پیرو: سوشلسٹ جماعت کے امیدوار اسکول ٹیچر صدارتی انتخاب جیت گئے

پیرو: سوشلسٹ جماعت کے امیدوار اسکول ٹیچر صدارتی انتخاب جیت گئے
لاطینی امریکہ کے ملک پیرو کا صدراتی انتخابات ایک سکول ٹیچر نے جیت لیا جن کا تعلق سوشلسٹ پارٹی سے ہے۔  

تفصیلات کے مطابق پیرو میں ہونے والے صدرارتی انتخابات میں اس دفعہ حیران کن طور پر بائیں بازو کی سوشلسٹ جماعت (فری پیرو) کے امیدوار پیدروکاستیلو دائیں بازو کی امیدوار کائیکو فوجیموری کو سخت مقابلے میں شکست دیکر ملک کے صدر بن گئے ہیں۔

پیرو کے نو منتخب صدر پیدروکاستیلو کا تعلق دیہی علاقے سے ہے وہ ایک ایلیمنٹری سکول ٹیچر تھے جبکہ ان کے والد بھی ایک غریب مزدور تھے۔ انہوں نے 2017 میں بجٹ کٹوتیوں کے خلاف ہونے والی استادوں کی ہڑتال کو منظم کیا تھا بعد ازاں انتخابی سیاسی میدان میں آنے کا فیصلہ کیا۔ پیدروکاستیلو کی پہچان ان کے ہاتھ میں قلم اور سر پر ہیٹ ہے، جبکہ ان کی جماعت کے سرخ جھنڈے میں بھی قلم کا نشان ہے۔  صدارتی انتخابات میں انہوں نے سوشلسٹ منشور پیش کیا تھا جو صحت، تعلیم اور مزدروں کے حقوق کی ترجمانی کرتا تھا جبکہ ان کا مقابلہ پیرو کے امیر ترین سیاسی خاندان سے تھا جو گزشتہ کئی سالوں سے پیرو میں برسرِ اقتدار تھا۔



بین القوامی  خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی نتائج میں دائیں بازو کی کائیکو فوجیموری کو پیدروکاستیلو کے مقابلے میں برتری حاصل تھی لیکن ان کی کامیابی کا تناسب شہری علاقوں میں زیادہ تھا تاہم جیسے ہی دیہاتی علاقوں سے نتائج آنا شروع ہوئے تو وہاں سے پیدروکاستیلو نے برتری حاصل کرنا شروع کر دی۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق فری پیرو پارٹی کے امیدوار نے تیسری دفعہ صدارتی انتخاب لڑنے والی فوجیموری کو 0.1 ووٹوں سے شکست دی جہاں وہ صرف 25000 ووٹوں کی برتری کے ساتھ  کامیاب قرار پائے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق کائیکو فیوجی موری کو49.7 فیصد اور کاستیلو کو 50.2 فیصد ووٹ ملے ہیں۔



دائیں بازو کی امیدوار فوجیموری کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بھی لگائے گئے تاہم انہوں نے ان الزمات کے خلاف الیکشن کمیشن کو ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کئے ۔

پیرو کے نئے صدر کو وہاں موجود اقتصادی بحران اور کرونا وائرس کے باعث فی کس موت کے سب سے زیادہ تناسب جیسے چیلنجز کا سامنا ہے۔

پیرو کے اندر گزشتہ کئی سالوں سے سیاسی عدم استحکام پایا جارہا تھا جہاں گزشتہ 3 سالوں کے دوران 4 صدور تبدیل ہوئے جبکہ گزشتہ دس حکمران کرپشن اور لا قانونیت کے کیسز میں ملوث پائے جانے کے الزام میں گرفتار ہوئے۔

پیرو کی کل آبادی 3 کروڑ بیس لاکھ کے قریب ہے جہاں شہری اور دیہی آبادی میں معاشی عدم توازن اور عدم برابری پائی جاتی ہے۔ کرونا وائرس نے اس ملک کو بہت متاثر کیا جس سے اس ملک کی ایک تہائی آبادی غربت کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

خیال رہے کہ پیدروکاستیلو کی حریف اور پاپولر فورس پارٹی کی امیدوار کائیکوفوجیموری کے والد البرٹو بھی پیرو کے صدر رہ چکے ہیں جو انسانی حقوق کے جرائم اور کرپشن کیسز میں جیل میں قید ہیں۔ فوجیموری نے اعلان کیا تھا کہ اگر وہ جیت جاتی ہیں تو اپنے والد کی سزا معاف کر دیں گی۔

حسنین جمیل فریدی کی سیاسی وابستگی 'حقوقِ خلق پارٹی' سے ہے۔ ان سے ٹوئٹر پر @HUSNAINJAMEEL اور فیس بک پر Husnain.381 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔