انڈین اشتہار میں ہم جنس پرست خواتین کو دکھانے پر تنازع

انڈین اشتہار میں ہم جنس پرست خواتین کو دکھانے پر تنازع
ایک بھارتی کمپنی کے اشتہار میں ہم جنس پرست خواتین کو دکھانے پر شدید تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ اب ڈابر کمپنی نے دھمکیاں ملنے کے بعد تنقید کا نشانہ بنانے والے تمام لوگوں سے معافی طلب کی ہے۔

یہ اشتہار ہندوئوں کے مذہبی تہوار ’کرواچوتھ’ کے موقع پر بنایا گیا تھا، تاہم شدید تنقید کے بعد اسے ٹی وی پر نہیں چلایا جا رہا بلکہ اسے سوشل میڈیا سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

https://twitter.com/Brajesh8103835/status/1452133370163392512?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1452133370163392512%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fentertainment%2F2021%2F10%2F2420188%2F

اشتہار کی ویڈیو میں دو نوجوان لڑکیاں کرواچوتھ کی تیاری کرتے دکھائی گئی ہیں۔ ان کی آپس میں ہونے والی گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ اپنے شوہروں کیلئے ورتھ رکھ رہی ہیں لیکن کمرشل کے اختتام پر پتا چلتا ہے کہ وہ ہم جنس پرست ہیں۔

یہ اشتہار 22 اکتوبر کو ریلیز کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پراس حوالے سے شدید غم وغصہ دیکھنے میں آیا۔ ہندوئوں نے اس پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مذہبی تہواروں کا مذاق اڑانے کا الزام عائد کیا۔

https://twitter.com/biswajitnayak24/status/1452137006167826436?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1452137006167826436%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fentertainment%2F2021%2F10%2F2420188%2F

چھلنی میں ایک دوسرے کا چہرہ دیکھ کر ورتھ کھولنے کی اس رسم میں ایک اور خاتون جو بظاہر ان میں سے کسی ایک لڑکی کی والدہ ہیں جو اس رشتے کی حمایت کرتے دکھائی گئی ہیں۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ویڈیو نہ ہٹانے کی صورت میں ڈابر کمپنی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

https://twitter.com/Manish_117/status/1452141186655813638?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1452141186655813638%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fentertainment%2F2021%2F10%2F2420188%2F

نروتم مشرا کا کہنا تھا کہ آج وہ دو خواتین کو کروا چوتھ مناتے ہوئے دکھا رہے ہیں۔ کل ایک ایسا اشتہار لے آئیں گے جس میں دکھایا جائے گا کہ دو مردوں کی شادی ہو رہی ہے۔ ہم کسی کو بھی اس طرح کا قابل اعتراض مواد دکھانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

ڈابر کمپنی نے اپنے معافی نامے میں لکھا ہے کہ کرواچوتھ کے حوالے سے تیار کیا گیا یہ اشتہار سوشل میڈیا سے ہٹا لیا گیا ہے۔ ہم غیر ارادی طور پرعوام کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے معذرت خواہ ہیں۔

https://twitter.com/DaburIndia/status/1452564874811244550?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1452564874811244550%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.samaa.tv%2Furdu%2Fentertainment%2F2021%2F10%2F2420188%2F

اس سے قبل ‘فیب انڈیا’ کی دیوالی کلیکشن کا نام ‘جشن رواج’ رکھنے پربھی انتہا پسندوں نے اردونام کو بنیاد بناتے ہوئےکمپنی پرپابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بعد ازاں کمپنی نے اشتہار ہٹاتے ہوئے وضاحت پیش کی تھی کہ یہ اشتہار دیوالی کے لیے ریلیزنہیں کیا گیا تھا بلکہ اس کا مقصد عام ہندوستانی روایات دکھانا تھا اور ’جشن رواج‘ کا مطلب بھی روایتوں کی تشہیر ہے۔