اسلام آباد: دوستوں سے ملنے گئے طالبعلم کا یونیورسٹی ہاسٹل میں مبینہ گینگ ریپ

اسلام آباد: دوستوں سے ملنے گئے طالبعلم کا یونیورسٹی ہاسٹل میں مبینہ گینگ ریپ
اسلام آباد میں واقع یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایک  24 سالہ طالب علم کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کے واقعے کو تین دن گزر چکے ہیں تاہم  ابھی تک  پولیس ملزمان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یاد رہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ بھی اس واقعے کی تصدیق کر چکی، میڈیا اور سوشل میڈیا پر بھی اس سے متعلق بات ہو رہی ہے اور اسلام آباد پولیس کے مطابق یہ معاملہ ان کے علم میں بھی ہے، مگر ابھی تک اس واقعے کی کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکی ہے۔

یاد رہے کہ متاثرہ طالبعلم کے مطابق اُن کے ساتھ مبینہ گینگ ریپ کا واقعہ ہفتے کی شام اُس وقت پیش آیا  جب  وہ دیگر طلبا کے ساتھ اسلام آباد کی ایک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رات گزارنے کے لیے آیا تھا۔
پولیس کا موقف کیا ہے؟
 بی بی سی نے پولیس کے حوالے سے لکھا کہ  روزنامچے میں اس واقعے کو رپورٹ کیا گیا ہے مگر مقدمہ اس لیے درج نہیں کیا گیا کیونکہ  پولیس کے مطابق متاثرہ طالب علم نے لکھ کر دیا ہے کہ وہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نہیں چاہتے

مفتی عزیز  ریپ واقعہ
اس سے قبل مفتی عزیز کے ہاتھوں مدرسے کے طالبعلم کے  ریپ  کا واقعہ  ایک وائرل ویڈیو سے سامنے آیا تھا۔ جس میں پنجاب پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ اور تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ملزم نے  پولیس کے انے اپنے اعترافی بیان میں کہا یہ ویڈیو میری ہی ہے جو صابر شاہ نے چھپ کر بنائی، طالبعلم صابر کو پاس کرنے کا جھانسہ دے کر ہوس کا نشانہ بنایا اور ویڈیو وائرل ہونے کے بعد خوف اور پریشانی کا شکار ہوگیا تھا۔

ملزم عزیز الرحمان نے اعترافی بیان میں کہا کہ بیٹوں نے صابر شاہ کو دھمکایا اور اسے کسی سے بات کرنے سے روکا، صابر شاہ نے منع کرنے کے باوجود ویڈیو وائرل کردی، میں مدرسہ چھوڑنا نہیں چاہتا تھا اس لیے ویڈیو بیان جاری کیا جب کہ مدرسے کے منتظمین اور مہتمم ویڈیو کے بعد مدرسہ چھوڑنے کا کہہ چکے تھے۔