بلوچستان کے تین وزرا، دو مشیران، چار پارلیمانی سیکرٹری مستعفی

بلوچستان کے تین وزرا، دو مشیران، چار پارلیمانی سیکرٹری مستعفی
کوئٹہ: بلوچستان میں وزیر اعلیٰ جام کمال کی حکومت اس وقت شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ایک طرف تو حکومت گرانے کے لئے تحریکِ عدم اعتماد جمع ہو چکی ہے اور جس سے لڑنے کے لئے جام کمال پرعزم ہیں تو دوسری طرف اب یکایک استعفوں کا سیلاب آ گیا ہے جس میں ان کی کابینہ کے اراکین بھی شامل ہیں۔

منگل کی صبح جام کمال نے اعلان کیا تھا کہ وہ استعفا نہیں دیں گے کیونکہ اس کے لئے 33 اراکین کی حمایت چاہیے ہوگی۔ تاہم، اب ان پر دباؤ کو مزید بڑھانے کے لئے ان کی کابینہ کے اراکین، مشیران اور پارلیمانی سیکرٹریوں نے استعفے دینا شروع کر دیے ہیں۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق تین صوبائی وزرا عبدالرحمٰن کھیتران، میر اسد بلوچ اور ظہور بلیدی نے اپنے استعفے گورنر بلوچستان کو ارسال کر دیے ہیں۔

اس کے علاوہ دو مشیران حاجی محمد خان لہڑی اور اکبر اسکنی نے بھی اپنے استعفے جمع کروا دیے ہیں۔

پارلیمانی سیکرٹری جنہوں نے استعفے جمع کروائے، ان کی تعداد چار ہے۔ ان میں لیلیٰ ترین، بشریٰ رند، مہ جبین شیران اور لالہ راشد بلوچ شامل ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ تمام اراکین اپنے عہدوں سے استعفے جام کمال کو وزارتِ اعلیٰ سے ہٹانے کے لئے دباؤ میں لانے واسطے دے رہے ہیں۔

ظہور احمد بلیدی نے اپنے استعفے میں لکھا ہے کہ وہ موجودہ وزیر اعلیٰ کی خراب گورننس اور بدانتظامی کے خلاف احتجاجاً استعفا دے رہے ہیں۔