• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, جنوری 31, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

کابل میں پھنسے میڈیکل کے پاکستانی طلبہ: ‘ہم سے پاکستانی سفارتخانے نے کوئی رابطہ نہیں کیا’

عبداللہ مومند by عبداللہ مومند
ستمبر 4, 2021
in انسانی حقوق, بین الاقوامی, خبریں, طب
4 0
0
کابل میں پھنسے میڈیکل کے پاکستانی طلبہ: ‘ہم سے پاکستانی سفارتخانے نے کوئی رابطہ نہیں کیا’
20
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

پچیس سالہ اسد داوڑ کا تعلق پاکستان کے شورش زدہ علاقے شمالی وزیرستان کے ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ پاکستان میں بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب ان کو پاکستان کے سرکاری میڈیکل کالج میں داخلہ نہیں مل سکا تو انھوں نے کابل یونیورسٹی میں داخلے کے لئے درخواست دی اور کابل یونیورسٹی میں داخلہ ملنے میں کامیاب قرار پائے۔ اسد داوڑ کا خاندان بھی شمالی وزیرستان میں امن و امان کی غیر یقینی صورتحال اور فوجی آپریشنز کے پیش نظر متاثر ہو چکا ہے اور ان کے لئے پاکستان کے نجی میڈیکل کالج میں داخلہ لینا مالی لحاظ سے ناممکن تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انھوں نے ڈاکٹر بننے کا خواب پورا کرنے کے لئے کابل کا رخ کیا اور آج کل کابل یونیورسٹی میں میڈیکل کے دوسرے سال کے طالب علم ہیں۔ مگر افغانستان میں امن و امان کی مخدوش صورت حال کے پیش نظر ان کی تعلیمی سرگرمیاں رک گئیں اور تاحال نہیں معلوم کہ کابل میں تعلیمی سرگرمیاں کب سے بحال ہوں گی؟

دوسرے ممالک کی طرح افغانستان میں بھی کورونا وائرس نے تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کیا لیکن حالات نارمل ہونے کے بعد جیسے ہی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوئیں تو افغانستان میں امن و امان کے حالات مخدوش ہو گئے اور بالآخر طالبان نے کابل پر قبضہ کیا جس کی وجہ سے تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ سے منقطع ہوئیں اور اب کابل میں یونیورسٹیز اور کالجز گذشتہ دو ہفتوں سے مسلسل بند ہیں۔

RelatedPosts

شہاب الدین غوری کے دھمیاک والے مقبرے میں کون دفن ہے؟

پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے؛ سابق امریکی وزیر دفاع

Load More

طلبہ کے مطابق کابل سمیت دیگر ممالک کے اساتذہ کابل چھوڑ کر جا چکے ہیں اور اب نہیں معلوم کہ ہماری پڑھائی مکمل ہو جائے گی یا ہمارے خواب کابل کی فضاؤں میں خاک ہو جائیں گے۔

اسد داوڑ اس وقت کابل میں موجود ہیں اور انھوں نے کابل سے بذریعہ فون نیا دور میڈیا کو بتایا کہ یہاں پر سینکڑوں پاکستانی طالب علم ہیں اور زیادہ تر طالب علم میڈیکل کے شعبے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اسد کے مطابق یہاں پورے پاکستان سے طالب علم ہیں مگر زیادہ تر کا تعلق خیبر پختونخوا اور ضم شدہ قبائلی اضلاع کے غریب گھرانوں سے ہے۔ اسد نے بتایا کہ افغانستان سے جس طرح لوگ سب کچھ چھوڑ کر ہجرت کر رہے ہیں تو ہمیں ڈاکٹر بننے کے خواب ادھورے لگتے ہیں اور ایسا لگ رہا ہے کہ سب کچھ ختم ہو چکا ہے۔

اسد کے مطابق پوری دنیا کے طالب علم اور شہری یہاں سے نکل گئے ہیں لیکن ہم پاکستانی طلبہ کو نہیں معلوم کہ ان کا کیا ہوگا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ حال ہی میں پاکستان گئے تھے اور پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں بھی ہو چکی ہے جس میں ہم نے اپنا مطالبہ سامنے رکھا کہ افغانستان میں پڑھنے والے پاکستانی طلبہ کو پاکستان کے میڈیکل کالجز میں داخلہ دیا جائے۔ اسد داوڑ نے مزید کہا کہ پاکستان میں اس وقت دو سو سے زائد سرکاری میڈیکل کالجز ہیں۔ جبکہ طلبہ کی تعداد ایک ہزار کے لگ بھگ ہے اور اگر ایک ادارے میں چار سے پانچ طلبہ کو جگہ دی جائے تو ہمارا مستقبل بچ جائے گا کیونکہ کابل میں امن و امان کی صورتحال غیر یقینی ہے اور کسی کو نہیں معلوم کہ کل کیا ہونے والا ہے۔

واضح رہے کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد وہاں سرکاری اور نجی ادارے تقریباً غیر فعال ہیں اور اطلاعات کے مطابق کابل کے تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ اور دیگر ماہرین افغانستان چھوڑ کر جا چکے ہیں۔ طلحہ خان کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے مانسہرہ سے ہے اور ان کا تعلق بھی ایک متوسط گھرانے سے ہے۔ طلحہ خان تقریباً ایک سال پہلے کابل میں واقع اریانہ یونیورسٹی میں میڈیکل کے شعبے میں داخلہ ملنے کے بعد کابل چلے گئے اور آج کل وہیں زیر تعلیم ہیں۔ طلحہ بھی اچھے مستقبل کا خواب لے کر کابل پہنچے تھے مگر افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد ان کا تعلیمی سلسلہ منقطع ہوا اور وہ گذشتہ دو ہفتوں سے اریانہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں قید و بند کی زندگی گزار رہے ہیں۔

طلحہ نے کابل میں واقع پاکستان کے سفارت خانے پر الزام لگایا کہ دیگر ممالک کے شہریوں کو یہاں سے نکال دیا گیا اور پاکستانی طالب علم درجنوں کی تعداد میں یہاں موجود ہے مگر تاحال حکومت پاکستان نے ان کو یہاں سے نکالنے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔ طلحہ نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد یہاں صورت حال ابتر ہے اور وہ اپنے ہاسٹل میں قید ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہاں امن و امان کی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر یہاں نہ صرف تعلیمی ادارے بند ہیں بلکہ اس کے ساتھ بینک اور رقوم بھیجنے والے دیگر ذرائع کے دفاتر بھی بند ہیں جس کے ذریعے ہمارے گھر والے ہمیں خرچہ بھیج دیں۔ ایک سوال پر کہ رقم نہ ہونے کی وجہ سے روز کے اخراجات کیسے برداشت کرتے ہیں، طلحہ نے جواب دیا کہ کابل میں مقامی دوستوں سے قرض لے کر گزارہ کر رہے ہیں۔

طلحہ کے مطابق یونیورسٹی کے اس ہاسٹل میں واقع ایک کمرے میں ہم گذشتہ دو ہفتوں سے قید ہیں اور افغانستان میں واقع پاکستانی سفارتخانے نے ہماری کوئی مدد نہیں کی۔ طلحہ نے مزید کہا کہ ہمارے گھر والوں نے خواب دیکھے تھے کہ ہم ڈاکٹر بنیں گے مگر اب لگتا ہے کہ ان خوابوں کے کوئی تعبیر نہیں بس ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمیں یہاں سے محفوظ طریقے سے نکال کر پاکستان کے میڈیکل کالجز میں داخلہ دیا جائے۔

Tags: افغانستانمیڈیکل طلبا
Previous Post

پاکستان نے تاریخ کی مہنگی ترین ایل این جی خرید لی، گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

Next Post

جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں اضافہ، طلبہ سراپا احتجاج

عبداللہ مومند

عبداللہ مومند

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔

Related Posts

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کو معاہدے کیلئے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

اسحاق ڈار کی آئی ایم ایف کو معاہدے کیلئے شرائط پوری کرنے کی یقین دہانی

by نیا دور
جنوری 31, 2023
0

پاکستان نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ  (آئی ایم ایف) وفد کو معاہدہ کیلئے شرائط پوری کرنے اور مشکل فیصلے بتدریج لاگو کرنے...

بنوں قومی جرگے کی قراردادوں میں دہشت گردی روکنے کا حل موجود ہے؛ ڈاکٹر محمد علی خان

بنوں قومی جرگے کی قراردادوں میں دہشت گردی روکنے کا حل موجود ہے؛ ڈاکٹر محمد علی خان

by نیا دور
جنوری 31, 2023
0

پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے خیبر پختونخوا کے صوبائی صدر ڈاکٹر محمد علی خان نے پشاور پولیس لائنز میں خود کش دھماکے...

Load More
Next Post
جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں اضافہ، طلبہ سراپا احتجاج

جامعہ سندھ جامشورو میں فیسوں میں اضافہ، طلبہ سراپا احتجاج

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

فیض حمید صاحب، سب اچھا نہیں ہے!

by عاصم علی
جنوری 31, 2023
0

...

Aamir Ghauri Nawaz Sharif

نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں؟

by عامر غوری
جنوری 30, 2023
0

...

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی ٹھکرائی ہوئی محبوبہ ہیں

by عاصم علی
جنوری 18, 2023
0

...

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

جنرل یحییٰ خان اور جنرل قمر باجوہ ایک ہی سکے کے دو رخ ثابت ہوئے

by طارق بشیر
جنوری 18, 2023
0

...

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

ایک اقلیتی حقوق کے کمیشن کی تشکیل کیسے بارآور ثابت ہو سکتی ہے؟

by پیٹر جیکب
جنوری 14, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

Cover for Naya Daur Urdu
64,514
Naya Daur Urdu

Naya Daur Urdu

پاکستان کی ثقافت اور تاریخ کو دیکھنے کا ایک نیا زاویہ

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In