فواد چوہدری نے ڈہرکی ٹرین حادثے کی ذمہ داری بھی پچھلی حکومت پر ڈال دی

فواد چوہدری نے ڈہرکی ٹرین حادثے کی ذمہ داری بھی پچھلی حکومت پر ڈال دی
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چوہدری نے گھوٹکی حادثے کی ذمہ داری پچھلی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ سعد رفیق کے گناہ پر اعظم سواتی استعفیٰ دے دیں، یہ بے تکی بات ہے۔

نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر خامیوں کی نشاندہی کر کے ان کا حل بتاتا ہے جب ان پر عملدرآمد ہوجائے اور پھر حادثہ ہو تو وہ ذمہ دار ہوگا۔ ماضی میں پالیسیز اور فیصلہ سازی غلط رہی ہے، ہمیں پچھلی حکومتوں کے غلط فیصلوں کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے اور ہم بھگت رہے ہیں۔ ہم نے ایم ایل 1 اور دیگر منصوبے شروع کیے ہیں جن کی تکمیل پر حادثات میں کمی آئے گی۔

بعد ازاں وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ بدقسمتی سے طویل عرصے سے ریلوے کے نظام اور دیگر محکموں میں جو سرمایہ کاری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہوئی جس کی وجہ سے تمام ادارے تنزلی کا شکار ہیں۔انہوں  نے بتایا کہ 6 بج کر 30 منٹ تک امدادی ٹیمز اور حکام جائے حادثہ پر پہنچ چکے تھے۔

وزیراعظم کو جیسے ہی حادثے کی اطلاع ملی انہوں نے فوری طور پر وزیر ریلوے اعظم سواتی کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کی جس پر وہ خصوصی طیارے سے 9 بجے جائے وقوع پر پہنچے۔

وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ٹرین حادثے کے نتیجے میں 31 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہیں اور جاں بحق افراد کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے، پوری قوم ان خاندانوں کے دکھ میں شریک ہیں اور اس کی ابتدائی انکوائری کے نتائج سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ 74 سال بعد ریلوے میں ایم ایل 1 سب سے بڑا منصوبہ ہے جو ہماری حکومت لائی ہے اس کے بعد ریلوے کی ہیئت اور نوعیت تبدیل ہوگی۔

الیکشن ریفارمز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ آج الیکشن کمشین کے ساتھ دوسری ملاقات ہوئی، حکومتی وفد میں بابر اعوان، شبلی فراز شامل تھے اور 4 امور پر گفتگو ہوئی۔ گزشتہ برس انتخابی اصلاحات سے متعلق بلز میں 49 ترامیم متعارف کروائی گئی جن پر قانون سازی کے لیے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنا چاہتے ہیں تاکہ ایسے انتخابات کروائے جاسکیں جن پر پاکستان کے عوام کو مکمل اعتماد حاصل ہو۔

دوسرا نکتہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین یا ای وی ایم ہے، زیادہ تر دھاندلی کے الزامات پولنگ کے بعد سے لے کر نتیجے کے اعلان تک سامنے آتے ہیں اس لیے ہم الیکٹرانک مشین کا استعمال کروانا چاہتے ہیں اور الیکشن کمیشن بھی انتخابی شفافیت کے لیے ٹیکنالوجی کے استعمال پر آمادہ ہے۔ علاوہ ازیں الیکشن کمیشن کے ساتھ بائیومیٹرک ویریفکیشن اور آئی ووٹنگ یعنی سمندر پار مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔