مرحوم سینیٹر مشاہد اللہ خان کے خلاف غلط خبر چلانے پر دنیا نیوز کو لندن عدالت میں شکست

مرحوم سینیٹر مشاہد اللہ خان کے خلاف غلط خبر چلانے پر دنیا نیوز کو لندن عدالت میں شکست
سابق سینیٹر اور مسلم لیگ ن کے مرحوم رہنما مشاہد اللہ خان زندگی کی جنگ توہارگئےمگرہتک عزت کی جنگ جیت گئے۔

اطلاعات کے مطابق مرحوم سینیٹر مشاہد اللہ خان نے ایک پروگرام پر دنیا ٹی وی کے خلاف برطانیہ میں ہتک عزت کی شکایت جیت لی ہے جس میں چینل کے تجزیہ کار نے پی ایم ایل این کے مرحوم سینیٹر پر جھوٹے الزامات عائد کیے تھے کہ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے پیسے کو لندن میں رہنے اور علاج معالجے کے لئے استعمال کیا۔ .

تفصیلات کے مطابق آفکام نے پرائیویٹ ٹی وی چینل کے پروگرام پر ہتک عزت کی شکایت پر مرحوم سینیٹر مشاہد اللہ خان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ دنیا نیوز کے ایک پروگرام میں چینل کے تجزیہ کار نے ن لیگ  کے مرحوم سینیٹر پر جھوٹے الزامات عائد کیے تھے کہ انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ائر لائن کے پیسے کو لندن میں اپنے قیام اور علاج کیلئے استعمال کیا۔

تفصیلات کے مطابق پرائیویٹ چینل نے کراچی میں مئی 2020میں پی آئی اے طیارے کے حادثے کی رپورٹ کے نتائج کے بارے میں 24 جون 2020 کو برطانیہ میں پروگرام آن ائر کیا تھا۔ دنیا نیوز کے نمائندے نے دعویٰ کیا تھا کہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کا پی آئی اے کے پیسے سے لندن میں علاج اور ہوٹل میں قیام ہوا تھا۔ مشاہد اللہ نے شکایت کی تھی کہ پروگرام میں ان کے ساتھ غیر منصفانہ یا غیر مساویانہ سلوک کیا گیا ہے۔

مشاہد اللہ خان نے دنیا ٹی وی کو چیلنج کیا کہ وہ کوئی ثبوت پیش کریں اور انہیں قصور وار ثابت کریں۔ انہوں نے آفکام کو بتایا کہ اگر ان کے خلاف الزامات سچ ثابت ہوئے یا اس بارے میں کوئی گواہ یا شواہد پیش کیے جا سکتے ہیں تو وہ کسی بھی سزا کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ مشاہد اللہ خان نے آفکام کو بتایا تھا کہ اینکر حکومت کے حامی تھے اور انہوں نے اپنی پسندیدہ پارٹی کے بیانیے کی حمایت کیلئے انہیں بدنام کیا لیکن ان کے اس بے بنیاد دعوے کی سپورٹ میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔

دنیا ٹی وی کے تجزیہ نگار خاور گھمن نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں پی آئی اے کو کس طرح چلایا گیا، اسے بھی ہمارے سامنے لایا جانا چاہئے۔ اس وقت سینیٹر مشاہد اللہ (شکایت کنندہ) وہاں موجود تھے اور پی آئی اے کے خرچ پر ان کا لندن میں علاج کیا گیا اور وہ پی آئی اے کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے۔ ہر ایک کو ان معاملات کو بھی دیکھنا چاہیے۔ مسٹر خان نے برطانوی میڈیا ریگولیٹر سے شکایت کی کہ ان کے الزامات سے یہ لگتا ہےکہ اگر پی آئی اے کے آپریشن میں غلطیاں تھیں تو اس کی وجہ یہ تھی ان جیسے لوگ پی آئی اے کو لوٹ رہے تھے اور اس کی موجودہ پریشانیوں کے ذمہ دار تھے۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ میرے خلاف یہ الزامات جھوٹے ہیں اور میں نے کبھی سرکاری پیسہ یا فنڈ نہیں لیا اور نہ ہی استعمال کیا۔ پرائیویٹ چینل نے اپنے دفاع میں کہا کہ پروگرام وفاقی وزیر ایوی ایشن کی پریس کانفرنس کے بعد نشر کیا گیا تھا، جس میں پی آئی اے میں پچھلے حکومتی نمائندوں کی جانب سے پائلٹس کو جعلی لائسنسوں کے اجرا اور من مانی تقرریوں سمیت ایشوز کو اجاگر کیا گیا تھا۔

دنیا ٹی وی نے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی تقریروں کے ساتھ ساتھ مسٹر خان کے خلاف ویب سائٹس پر شائع ہونے والے کرپشن کے الزامات کا بھی حوالہ دیا لیکن آفکام نے اس دفاع کو مسترد کردیا اور کہا کہ اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ آفکام نے قرار دیا کہ مسٹر مشاہد اللہ خان کے بارے میں تجزیہ کار خاور گھمن کے تبصرے میں مسٹر خان کے بارے میں ناظرین کی رائے کو مادی اور منفی طور پر متاثر کرنے کی واضح صلاحیت موجود ہے جو ان کے ساتھ غیر منصفانہ تھا۔ آفکام نے کہا کہ براڈ کاسٹر نے خود کو مطمئن کرنے کیلئے معقول ذمہ داری کا خیال نہیں رکھا تھا اور مادی حقائق کو اس طرح پیش نہیں کیا گیا یا نظر انداز نہیں کیا گیا یا اسے ترک نہیں کیا گیا جس کے نتیجے میں مسٹر خان کے ساتھ غیر منصفانہ برتائو ہوا۔ آفکام نے مشاہد اللہ کی جانب سے بطور براڈ کاسٹ پروگرام میں غیر منصفانہ یا غیر مساویانہ سلوک کی شکایت کو درست قرار دیا۔

یاد رہے کہ ہتک کا کیس جیتنے والے مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان کا انتقال رواں سال فروری میں ہو گیا تھا۔