ڈی ایچ اے لاہور میں 26 سالہ برطانوی نژاد خاتون کا قتل: مقتولہ کو شادی کے لیئے دھمکانے والے دو نوجوان مقدمے میں نامزد

ڈی ایچ اے لاہور میں 26 سالہ برطانوی نژاد خاتون کا قتل: مقتولہ کو شادی کے لیئے دھمکانے والے دو نوجوان مقدمے میں نامزد

لاہور میں پولیس نے مائرہ ذوالفقار  پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کے الزام میں دو لڑکوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے لیکن ابھی تک کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔





26 سالہ مائرہ ذوالفقار تقریباً دو ماہ قبل لندن سے پاکستان آئی تھیں اور لاہور میں اپنی ایک دوست کے ساتھ کرائے کے مکان واقع ڈی ایچ اے مقیم تھیں۔ ایف آئی آر مائرہ کے پھوپھا محمد نذیر نے درج کرائی ہے جس کے مطابق مائرہ کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا ہے۔





میڈیا رپورٹس کے مطابق  جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا چکے ہیں جس کے بعد مزید تفتیش جاری ہے۔  پولیس حکام کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ مائرہ کے قتل کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مائرہ کی سہیلی کو مرکزی ملزمان کے طور پر شاملِ تفتیش کر لیا گیا ہے۔ اپنی درخواست میں مقتولہ کے پھوپھا محمد نذیر نے بیان کیا کہ مائرہ نے کچھ دن قبل ان کے گھر پر ملاقات کے دوران انہیں بتایا تھا کہ اس کے دوست ظاہر جدون اور سعد بٹ اسے سنگین نتائج کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔


انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ مائرہ نے انہیں بتایا تھا کہ اسے ان دونوں افراد سے جان کا خطرہ ہے جس پر انہوں نے اسے مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کچھ ہوا تو وہ مجھے ضرور بتائے۔اس تنازع کی وجہ یہ تھی کہ مشتبہ ملزمان دراصل مارہ کو ان سے شادی کرنے پر مجبور کر رہے تھے تاہم ایف آئی آر کے مطابق مائرہ نے ان دونوں میں سے کسی سے بھی شادی کرنے سے قطعی انکار کردیا تھا۔ نذیر نے بتایا کہ انہوں نے ان دونوں افراد کو سمجھانے کے لیے ان سے بات کرنے کا ارادہ کیا تھا تاہم انہیں پیر کے روز لندن سے مائرہ کے والد (ان کے بہنوئی) کا فون آیا جنہوں نے اطلاع دی کہ کسی نے مائرہ کو گولی مار دی ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ وہ ڈی ایچ اے فیز وی میں ماہرہ کی رہائش گاہ پہنچے تو ان کی لاش بستر پر خون میں لت پت پڑی تھیں اور گردن سے خون بہہ رہا تھا نذیر نے بتایا کہ انہیں شبہ ہے کہ ظاہر اور سعد نے اپنے دو نامعلوم ساتھیوں کے ساتھ محتاط منصوبہ بندی کے بعد پیر کی صبح 4 سے 5 بجے کے درمیان مائرہ کا قتل کردیا۔

اس سے قبل بھی پاکستانی نژاد برطانوی شہری سمعیہ کا کیس بھی زبان زد عام ہوا تھا 

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع جہلم کی ایک مقامی عدالت نے پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامعہ شاہد کے قتل کے مقدمے میں مقتولہ کی والدہ اور اس کی بہن کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔





اس مقدمے کے تفتیشی افسر افضل مہدی نے بی بی سی کو بتایا کہ اُنھوں نے ملزمان کو اشتہاری قرار دلوانے سے متعلق تین روز قبل مقامی عدالت میں اس مقدمے کا چالان جمع کروادیا تھا جس میں متقولہ کی والدہ امتیاز بی بی اور اس کی بہن مدیحہ شاہد کو اشتہاری قرار دینے کے بارے میں لکھا گیا تھا۔ تفتیشی افسر کے مطابق عدالت نے اس چالان پر دونوں ملزمان کو اشتہاری قرار دے دیا تھا۔