جہانگیر ترین کو کلین چٹ ملی یا نہیں، شہزاد اکبر، راجہ ریاض اور علی ظفر میں چھڑ گئی

جہانگیر ترین کو کلین چٹ ملی یا نہیں، شہزاد اکبر، راجہ ریاض اور علی ظفر میں چھڑ گئی
جہانگیر ترین کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کیسز پر بیرسٹر علی ظفر کے جائزے کے حوالے سے تنازع شدت اختیار کر گیا ہے جب پی ٹی آئی کے باغی گروپ نے دعویٰ کیا کہ علی ظفر نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے پارٹی کے رہنما جہانگیر ترین کو کلین چٹ دے دی ہے.؎

نجی ٹی وی نے ترین گروپ کے ترجمان اور رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کے حوالے سے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر نے جہانگیر ترین کو سٹے (چینی کی قیمتوں کی ہیرا پھیری)، چینی کی قیمتوں میں اضافے اور چینی سے متعلق دیگر قانونی معاملات سے بری الذمہ قرار دیا ہے راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے منگل کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر اور جہانگیر ترین کو چینی اسکینڈل سے متعلق اپنی تحقیقات کے نتائج پر بریفنگ دی.

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ حلفاََ کہتا ہوں جہانگیر ترین کو کلین چٹ مل گئی ہے۔ جہانگیر ترین گروپ کے پارلیمانی لیڈر راجہ ریاض کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کو شہزاد اکبر کے سامنے بیرسٹر علی ظفر نے کلین چٹ دی ہے۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اپنے دعوے کو دہرایا اور کہا اسلام آباد میں جہانگیر ترین ،علی ظفر اور شہزاد اکبر کی ملاقات ہوئی جس میں جہانگیر ترین کو کلیئر قرار دیا گیا۔
راجہ ریاض نے کہا یہ بات جہانگیر ترین نے انہیں بتائی اور اسلام آباد سے لاہور واپسی کے دوران تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی جائے گی اور جہانگیر ترین الزامات سے سرخرو ہوں گے۔ میں نے حلفاََ یہ بات کی ہے اور میں اپنے دعوے پر قائم ہوں، آئندہ دنوں میں سچ سامنے آجائے گا اور میرا دعوی سچ ٹھہرے گا۔

https://twitter.com/SyedAliZafar1/status/1397456505847353346

ان کا کہنا ہے کہ علی ظفر نے انہیں بتایا کہ جہانگیر ترین پر ایف آئی اے لاہور کا لگایا گیا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور بیرسٹر علی ظفر نے جہانگیر ترین کو کلین چٹ دے دی جبکہ ترین گروپ نے اس پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا راجہ ریاض کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے سفارش کی ہے کہ جہانگیر ترین کا کیس سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان کو بھجوایا جانا چاہیے کیوں کہ ایف آئی اے کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے.

تاہم بیرسٹر علی ظفر اور شہزاد اکبر دونوں نے جہانگیر ترین کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی تردید کی بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ انہوں نے جہانگیر ترین سے ملاقاتیں کی ہیں لیکن منگل کے روز شہزاد اکبر کی موجودگی میں ان سے ملاقات نہیں ہوئی جبکہ راجہ ریاض کا کہنا تھا کہ وہ حلفیہ اس ملاقات کی تصدیق کرسکتے ہیں کیوں کہ دونوں افراد کچھ مجبوریوں کی وجہ سے لازمی اس کی تردید کریں گے.

بیرسٹر علی ظفر نے سلسلہ وار ٹوئٹر پیغامات میں کہا کہ کچھ میڈیا ادارے جہانگیر ترین سے متعلق میری تحقیقات کے نتائج پر اندازے لگا رہے ہیں، میں یہ واضح کردوں کہ میں نے کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی، نتائج جو کہ ضروری نہیں کہ تحریری ہوں وہ پی ٹی آئی کا خالصتاً اندرونی (معاملہ) ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت یا اہمیت نہیں، نہ ہی ان کا جہانگیر ترین کے خلاف جاری تحقیقات/تفتیشوں پر کوئی اثر ہوگا.

https://twitter.com/SyedAliZafar1/status/1397456657244950535

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کے حوالے سے نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ بیرسٹر علی ظفر نے واضح طور پر شہزاد اکبر کو کہ دیا ہے کہ اگر ان کیسز میں ایف آئی کی تحقیقات پر ایکشن لیا گیا تو پورا کارپوریٹ ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے ذرائع کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف بنائے گئے تمام کیسز سیاسی اور قانونی حیثیت سے مبرا معلوم ہوتے ہیں، یہ ایف آئی اے کا دائرہ کار نہیں اور جہانگیر ترین کے کیسز کو ایس ای سی پی بھجوایا جانا چاہیئے.

ادھر مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کو کلین چٹ دئے جانے کی تردید کر دی۔ تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ جہانگیرترین ‏سے ملاقات نہیں ہوئی، بیرسٹرعلی ظفربھی رپورٹ دینےکی پہلے ہی تردید کر چکے ہیں۔

https://twitter.com/ShazadAkbar/status/1397571349900582912

ذرائع نے کہا کہ علی ظفر کی تحقیقات کے نتائج نے پی ٹی آئی حکومت کے احتساب کے بیانیے کی وجہ سے عجیب و غریب صورتحال سے دوچار کردیا ہے اور وزیراعظم کے قریبی ساتھی اس رپورٹ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیںذرائع نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اردگرد پائے جانے والے افراد نہیں چاہتے کہ یہ رپورٹ منظر عام پر لائی جائے کیوں کہ یہ ان کے این آر او والے بیانیے پر سمجھوتہ ہوگا.