میری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار سردار ہونگے: امِ رباب چانڈیو

میری اور میرے اہل خانہ کی جان کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار سردار ہونگے: امِ رباب چانڈیو
الد، چاچا اور دادا کے خون کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑنے والی ام رباب کا کہنا ہے کہ نام نہاد سرداران کی جانب سے ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔

اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ٹویٹ کرتے ہوئے ام رباب نے لکھا کہ میری آواز بنیں اس سے پہلے کہ میں بھی ماری جاؤں۔ اس سے قبل پریس کانفرنس میں بلاول بھٹو سے مخاطب ہو کر کہا تھا کہ " مسٹربلاول میری زندگی کو خطرہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار سردار ہونگے. آپ کے سردارمیری جان کے دشمن ہیں۔"

https://twitter.com/UmeRubabchandio/status/1432573035106689024

اس سے 3 دن قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے ام رباب چانڈیو نے بتایا تھا کہ ہمارے کیس کی سماعت دادو کی کرمنل ٹرائل کورٹ ہوئی، عدالت سے واپسی پر نامزد ملزمان نے ہمیں ہراساں کیا۔

ام رباب نے الزام عائد کیا کہ مقدمےمیں نامزد ملزمان نے مجھےقتل کرنے کی کوشش کی، سماعت کے بعد ملزمان نے گاڑیوں میں ہمارا پیچھا کیا اور گاڑیوں کے زریعے راستہ تنگ کرکے ہمیں روڈ سے اتارنے کی کوشش کی، مگر الله کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم محفوظ رہے۔

https://twitter.com/AdeelAhmedSays/status/1432614206394798081

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ام رباب نے کہا تھا کہ اعلیٰ حکام کو بتانا چاہتی ہوں کہ میری زندگی کو خطرہ ہے، مجھے اور فیملی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار قتل میں نامزد سردار ہونگے۔

تاہم آج سوشل میڈیا پر سرگرم ام رباب نے ایک بار پھر لکھا کہ ان کی اور ان کے خاندان کی جان خطرے میں ہے۔ انہوں نے لکھا کہ "اگر سردار مجھ پہ قاتلانہ حملہ کرکے یہ سمجھ رہے ہیں کہ سندھ کی بیٹی ام رباب ڈر جائیگی تو یہ ان کا وہم ہے! ہاتھ جن میں ہو جنون کٹتے نہیں تلوار سے سر جو اٹھ جاتے ہیں وہ جھکتے نہیں للکار سے اور بھڑکے گا جو شعلہ سا ہمارے دل میں ہے سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے"

https://twitter.com/UmeRubabchandio/status/1432661827238903810

یاد رہے کہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل مہیٹر میں تین سال قبل مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک ہی خاندان کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

مقتول کی بیٹی امِ رباب کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگےاحتجاجاً ننگے پیر آنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اس کیس کو ہائی پروفائل قرار دیا گیا۔ ام رباب کا دعویٰ ہے کہ اُن کے والد، دادا اور چچا کو پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے قتل کروایا۔

ام رباب کی زندگی بچانے کے لیے سوشل میڈیا پر صارفین نے ان کے لیے آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا اور چند ہی لمحوں میں ان کے حق میں بہت ساری ٹویٹس کر دی گئیں۔  ام رباب سے اظہار یکجہتی کے لیے ٹوئٹر پر #SaveUmeRubab کا ٹرینڈ چلایا جارہا ہے۔

https://twitter.com/RaheelaAmjad4/status/1432659641918373888

 

https://twitter.com/MirShoaibNadir1/status/1432578320097583108

https://twitter.com/Hiro__90/status/1432610405403267073

 

گذشتہ دنوں والد، چاچا اور دادا کے خون کے انصاف کیلئے قانونی جنگ لڑنے والی ام رباب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی انسانی حقوق کے اجلاس میں پھٹ پڑیں تھیں، ام رباب نے کمیٹی کو بتایا کہ تہرے قتل کیس میں نامزد ایم پی اے کی گرفتاری کے لیے پولیس نے چھاپہ مارا تو نثار کھوڑو حامی بن کر سامنے آگئے، ایس ایس پی کہتے ہیں کہ سندھ حکومت کا دباؤ ہے۔

ام رباب نے کمیٹی کے شرکا سے سوال کیا کہ اس کیس میں مداخلت کیوں کی جارہی ہے؟سیاسی جماعتیں اس معاملے پرسیاست نہ کریں، بلاول بھٹو قائمہ کمیٹی کےچئیرمین ہیں،امید ہےکہ وہ نوٹس لیں گے۔