امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا: قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ

امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا: قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ
افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ افغان گروہ یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو۔
سرکاری اعلامیے کےمطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت دیگر اہم وزرا اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔
اجلاس کے حوالے سے سرکاری اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی صورت حال اور اس کے تناظر میں پاکستان پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

کمیٹی نے کہا کہ پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان میں تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، تمام پارٹیز افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں۔
اعلامیے کے مطابق شرکا نے کہا کہ تمام جماعتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم یا گروہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، سابق امریکی انتظامیہ کی فوجوں کے انخلا کے فیصلے کی بائیڈن انتظامیہ کی توثیق درحقیقت تنازع کا منطقی نتیجہ ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے، پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے، پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہے۔
اجلاس میں خطے کی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور شرکا نے کہا کہ  عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے، امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے پاکستانی سفارت خانے اور ریاستی مشینری کی جاری کوششوں کو سراہا۔
کمیٹی نے کہا کہ افغانستان کے تنازعے کا کبھی فوجی حل نہیں رہا، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل اس وقت ممکن تھا جب امریکی اور نیٹو افواج زیادہ تعداد میں افغانستان میں موجود تھیں، غیرملکی فوجی موجودگی کو طویل عرصے تک جاری رکھنے سے کوئی مختلف نتیجہ برآمد نہیں ہوتا، وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری خطے کے طویل مدتی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری اور افغان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کام جاری رکھے گا، افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایات جاری کیں کہ افغانستان چھوڑنے والے تمام سفارت کاروں، صحافیوں اور عالمی اداروں کے عملے کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔