این اے 249: سیل کے بغیر کھلے پولنگ بیگ، (ن) لیگ سمیت مختلف جماعتوں کا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ

این اے 249: سیل کے بغیر کھلے پولنگ بیگ، (ن) لیگ سمیت مختلف جماعتوں کا ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ
کراچی میں قومی اسمبلی 249 کے ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے پر ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے جس کے بعد مسلم لیگ (ن)، پاکستان قومی موومنٹ (ایم کیو ایم)، پاک سر زمین پارٹی (پی ایس پی)، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے ریٹرننگ افسر (آر او) پر متعلقہ حلقے کے فارم 45 اور 46 کی عدم فراہمی اور ووٹوں کے تھیلے کی سیل ٹوٹنے کا الزام عائد گیا جس کے بعد انہوں نے احتجاجاً ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا ہے۔ اس دوران ووٹوں کے گنتی کا عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔ تھوڑی دیر بعد این اے 249 کے ضمنی انتخاب کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل شروع ہوا۔ مسلم لیگ ن، پی ایس پی ،پی ٹی آئی ،ایم کیو ایم پاکستان اور دو آزاد امیدواروں نے مشترکہ درخواست جمع کراتے ہوئے دوبارہ گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کیا تھا۔

اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل نے بتایا ہے کہ ایم کیو ایم-پاکستان، پی ایس پی، پی ٹی آئی نے این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کیا اور الیکشن کمیشن کے دفتر سے باہر آگئیں۔ تاہم پیپلز پارٹی (پی پی پی)، تحریک لیبک پاکستان (ٹی ایل پی) اور آزاد امیدوار اندر موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے دوبارہ گنتی کے آردڑ پر یہاں پہنچے تھے۔ میں اکیلا بائیکاٹ نہیں کررہا باقی پارٹیاں بھی نکل کرآگئی ہیں، صبح بھی آر او نے کہا کہ فارم 46 نہیں دیں گے لیکن ہمیں کم از کم فارم پر دستخط تو دکھائیں۔جب ووٹوں کا پہلا بیگ کھولا گیا تو وہ سیل نہیں تھا اور ہمارے اعتراض پر بتایا گیا کہ سیل گر گئی ہوگی۔

مفتاح اسماعیل  نے باہر آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن میں جائیں گے اور کہیں گے دوبارہ گنتی پر جو مذاق ہورہا ہے اسے رکوائیں۔ مفتاح اسمعیل کا کہنا تھا کہ غیر استعمال شدہ بیلٹ گننے نہیں دیے اور دستخط کی جانچ پڑتال بھی نہیں کرنے دی گئی۔  آر او نے آج بھی فارم 45 اور 46 دینے سے منع کردیا اور مکمل آڈٹ کرنے سے انکار کیا گیا، جو فارم 45 ملے تھے اس میں 167 پر دستخط نہیں تھے جبکہ آر او کاؤنٹر فائل بھی نہیں دکھا رہا تو ایسے میں گنتی بے کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے رولز میں واضح ہے کہ فارم 46 دیے جا سکتے ہیں کیونکہ اس کے بغیر آڈٹ نہیں ہوسکتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر شکست ہوئی تو ہزار مرتبہ تسلیم کروں گا اور کامیاب ہونے والے سیاسی حریف کو ہار پیش کروں گا۔

تحریک انصاف کے رہنما اور انتخابی امیدوار امجد آفریدی نے اعلان کیا کہ تحریک انصاف نے این اے 249 پر دوبارہ گنتی کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی جانب سے آر او کو درخواست دے دی گئی ہے۔ ہمیں فارم 46 نہیں دیا گیا اور صرف 70 پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 دیے گئے۔ امجد آفریدی نے بتایا کہ جب تک ہمیں فارم 46 اور تمام پولنگ اسٹیشن کے فارم 45 نہیں دیے جاتے ہم دوبارہ گنتی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد مرسلین نے کہا کہ پارٹی دوبارہ ووٹوں کی گنتی کے عمل کا بائیکاٹ کرتی ہے۔ جب بیلٹ باکس لائے گئے تب ان کی سیل نہیں تھی۔ محمد مرسلین نے مزید بتایا کہ بیلٹ باکس کو رسی سے باندھا ہوا تھا۔

خیال رہے کہ 4 مئی کو الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی کے حلقہ 249 میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی کی درخواست منظور کر لی تھی۔ الیکشن کمیشن نے حکم دیا تھا کہ 6 مئی کو صبح 9 بجے ووٹوں کی دوبارہ گنتی ہوگی جس کے لیے تمام جماعتیں آر او آفس پہنچ جائیں۔

اس سے قبل غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر مندوخیل نے 16 ہزار 156 ووٹ حاصل کرنے کے بعد کراچی میں این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں بہت کم مارجن سے کامیابی حاصل کی تھی، جبکہ ڈاکٹر مفتاح اسمٰعیل نے 15 ہزار 473 ووٹوں کے ساتھ دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اور پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیا تھا۔