دوسرے ممالک کے طلبہ چین واپس چلے گئے، مگر ہمارے لئے دروازے بند ہیں، چین میں پڑھنے والے طلبہ کی دہائی

دوسرے ممالک کے طلبہ چین واپس چلے گئے، مگر ہمارے لئے دروازے بند ہیں، چین میں پڑھنے والے طلبہ کی دہائی
اسلام آباد : چین میں سکالرشپ اور اپنے خرچے پر پڑھنے والے سینکڑوں طالب علم کورونا وباء کے دوران چین سے پاکستان واپس لوٹے اور تاحال آن لائن کلاسز لینے پر مجبور ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اگر چین کی حکومت نے ان کو چین آنے کی اجازت نہیں دی تو ان کے زندگی کے قیمتی سال ضائع ہوجائیں گے اور ان کا مستقبل داؤ پر لگ جائے گا۔

ضیاءالحق کا تعلق بھی پاکستان سے ہے اور وہ اس وقت چین میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں۔ ضیاء الحق نے کہا کہ چین میں جو طالب علم 2016 سے 2021 اور 2017 سے 2021 تک کے پی ایچ ڈی پروگرام میں انرول ہیں ان کی پی ایچ ڈیز کی ڈگریاں ضائع ہوجائیں گی کیونکہ وہ مسلسل آن لائن کلاسز لے رہے ہیں جبکہ دوسری جانب چین کی یونیورسٹیوں میں تعینات پروفیسرز کا کہنا ہے کہ جب تک لیب کا کام مکمل نہیں ہوگا تب تک آپ کی پی ایچ ڈی آگے نہیں بڑھے گی۔

انھوں نے کہا کہ چین نے دیگر ممالک کے طالب علموں کو چین آنے کی اجازت دے دی ہے لیکن پاکستانی طلبہ تاحال واپس نہیں لوٹے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم چین میں اپنے خرچے پر ایم بی بی ایس کی ڈگریاں کرنے اور وہاں بھاری فیسز ادا کرنے کے باوجود چین نہیں جاپارہے ہیں جبکہ سب سے بڑا مسئلہ ان طلبہ کا ہے جو آخری سالوں میں ہیں اور وہ چین کے ہسپتالوں میں ہاؤس جاب کرنے کے قابل نہیں رہے جن کی وجہ ان کی ڈگریاں مکمل تصور نہیں کی جائیں گی اور ان کی ڈگریاں ضائع ہوجائیں گی۔ ضیاء الحق نے مزید کہا کہ طالب علموں نے پاکستان کے دفتر خارجہ، وزیر اعظم ہاؤس اور پاکستان میں چین کے سفارت خانے سے کئی بار رابطہ کیا مگر تاحال کوئی جواب نہیں آیا۔

قبائلی ضلع مہمند سے تعلق رکھنے والے والے آصف مہمند بھی کچھ عرصہ پہلے چین سے پاکستان واپس لوٹے ہیں اور پی ایچ ڈی کے طالب ہیں مگر اپنے مستقبل کے حوالے سے کشمکش کا شکار ہیں۔ آصف مہمند نے پشاور کی ایگریکلچر یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں گریجویشن کی ڈگری مکمل کی جس کے بعد وہ چین کی نارتھ ایسٹرن یونیورسٹی میں ماسٹرز کی ڈگری کے لئے سکالرشپ پر منتخب ہوئے اور ماسٹرز کے بعد ان کو پی ایچ ڈی اسکالرشپ دی گئی لیکن تاحال وہ پی ایچ ڈی شروع نہیں کرسکے۔

آصف نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ کورونا وباء کے دوران وہ ملک اس امید پر واپس لوٹے کہ جلد ہی وہ چین واپس جا کر اپنی پڑھائی شروع کردینگے لیکن اٹھارہ مہینے گزر جانے کے باوجود کوئی کامیابی نہیں ملی۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ دوسرے ممالک کے طلبہ اپنی پڑھائی جاری رکھنے کے لئے پاکستان واپس لوٹ رہے ہیں مگر حکومت پاکستان نے تاحال یہ مسئلہ چین کی حکومت کے ساتھ نہیں اٹھایا۔

انھوں نے مزید کہا کہ قبائلی اضلاع کے لوگ جو پہلے ہی دہشت گردی سے متاثرہ ہیں اور مالی مشکلات کی وجہ سے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم حاصل نہیں کرسکتے اگر چین نے ان کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کئے ہیں تو ہماری اپنی حکومت کی کوتاہیوں کی وجہ سے نہ صرف میرا بلکہ ہزاروں پاکستانی طلبہ کا مستقبل داؤ پر ہے۔

نیا دور میڈیا نے اس حوالے سے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود، ترجمان دفتر خارجہ اور اسلام آباد میں چین کے سفارت خانے سے بار بار رابطہ کیا مگر انھوں نے کوئی موقف نہیں دیا۔

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔