لاہور موٹروے سانحے کے بعد گوجرہ موٹر وے پر لڑکی سے اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار

لاہور موٹروے سانحے کے بعد گوجرہ موٹر وے پر لڑکی سے اجتماعی زیادتی، مرکزی ملزم گرفتار
پنجاب میں لاہور موٹروے ریپ کے بعد گوجرہ موٹروے پر لڑکی سے اجتماعی زیادتی کا واقعہ سامنے آیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق فیصل آباد ملتان موٹروے پر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب 2 ملزمان نے 18 سالہ لڑکی کو نوکری کا جھانسہ دے کر مبینہ طور پر اغوا اور اس کے بعد اس کا گینگ ریپ کردیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو بھی حراست میں لے لیا۔

اس حوالے سے درج کیے گئے مقدمے کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ موٹروے ایم 4 پر خاتون ملزمہ کی مدد سے 2 ملزمان نے لڑکی کو بوتیک میں نوکری کا جھانسہ دے کر گوجرہ بلایا تھا۔

ایف آئی آر کے مطابق گوجرہ سے 3 کارسوار ملزمان حماد، رحمٰن اور لائبہ نے متاثرہ لڑکی کو انٹرویو کا کہہ کر کار میں بیٹھایا اور گوجرہ سے فیصل آباد موٹروے ایم فور پر پستول دیکھا کر پہلے اغوا کیا اور پھر چلتی کار میں لڑکی سے دونوں ملزمان نے ریپ کیا۔

پولیس کے مطابق گینگ ریپ کے بعد ملزمان متاثرہ لڑکی کو فیصل آباد انٹر چینج کے قریب ویرانے میں پھینک کر فرار ہو گئے۔

اس ضمن میں پولیس نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کا طبی معائنہ کروایا گیا ہے جس میں زیادتی ثابت ہوئی ہے جبکہ لڑکی کا ڈی این اے بھی کروایا جا رہا ہے۔

دوسری جانب پولیس نے حماد نامی ملزم کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

قائم مقام ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ سردار موراہن خان کے مطابق لڑکی کا ملزمان کے ساتھ موبائل فون پر رابطہ تھا اور انہوں نے بوتیک پر کام دلوانے کا جھانسہ دے کر انٹرویو کے لیے لڑکی کو بلایا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے ایک خاتون ملزم کی مدد سے لڑکی سے موٹر وے پر کار کے اندر گن پوائنٹ پر ریپ کیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی گوجرہ کے قریب موٹروے پر لڑکی سے مبینہ زیادتی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کر لی اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

ڈی پی او کے مطابق پولیس دوسرے دونوں ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ آئی جی پنجاب راؤ سکندر نے گوجرہ موٹر وے پر کار میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ آئی جی پنجاب نے ملزمان کی جلد گرفتاری اور سخت قانونی کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکی کو انصاف کی فراہمی ترجیحی بنیادوں پر یقینی بنائی جائے۔

یاد رہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں ملک میں خواتین اور بچوں کے ریپ کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جس پر عوام اور سول سوسائٹی کی جانب سے حکومت سے سخت سے سخت اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے حکومت نے نئے قوانین بھی متعارف کروائے ہیں لیکن اس کے باوجود ریپ کیسز سامنے آرہے ہیں۔

اس سے قبل موٹروے پر گینگ ریپ سے متعلق ایک واقعہ اکتوبر 2020 میں پیش آیا تھا جب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ایک خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ گاڑی کا فیول ختم ہونے پر موٹروے پر کھڑی تھیں کہ 2 مسلح افراد وہاں آئے اور مبینہ طور پر خاتون اور ان کے بچوں کو مارا، جس کے بعد وہ انہیں قریبی کھیتوں میں لے گئے جہاں خاتون کا ریپ کردیا۔

اس واقعے کے بعد جائے وقوع پر پہنچنے والے خاتون کے رشتے دار نے اپنی مدعیت میں واقعے کا مقدمہ بھی تھانہ گجرپورہ میں درج کروایا تھا۔

بعدازاں مقدمے میں نامزد مرکزی ملزم عابد ملہی کو گرفتار اکتوبر 2020 میں کر لیا گیا تھا۔