'ملک کا مستقبل ٹی ایل پی کے ہاتھوں میں جاتا دکھائی دے رہا ہے'

'ملک کا مستقبل ٹی ایل پی کے ہاتھوں میں جاتا دکھائی دے رہا ہے'
رضا رومی نے کہا ہے کہ کسی کو یہ بات پسند ہو یا نہ ہو، ملک کا مستقبل ٹی ایل پی کے ہاتھوں میں جاتا دکھائی دے رہا ہے۔ اس حوالے سے ماہرین کا بھی خیال ہے کہ یہ ایک بہت بڑی سیاسی قوت بن گئی ہے، جس سے اب ڈیل کرنا پڑے گا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان مستقبل میں پاکستان کی ایک بڑی سیاسی قوت ہوگی۔ اس جماعت نے اپنی سٹریٹ پاور دکھائی ہے۔ ان کے فالورز مدرسوں میں پڑھنے والے روایتی لوگ نہیں بلکہ ان کا تعلق پاکستان کی مڈل کلاس سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے تیس چالیس سالوں میں ہم نے اس ملک میں جو بویا، اس کی پوری فصل اب تیار ہو چکی ہے۔ اس سوچ کو ہم نے خود پروان چڑھایا ہے۔

نادیہ نقی کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کا دھرنا حکومت کے لئے نہیں، یہ اصل میں اب کسی اور کے لئے مسئلہ ہے۔ میں اسے نوٹیفکیشن کے معاملے سے ہٹا کر نہیں دیکھ رہی۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید کو اب یاد آیا کہ فرانسیسی سفیر کو نکال دیا تو یہ ہو جائے گا، وہ ہو جائے گا، انہوں یہ بات اس وقت کیوں نہیں جب ٹی ایل پی کیساتھ جب معاہدہ ہوا تھا۔ اب شیخ رشید کو ٹی ایل پی اور قوم سے بھی معافی مانگنی چاہیے۔

خرم حسین کا پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کے نچلے طبقے کیساتھ جو ہو رہا ہے اور جو ہونے والا ہے، اس کا ہم تصور نہیں کر سکتے۔ حکومت کو ان کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔

عامر غوری نے کہا کہ فیٹف کے حوالے سے ہمارے ادارے صحافیوں کو کہتے ہیں کہ بس آپ یہ کہہ دیں کہ 27 میں سے 26 نکات پورے کر دیئے لیکن 27ویں پر بات کی اجازت نہیں جو کہ عالمی دہشتگردوں پر کیسز چلانے کے حوالے سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک نوٹیفکیشن کے معاملے پر جو ہوا، اس کے بعد اب واضح ہو گیا ہے کہ جو کچھ بھی ہوا، اس میں وزیراعظم عمران خان کی نہیں بلکہ فوج کی مرضی شامل تھی۔