ٹی ایل پی کے معاملے میں حکومت کی پوزیشن ابھی تک غیر واضح ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان

ٹی ایل پی کے معاملے میں حکومت کی پوزیشن ابھی تک غیر واضح ہے، لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طارق خان نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کے معاملے میں حکومت کی پوزیشن ابھی تک غیر واضح ہے۔ ہمارے سامنے منظر نامہ بھی دھندلا ہے۔ یہ مسئلہ کس طرح حل ہوگا؟ موجودہ صورتحال میں اس بارے میں کہنا مشکل ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی ایک سوچ کا نام ہے۔ یہ معاملہ تو قیام پاکستان کے بعد سے شروع ہے۔ گلگت میں ہونے والے ہنگاموں میں 1400 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے عناصر کو تنہا کرنے کی کوشش بھی کارگر نہیں ہو سکتی کیونکہ کوئی انھیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات کا معاملہ بھی ایک بڑی غلطی تھی۔ یہ کب کس نے کی؟ اس میں نہیں پڑتا لیکن ہم نے وہاں کی عوام کو صوفی نیک محمد کے سامنے سرنڈر کر دیا تھا۔ یہ بہت ہی افسوسناک تھا۔

ملکی معیشت کے موضوع پر گفتگو جرتے ہوئے قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ آپ ملک قرضوں پر کب تک چلائیں گے؟ یہ جو اچھی خبریں چلا دیتے ہیں، یہ ایسا ہی کہ عمارت کو دیمک لگی ہوئی ہے اور آپ اس کو نئے پردے رنگ وغیرہ کرکے دکھا دیتے ہیں۔

قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کی معاشی بنیاد کمزور پڑ چکی ہے، اس میں سے مزید ٹیکس نکالنے کی گنجائش نہیں ہے۔ اب صرف غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ہی آپشن ہے۔

کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے پرتشدد مارچ بارے بات کرتے ہوئے اعجاز حیدر کا کہنا تھا کہ بتایا گیا ہے کہ ٹی ایل پی کیساتھ دہشتگرد تنظیم کے طور پر ڈیل کیا جائے گا سوال یہ ہے کہ ان کے خلاف طاقت کے استعمال کے لئے انہیں کیسے معاشرے سے علیحدہ کریں گے۔