشتہ روز صوابی انٹرچینج کے قریب بچوں اور بیوی سمیت قتل کئے گئے تھے کے مقدمے میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے موجودہ صدر لطیف آفریدی اور ان کا بیٹا دانش آفریدی کو نامزد کیا گیا ہے.

قتل کا مقدمہ صوابی کے پولیس سٹیشن چھوٹا لاہور میں مقتول جج کے بیٹے عبد الماجد آفریدی کی مدعیت میں درج کرلیا.

واضح رہے کہ گاڑی میں موجود جج آفتاب آفریدی ان کی اہلیہ، ایک خاتون اور بچی سمیت چار افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ دو افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں محافظ اور ڈرائیور شامل ہیں.

قتل کے بعد مقتول جج کے بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ میرے بھائی کا قتل ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے. انھوں نے مزید کہا کہ میرے بھائی کو سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر ایڈوکیٹ لطیف آفریدی، اسکے بیٹے دانش آفریدی، جمال آفریدی، عابد، محمد شفیق اورجمیل نے قتل کیا ہے.

صوابی پوليس کے ایک عہدیدار نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ جج ان کے خاندان کے افراد کے قتل کے بعد ایک اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہورہی ہے اور دیکھا جارہا ہے کہ قتل کی منصوبہ بندی کیسے اور کس نے کی.

انھوں نے مزید بتایا کہ تاحا پولیس نے تاحال پانچ مشکوک بندوں کو حراست میں لیا ہے اور مزید کاروائی جاری ہے.

نیا دور میڈیا نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر لطیف آفریدی سے بار بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر ابھی تک انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا.