جبری مذہب تبدیلی: سانگھڑ میں 12 سالہ ہندو لڑکی کو اغوا کر لیا گیا

جبری مذہب تبدیلی: سانگھڑ میں 12 سالہ ہندو لڑکی کو اغوا کر لیا گیا
سندھ کے علاقے سانگھڑ  کے نواحی گاؤں سے روپو کوہلی نامی شخص کی 12 سالہ بیٹی روپا کو نامعلوم افراد کی جانب سے اغواء کر لیا گیا۔

’ریکھا‘ جو سکول ریکارڈ کے مطابق محض بارہ سال کی ہے کے بارے میں خدشہ تھا کہ ایک عمر رسیدہ با اثر شخص جبری مذہب تبدیلی کے بعد اس سے شادی کرنے کا خواہش مند ہے۔ مبینہ شخص کا نام حنیف بزدار بتایا جارہا ہے جس کی عمر 50 سال ہے اور وہ تین بچوں کا باپ ہے۔

ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملزم بزدار اور اس کے کچھ ساتھی لڑکی کو لالچ دیتے رہے اور انکار پر اسے گھر سے اغوا کر لیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق ایڈووکیٹ ویر جی کوہلی نے ہندو لڑکی کے اغوا کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور ایس ایس پی سانگھڑ کو لڑکی کو جلد از جلد بازیاب کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ویر جی کوہلی نے کہا کہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ہندو لڑکیوں کو اغوا کر کے زبردستی مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایسے تمام جرائم کو ناکام بنانے کے لئے پر عزم ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ پولیس اور متاثرہ خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ کہ لڑکی کے والدین کے مطابق ایف آئی آر درج کی جائے گی۔

دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے حالیہ ہندو لڑکی کے اغوا پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ صارفین نے لڑکی کو جلد باحفاظت بازیاب کروانے اور ملزمان کے خلاف سخت کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ چند برسوں میں متعدد ہندو لڑکیوں کو سندھ کے مختلف اضلاع سے اغوا کر کے انکا مذہب تبدیل کر کے ان کی شادیاں مسلمان لڑکوں سے کی گئیں۔ ان شادیوں میں عمر کوٹ سے تعلق رکھنے والے مذہبی رہنما پیر ایوب جان سراندھی اور گھوٹکی میں میاں مٹھو نے ان بھر پور ساتھ دیا۔