پنجاب اور سندھ میں کورونا ویکسین کی قلت، کیا ویکسین لگانے کا عمل دوبارہ سے شروع کیا جاچکا ہے؟

پنجاب اور سندھ میں کورونا ویکسین کی قلت، کیا ویکسین لگانے کا عمل دوبارہ سے شروع کیا جاچکا ہے؟
اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر ( این سی او سی) کے گزشتہ اجلاس میں صوبائی حکومتوں کو کورونا ویکسین میں تیزی لانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں، دوسری جانب پنجاب سمیت سندھ اور اسلام آباد میں کورونا وائرس ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی  جس کے باعث ویکسین کا ذخیرہ ختم ہوگیا ہے اور ویکسینیشن کا عمل روک دیا گیا ہے۔ کئی ویکسینیشن سنٹرز میں ویکسین کی قلت کی وجہ سے سنٹرز عارضی طور پر بند کر دئیے گئے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق این سی او سی کے اجلاس میں کورونا وائرس کی ویکسینیشن میں تیزی لانے کے لئے احکامات تو دئیے گئے اور صوبائی حکومتوں نے اس پر عمل کرنا بھی شروع کیا مگر ویکسین وافر مقدار میں موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے قلت کا سامنا کرنا پڑا۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر ( این سی او سی) کے اعداد و شمار کے مطابق رواں ماہ 17 جون تک 31 لاکھ سے زائد افراد کو کرونا ویکسین کی دونوں خوراکیں جب کہ 62 لاکھ سے زائد افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگائی جا چکی ہے۔

این سی او سی کے سربراہ اسد عمر نے اپنے ایک  بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے ملک کے بڑے ویکسینیشن سینٹرز میں ویکسین کی قلت کی خبریں آ رہی ہیں۔ اسد عمر نے کہا کہ 15لاکھ ویکسین کی کھیپ آج پہنچ رہی ہے جبکہ اگلے 10 روز میں ملک میں مزید 50 لاکھ کورونا ویکسین کی خوراکیں پہنچ جائیں گی۔

اسد عمر کا کہنا ہے کہ 12 سے 18 جون کے دوران ملک بھر میں 23 لاکھ شہریوں کو ویکسین لگائی گئی، اس طرح یومیہ تین لاکھ 32 ہزار سے زائد افراد کی ویکسینیشن کی گئی۔ اگلے ہفتے پاکستان میں کورونا ویکسینیشن کا نیا ریکارڈ قائم ہوگا۔

انہوں نے بتایا ہے کہ 16 اور 17 جون کو پاکستان میں چار لاکھ افراد کو ویکسین لگائی گئی اور چین سے ویکسین کی کھیپ آنے میں دیر ہو گئی جس کا سب سے زیادہ اثر پنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ پر پڑا اور چند شہروں اور سینٹرز میں ویکسین کی کمی دیکھنے میں آئی۔

این سی او سی کے مطابق اس وقت ملک میں 20 ہزار ویکسینیشن سنٹرز ہے جہاں ویکسین لگانے کی رفتار کو بڑھا دیا گیا ہے جن کی وجہ سے عارضی قلت پیدا ہوگئی ہے لیکن جلد ہی ملک میں ویکسین لگانے کا عمل معمول کے مطابق ہوجائے گا۔  پی آئی اے ترجمان کے مطابق کچھ دن پہلے پندرہ لاکھ پر مشتمل کورونا ویکسین کھیپ اور آج  بیس لاکھ ویکسین پر مشتمل کھیپ  چین کے شہر بیجنگ سے اسلام آباد پہنچ گئی ہے جس کے بعد اسکو این ڈی ایم اے حکام کے حوالے کیا گیا لیکن  صحت کے ماہرین کے مطابق اسلام آباد ویکسین پہنچنے کے بعد اسکو ویکسی نیشن سنٹرز تک پہنچانے میں دو سے تین دن لگتے ہیں۔

سندھ کے پارلیمانی سیکرٹری برائے صحت قاسم سومرو کے ایک حالیہ انٹرویو کے مطابق  سندھ حکومت نے ایک کروڑ اسی لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف طے کیا اور ہر روز دو لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کے لیے مختلف اضلاع میں 75000 ڈوزز لگانے کا ہدف طے کیا  گیا تھا جبکہ کراچی میں ویکسین لگانے کا ہدف چالیس ہزار سے شروع ہوا تھا اور جب یہ ہدف ایک لاکھ دس ہزار تک پہنچا تو ویکسین کی کمی واقع ہو گئی۔

قاسم سومرو کے مطابق ہم نے شروع میں پچاس کروڑ روپے ویکسین خریدنے کے لیے رکھے اور سائنو فارم ویکسین خریدنے کے لیے چینی قونصل خانے سے بات کی جس پر چینی قونصل خانے نےجواب دیا  کہ ایسے ویکسین کا معاہدہ نہیں ہو سکتا کیونکہ ہم براہِ راست حکومتِ پاکستان کے ذریعے ویکسین دیں گے۔ قاسم سومرو نے موقف اپنایا کہ کمپنی نے کہا کہ سندھ حکومت لکھ کر دے کہ وہ ویکسین خریدنے کی مجاز ہے۔ اس کے نتیجے میں وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خط لکھا جس کا انھیں جواب موصول نہیں ہوا۔

سندھ میں بین القوامی میڈیا سے وابستہ تحقیقاتی صحافی نعمت خان نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ صوبوں کے پاس باہر ممالک سے ویکسین خریدنے کا کوئی قانونی راستہ نہیں اور وہ ویکسین کے لئے وفاق کی طرف ہی دیکھتی ہے اور حال ہی میں جب کورونا وائرس ویکسین لگانے میں تیزی لانے کے احکامات جاری کئے گئے تو کراچی سمیت سندھ میں قلت پیدا ہوگئی اور ویکسینیشن سنٹرز عارضی طور پر بند کئے گئے۔ نعمت خان کے مطابق اگر آپ سندھ کی قلت کو دیکھیں تو کراچی  میں ایکسپو میں واقع سب سے بڑے سنٹر میں ویکسین لگانے کی شرح یومیہ بیس ہزار تھی مگر پھر یہ تعداد بڑھا کر پچاس ہزار کردی گئی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ 35 موبائل یونٹ قائم کئے گئے جوکراچی سمیت سندھ بھر  میں گھر گھر جاکر ویکسین لگاتی تھی ۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے کراچی میں 75 ہزار اور پورے سندھ کے لئے دو لاکھ یومیہ ویکسین لگانے کا ٹارگٹ رکھا گیا مگر این سی او سی نے احکامات دینے سے پہلے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی تھی اور وفاق اور صوبوں کے پاس ویکسین کی وافر مقدار موجود نہیں تھی جس کی وجہ سے قلت پیدا ہوگئی۔

صحافی نعمت خان کے مطابق جب یہ قلت پیدا ہوگئی تو سندھ حکومت نے دیہی علاقوں کے سنٹرز سے ویکسین اُٹھا کر کراچی اور حیدر آباد میں رکھی کیونکہ یہاں آبادی زیادہ خطرے میں تھی لیکن پھر بھی قلت پیدا ہونا تو تھی اور قلت پیدا ہوگئی۔ صحافی نعمت خان کے مطابق اب اتوار کے روز کورونا ویکسین اسلام آباد پہچ چکی ہے تو جلد ہی دوبارہ سے ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوجائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں کہ کیا سندھ حکومت کی اس قلت میں کوئی ناکامی شامل ہے جس پر صحافی نعمت خان نے موقف اپنایا کہ اس میں سندھ حکومت کی کوئی ناکامی شامل نہیں کیونکہ سندھ حکومت نے این سی او سی کے احکامات پر ویکسین کا عمل تیز کیا۔ نعمت خان نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے ہر ممکن کوشش کی کہ کسی طرح سے ویکسین خرید سکے لیکن صوبائی حکومت کسی ملک سے ویکسین خرید نہیں سکتی اس لئے وہ ویکسین نہیں خرید سکے۔  دوسری جانب آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں ویکسین کی قلت کے سبب چند ویکسینیشن سینٹرز پر ویکسین لگائے جانے کا عمل روک دیا گیا ہےاور صوبائی دارالحکومت لاہور میں قائم تین ویکسینیشن سینٹرز پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی)، لاہور پریس کلب اور والٹن روڈ پر قائم ویکسین سینٹرز میں بدھ سے ویکسین کا عمل روک دیا گیا ہے۔

لاہور پریس کلب کے ایک بیان کے مطابق، رواں سال 17 مئی سے شروع ہونے والا ویکسی نیشن سینٹر 16 جون سے ڈائریکٹر جنرل صحت کی ہدایات پر بند کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، لاہور پریس کلب میں قائم ویکسی نیشن سینٹر میں اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد کو کرونا ویکسین لگائی گئی ہے۔ دوسری جانب وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت فیصل سلطان نے ملک میں کورونا وائرس ویکسین کے قلت پر موقف اپناتے ہوئے واضح کیا کہ عارضی طور پر کچھ مراکز بند کئے گئے تھے مگر اب دوبارہ سے ویکسین لگانے کا عمل نارمل ہوا۔ فیصل سلطان نے موقف اپنایا کہ 23 سے 30 جون تک بیس سے تیس لاکھ تک  کین سائنو ویکسین اور چار لاکھ  پاک ویک پاکستان پہنچ جائے گی۔

این سی او سی کی طرف سے صوبوں کو ویکسین کا تین دنوں کا اسٹاک فراہم کیا جاتا ہے اوراین سی او سی کی جانب سے  پنجاب حکومت کو یومیہ تین لاکھ 40 ہزارویکسین  لگانے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔

پنجاب بھر میں ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد 98 سے بڑھا کر 677 کر دی گئی جس کی وجہ سے ویکسین کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پنجاب کے محکمہ سیکنڈری اینڈ ہیلتھ کیئر کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب کو 16 جون تک 74 لاکھ 20 ہزار 998 خوراکیں فراہم کی گئیں جن میں سے 66 لاکھ 44 ہزار 435 لگائی جا چکی ہیں۔

محکمہ صحت پنجاب کے ایک ذمہ دار عہدیدار کے مطابق جب تک صوبوں کو خود ویکسین خریدنے کی اجازت نہیں دی جائے گی یہ قلت مستقبل میں بھی پیدا ہوتی رہیگی کیونکہ صوبوں کو وفاق کی جانب سے صرف تین دن کا سٹاک ملتا ہے جس کے بعد دوبارہ سے وفاق کی جانب دیکھا جات ا ہے۔انھوں نے  مزید کہا کہ این سی او سی کے پاس کوئی منصوبہ بندی نہیں کیونکہ جب بھی آپ صوبوں کو احکامات جاری کرتے ہیں کہ ویکسین  لگانے کی تعداد بڑھاؤ لیکن دوسری جانب آپ کے پاس مطلوبہ مقدار میں ویکسین نہیں تو پھر ایسے مسائل جنم لیتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں پولیو کے قطروں کی طرح کورونا وائرس ویکسین کے خلاف بھی پروپیگنڈا کیا جاتا ہے لیکن جب لوگ ذہنی طور پر تیار ہوجاتے ہیں اور اس سخت گرمی میں وہ ویکسین لگوانے آتے ہیں اور پھر اپ اُن کو واپس بھیجتے ہو تو پھر لوگ کیسے آئینگے؟پنجاب حکومت کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ تاحال ویکسین لگانے کا عمل معمول پر نہیں آیا اور شائد جمعے تک دوبارہ سے چیزیں معمول پر آجائیں۔

نیا دور میڈیا نے  محکمہ صحت پنجاب کے زمہ داروں سے رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔