ایک بھارتی کمپنی کے اشتہار میں ہم جنس پرست خواتین کو دکھانے پر شدید تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ اب ڈابر کمپنی نے دھمکیاں ملنے کے بعد تنقید کا نشانہ بنانے والے تمام لوگوں سے معافی طلب کی ہے۔
یہ اشتہار ہندوئوں کے مذہبی تہوار ’کرواچوتھ’ کے موقع پر بنایا گیا تھا، تاہم شدید تنقید کے بعد اسے ٹی وی پر نہیں چلایا جا رہا بلکہ اسے سوشل میڈیا سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔
Remove this ad right now dabur #BoycottFem pic.twitter.com/ZIz6gtml7s
— Brajesh Dhakad (@Brajesh8103835) October 24, 2021
اشتہار کی ویڈیو میں دو نوجوان لڑکیاں کرواچوتھ کی تیاری کرتے دکھائی گئی ہیں۔ ان کی آپس میں ہونے والی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ اپنے شوہروں کیلئے ورتھ رکھ رہی ہیں لیکن کمرشل کے اختتام پر پتا چلتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔
یہ اشتہار 22 اکتوبر کو ریلیز کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پراس حوالے سے شدید غم وغصہ دیکھنے میں آیا۔ ہندوئوں نے اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مذہبی تہواروں کا مذاق اڑانے کا الزام عائد کیا۔
Selling fake products and producing false and hinduphobic ads to destroy our culture #BoycottFem&dabur @NSO365 pic.twitter.com/h5qx4Qjieu
— Biswajit Nayak (@biswajitnayak24) October 24, 2021
چھلنی میں ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ کر ورتھ کھولنے کی اس رسم میں ایک اور خاتون جو بظاہر ان میں سے کسی ایک لڑکی کی والدہ ہیں جو اس رشتے کی حمایت کرتے دکھائی گئی ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ویڈیو نہ ہٹانے کی صورت میں ڈابر کمپنی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
Hindu festivals are constantly being targeted , this time Dabur's Fem Bleach comes with a very bad advertisement , in which a lesbian couple is shown making fun of karwa chauth
🚫🚫🚫🚫#BoycottFem & Dabur pic.twitter.com/bhrp8OB4cU— मनीश (@Manish_117) October 24, 2021
نروتم مشرا کا کہنا تھا کہ آج وہ دو خواتین کو کروا چوتھ مناتے ہوئے دکھا رہے ہیں۔ کل ایک ایسا اشتہار لے آئیں گے جس میں دکھایا جائے گا کہ دو مردوں کی شادی ہو رہی ہے۔ ہم کسی کو بھی اس طرح کا قابل اعتراض مواد دکھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ڈابر کمپنی نے اپنے معافی نامے میں لکھا ہے کہ کرواچوتھ کے حوالے سے تیار کیا گیا یہ اشتہار سوشل میڈیا سے ہٹا لیا گیا ہے۔ ہم غیر ارادی طور پرعوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے معذرت خواہ ہیں۔
Fem's Karwachauth campaign has been withdrawn from all social media handles and we unconditionally apologise for unintentionally hurting people’s sentiments. pic.twitter.com/hDEfbvkm45
— Dabur India Ltd (@DaburIndia) October 25, 2021
اس سے قبل ‘فیب انڈیا’ کی دیوالی کلیکشن کا نام ‘جشن رواج’ رکھنے پربھی انتہا پسندوں نے اردونام کو بنیاد بناتے ہوئےکمپنی پرپابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد ازاں کمپنی نے اشتہار ہٹاتے ہوئے وضاحت پیش کی تھی کہ یہ اشتہار دیوالی کے لیے ریلیزنہیں کیا گیا تھا بلکہ اس کا مقصد عام ہندوستانی روایات دکھانا تھا اور ’جشن رواج‘ کا مطلب بھی روایتوں کی تشہیر ہے۔