ٹیلیگرام بنام قائداعظم معرفت صدر فاروق خان لغاری: 'اپوزیشن کو بتا دو کہ زرداری نہیں نواز فارمولا اپنائے'

ٹیلیگرام بنام قائداعظم معرفت صدر فاروق خان لغاری: 'اپوزیشن کو بتا دو کہ زرداری نہیں نواز فارمولا اپنائے'
جنت میں سردیوں کا موسم ہے.  صبح کے دس بج رہے ہیں۔  ہلکی دھوپ ہے، چار کرسیاں لگی ہیں۔ قائداعظم کے گھر پر نشست ہے۔ نشست کی صدارت قائداعظم خود کررہے ہیں جبکہ تین کرسیوں پر ذوالفقار علی بھٹو،فاروق خان لغاری اور بےنظیر براجمان ہیں۔ ایسے میں ضیائی چائے پیش کی جاتی ہے۔ گھر کی سکیورٹی کے انتظامات جنرل آروڑا کے سپرد ہیں گو  کہ جناح عالم برزخ میں بھی اقلیتوں کے حقوق نہیں بھولے۔


ایسے میں فاروق خان لغاری ایک پرنٹڈ تحریر(ٹیلیگرام) قائداعظم کے حضور پیش کرتے ہیں کہ میرے شہر ڈی جی خان سے ایک نوجوان کی یہ تحریر موصول ہوئی ہے۔ قائداعظم پڑھنا شروع کرتے ہیں ایسے میں بےنظیر کو اداس دیکھ کر بھٹو کہتے ہیں پنکی میں نے جتنا عرصہ جیل میں گزارا اندرون وبیرون ریاستی جبر اور نظام کو سمجھا ایسے پیچیدہ ترین نظام میں فاروق لغاری ہرگز قصوار نہیں ہے۔ آئین میں یہ گنجائش موجود تھی کسی تیسری طاقت نے خودکار نظام الٹا جسمیں ایک سویلین صدر کا قصور ہرگز نہیں ہے۔ فاروق لغاری نہ ہوتا تو وہ یہ کام خود کرلیتے۔۔ ایسے میں فاروق لغاری بول پڑے۔ بھٹو صاحب میں نے بارہا پارٹی میٹنگ میں انہیں سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ مختصر بھٹو صاحب نے معاملات سلجھا دئیے۔ ایسے میں قائداعظم پر نظر پڑی جو خط پڑھنے کے بعد گہری سوچ میں گم سم تھے۔ تحریر میں کچھ سوالات تھے قائداعظم نے بےنظیر سے کہا کہ اس ٹیلیگرام  کو پڑھ کر سب کو سنائیں۔


سوال 1بنام قائداعظم:

میرے قائد آپ نے کہا تھا کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے جبکہ تہتر سال گزر جانے کے باوجود  کشمیر آج بھی آزادی کی جنگ لڑرہا ہے


  قائداعظم: اے وسیبی نوجوان کشمیر تحریک آزادی کا نامکمل  ایجنڈا ہے اور پاکستان کی شہ رگ ہے۔ میں سن رہا ہوں آرٹیکل 370 کے بعد کشمیر تقسیم ہوگیا ہے۔ میں نے اپنی گزارشات گاندھی جی کو بھجوائی ہیں کہ مودی کو لگام دیں۔ باقی اے نوجوان اپنی موجودہ لیڈرشپ تک پیغام پہنچا دینا شہ رگ کٹ جانے سے انسان کی موت یقینی ہے ایسی کسی بھی غیرضروری سودہ بازی سے باز رہیں۔

سوال 2:ملک پاکستان میں مہنگائی عروج پر ہے ملکی قرضہ جات بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں سیاسی جماعتیں گھتم گتھا ہیں ریاستی اداروں اور حکومت وقت کی جانب سے اپوزیشن کو ناکام بنانے کا ہر طریقہ استعمال کیا جارہا ہے ایسے میں کیا حکمت عملی ہونی چاہیے؟

  قائداعظم: قیام پاکستان کے وقت برٹش سرکار کی مداخلت سے پاکستان کو اثاثہ جات کی جزوی منتقلی ہوئی تھی گاندھی نے تو اثاثہ جات کی منتقلی تک اوپہاس رکھنے کی دھمکی بھی دی تھی لیکن قیام پاکستان سے ابتک معاشی ترقی اور گروتھ ریٹ بڑھانے کیلئے ریاست پاکستان نے کچھ اقدامات کیے؟

●کیا صنعتی ترقی کیلئے انڈسٹری بڑھائی

●ایگریکلچرل ریلیف/ریفارم کیے

●ایجوکیشنل سٹرکچر ایڈوانس کیا ہے

●کیا ہمسائیوں کیساتھ تجارت بڑھائی ہے

اگر تم نے یہ سب نہیں کیا تو تمہیں دیوالیہ ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ ہاں تم نے CPEC بند کرکے بائیس کروڑ عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔ باقی اپوزیشن کو زرداری فارومولا کی بجائے نواز فارمولا اپنانا چاہیے

سوال بنام ذوالفقار علی بھٹو:

گرم پانیوں تک روس تو نہ پہنچ سکا اب امریکہ گزشتہ 40 سال سے قابض ہے۔ اب سنا ہے11 ستمبر کو جارہا ہے پاکستان کو جنوبی ایشیاء  معاملات کیسے ہینڈل کرنا چاہیے؟

■ ذوالفقار علی بھٹو: بطور وزیراعظم اور وزیرخارجہ میری پیشن گوئی یہی تھی کہ روس سے زیادہ اس خطے کو امریکہ سے خطرہ ہے۔ ہنری کسنجر کل رات نیو ورلڈ آرڈر کے حوالہ سے میٹنگ میں مجھے دوبارہ مکا دیکھا گیا ہے اب  مجھے نہیں لگتا 11 ستمبر تک بھی امریکہ افغانستان سے نکلے گا۔ میرا مشورہ ہے میرے چینی دوستوں کیساتھ ون روڈ ون بلیٹ کو بغیر کوئی امریکی بیدخلی کی آس کے دوبارہ پوری طاقت سے شروع کریں امریکہ کے قدم اکھڑ جائیں گے انڈیا سے ٹریک ٹو ڈپلومیسی امریکہ کیطرف سے ایک ٹریپ اور انکا اصل مقصد اس عالمی معاشی منصوبہ(CPEC ) کو روکنے کے سوا کچھ نہیں۔۔

سوال نمبر2: حالیہ سیاسی بحران میں پیپلزپارٹی کو کسی صورت سیاسی سپیس نہیں مل رہی کیا حکمت عملی ہونی چاہیے ؟

■ ذوالفقارعلی بھٹو: پیپلزپارٹی کو پی ڈی ایم میں نئی شرائط کیساتھ مولانا فضل الرحمن سے باقاعدہ مذاکرات کرنے چاہیے باقی نصرت نے میری غیر موجودگی میں کچھ فیصلے کیے جن پر ہمیشہ مجھے اختلاف رہا اور رہے گا بلاول بھٹو میری پیپلزپارٹی کا ہی اصلی وارث ہے۔


سوال بنام فاروق خان لغاری:

 سردار صاحب کل جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کا ملتان میں افتتاح ہوا وسیب کی محرومیوں کا کچھ ازالہ ممکن ہوا۔ وسیب کی محرومیوں کی ذمہ داری تو آپ سب پر ہے؟

■صدر فاروق خان لغاری: مسکراتے ہوئے کہا تمہاری محرومیوں کا آغاز تو اب شروع ہوا ہے پنجاب کی بیوروکریسی(ملٹری+سولین) میں وسیب کے کتنے آفیسرز موجود ہیں!!! یقینن برائے نام ہیں اور اصل وہی فیصلہ ساز ہیں ایگزیکٹوو کے پاس براے نام اختیار ہیں یہ 6 کمروں کا سیکرٹریٹ کاغذوں میں کہیں گم ہوجائے گا۔ سرائیکی الگ صوبہ کا حصول تمہاری انفرادی زندگی بدل دے گا۔  ویسے میری کل فتح محمد بزدار سے اکبر بگٹی کیطرف سے دی گئی دعوت پر ملاقات ہوئی تھی۔ کہ عثمان بزدار سے کہیں میرے بیٹے اویس خان لغاری سے وسیب کی اجتماعی فائدہ کیلئے مل بیٹھ کر مشترکہ حکمت عملی بنائیں۔ عثمان بزدار ایک اچھا میچور سیاستدان بن کرسامنے آیا ہے۔

سوال 2: سرائیکی صوبہ کے حصول کیلئے ایک جاندار تحریک کی ضرورت ہے اور تاریخ گواہ ہے تحریک کی کامیابی کے صورت میں اس تحریک کے لیڈر کی جان کی قربانی طے ہوتی ہے وہ گاندھی ہو وہ مجیب ہو وہ بھٹو ہو وہ اکبر بگٹی ہو یاپھر ماضی کا سقراط  ہو۔ کیا وسیب میں ایسی کوئی شخصیت موجود ہے جو جان کی پرواہ کیے بغیر یہ تحریک چلا سکے؟

 ■ صدرفاروق لغاری : مکمل محرومیوں /سسکیوں کے بعد تحریک ضرور چلے گی کوئی سقراط ضرور سامنے آئے گا جو پیالہ پی لے گا


 بنام بےنظیر:

آپ کے اس دنیا سے رخصتی کے بعد عمران خان کی پارٹی ابھر کرسامنے آئی اور عمران خان کہتے ہیں کہ مغرب کو عمران خان سے بہتر کوئی نہیں جانتا؟

 کسی بھی لیڈرشپ کو جب موت کے گھاٹ اتار دیا جائے تواسکی برسوں کی محنت سے کھڑی کی گئی جماعت کا شیرازہ بکھر جاتا ہے۔ بلاول اور بختاور میرے جانشین ہیں۔ عمران خان اگر 'ریڈ لائٹ ڈسٹرکٹ اور گرینڈبے سٹریٹ' میں رہ کر سارے مغرب کو جان گئے ہیں تو کیسی حیرت ہے ویسے بھی فارن پالیسی جیسی موجودہ حالات میں چل رہی ہے وہ اسی سوچ کا شاخسانہ ہے۔

پیپلزپارٹی کا حقیقی وارث اب کون ہے

بنطیر بھٹو : میرے جیالے ورکر اور بلاول بھٹو

قائداعظم ان سب سوالات و جوابات کے بعد انتہائی غمگین اور افسردہ تھے آخر میں سگریٹ سلگاتے ہوئے کہا

" لگتا ہے میرے ایمبولینس کا فیول ختم کرنے والے آج بھی پاکستان پر ویسے ہی قابض ہیں کاش میں جنرل ڈگلس گریسی کو واپس ہی نا بھیجتا"