اسحاق ڈار کے بعد ARY کی برطانوی عدالت میں ناصر بٹ سے بھی معافی، ہرجانہ اور جرمانہ ادا کرنے کے لئے تیار

اسحاق ڈار کے بعد ARY کی برطانوی عدالت میں ناصر بٹ سے بھی معافی، ہرجانہ اور جرمانہ ادا کرنے کے لئے تیار
مسلم لیگ ن کے رہنما ناصر بٹ جن کا نام 2019 میں اس وقت زبان زدِ عام ہوا جب مریم نواز نے لاہور میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سابق جج ارشد ملک کی ایک ویڈیو ریکارڈنگ دکھائی جس میں ارشد ملک یہ دعویٰ کر رہے تھے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ثبوت ناکافی ہونے کے باوجود انہوں نے مجبوراً انہیں سزاوار ٹھہرایا کیونکہ انہیں ان کی ایک پرانی ویڈیو دکھا کر بلیک میل کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں وہ ناصر بٹ ہی سے بات چیت کرتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے۔

اس موقع پر حکومتی عہدیداروں اور متعدد ٹی وی چینلز کے اینکرز اور رپورٹرز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ناصر بٹ ایک بلیک میلر، ڈرگ ڈیلر اور ایک جرائم پیشہ شخص تھے۔ یہ الزامات انہوں نے اے آر وائے نیوز پر بیٹھ کر لگائے تھے اور NVTV جو کہ برطانیہ میں ARY کا مواد نشر کرتا ہے، یہ اس پر بھی نشر کیے گئے تھے۔

تاہم، اب NVTV اور ARY نے ناصر بٹ سے معذرت کی ہے۔ ناصر بٹ نے ان کے خلاف برطانوی عدالت میں مقدمہ دائر کر رکھا تھا۔ اس مقدمے میں NVTV کے علاوہ جیو نیوز، دنیا ٹی وی، ہم نیوز، سماء اور 92 نیوز بھی فریق ہیں لیکن سب سے پہلے NVTV نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے دعوے کو درست تسلیم کیا ہے اور نہ صرف اپنے چینل پر معافی نشر کی ہے بلکہ جرمانہ ادا کرنے، ناصر بٹ کے وکلا کی فیس ادا کرنے اور ان کی ہتکِ عزت کے عوض ان کو ہرجانہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔



 

NVTV نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ "ناصر بٹ صاحب نے ہمیں بتایا ہے اور ہم ان کا یہ مؤقف تسلیم کرتے ہیں کہ ان پر قتل، غنڈہ گردی، منشیات فروشی، سمگلنگ کے علاوہ پاکستان میں قانون سے بھاگ کر برطانیہ میں پناہ لینے کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ ہم ناصر بٹ سے معذرت کرتے ہیں اور ہم ہرجانہ دینے کے ساتھ ساتھ ان کی وکلا کی فیسیں بھرنے کا بھی عہد کرتے ہیں۔" ادارے نے مزید لکھا کہ انہوں نے 14 جولائی 2019 کو پروگرام نشر کیا تھا جس میں وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے الزام عائد کیا تھا کہ ناصر بٹ پاکستان میں قانون سے بھاگ کر برطانیہ میں بیٹھے تھے۔ اس کے علاوہ 7 جولائی کو چینل پر چلنے والی ایک رپورٹ میں ان پر لگائے گئے الزامات پر بھی معذرت طلب کی گئی ہے۔

میڈیا کو جاری کیے گئے اپنے بیان میں ناصر بٹ کا کہنا تھا کہ آج میں لندن کی عدالت میں سرخرو ہوا ہوں۔ "میں ہتکِ عزت کے اس مقدمے میں اپنی جیت کو نواز شریف کے نام کرتا ہوں۔ جج ارشد ملک نے پاکستان کی تاریخ کے ایک اہم ترین سچ سے پردہ اٹھایا تھا کہ انہیں تین بار ملک کے وزیر اعظم رہنے والے شخص کے خلاف استعمال کیا گیا تھا لیکن حکومتِ پاکستان کے حکم پر پاکستانی میڈیا نے اس سچ کو دبانے کے لئے مجھ پر حملے شروع کر دیے۔ ارشد ملک صاحب نے اس ویڈیو کے بنائے جانے سے پہلے متعدد مرتبہ مجھے بتایا تھا کہ وہ انتہائی شرمندہ تھے کہ انہوں نے بے گناہ نواز شریف کو جیل کی سزا سنائی تھی۔ انہوں نے مجھے نواز شریف سے ملاقات کروانے کے لئے کہا جہاں انہوں نے سابق وزیر اعظم سے معافی مانگی اور کہا کہ ان کے پاس انہیں سزا دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیونکہ انہیں ایک طاقتور شخصیت نے ایک قابلِ اعتراض ویڈیو دکھا کر نواز شریف کے خلاف فیصلہ دینے کے لئے بلیک میل کیا تھا ورنہ وہ ویڈیو جاری کرنے کی دھمکی دے رہے تھے۔ جج ارشد ملک نے کہا تھا کہ انہیں یقین تھا کہ نواز شریف نے کسی قسم کی کرپشن نہیں کی تھی لیکن انہیں ایک نیا سیاسی نظام لانے کے لئے 2018 کے انتخآبات میں دھاندلی کرنے کی خاطر سزا دے کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا رہا تھا۔"

ناصر بٹ نے کہا کہ وہ اللہ کے شکرگزار ہیں کہ برطانوی عدالتوں سے بھی نواز شریف بے قصور ثابت ہو رہے ہیں اور آج اللہ نے ان کو یہاں کی عدالت سے بھی باعزت بری کروایا ہے۔

ناصر بٹ نے الزام عائد کیا کہ تحریکِ انصاف حکومت، بالخصوص شہزاد اکبر نے ان کے اور اہلخانہ کے خلاف ایف آئی اے اور پولیس کا استعمال کیا، 'میرے اہلخانہ کو بیڑیاں لگائیں، ان کے ساتھ دہشتگردوں جیسا سلوک کیا اور ہمیں پیشکش کی کہ نواز شریف کا ساتھ چھوڑ دیں لیکن ہم نے ان پر واضح کر دیا کہ ہم ہمیشہ نواز شریف کے ساتھ کھڑے رہیں گے'۔



انہوں نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ یہ تمام کردار بھی اپنے کیے کی سزا بھگتیں گے اور دیگر چینلز کے خلاف ان کا مقدمہ ابھی جاری ہے۔

ابھی چند ہی روز قبل ARY سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار سے بھی معافی مانگ چکا ہے اور ان کے ہتکِ عزت کے ہرجانے اور جرمانے بھرنے کے اقرار کے ساتھ ساتھ ٹی وی پر معافی نامہ بھی نشر کر چکا ہے۔ یہ بات البتہ اہم ہے کہ پاکستان میں اس معافی نامے کو نہیں چلایا گیا اور چینل کے ایک اینکر نے یہاں تک کہا کہ ہم نے کوئی معافی نہیں مانگی، جو کہ سراسر غلط بیانی تھی۔

یہاں یہ یاد دہانی بھی ناگزیر ہے کہ برطانیہ میں ARY اب NVTV کے نام سے اس لئے کام کرتا ہے کہ 2014 میں اس نے جیو نیوز پر غیر ملکی فنڈنگ اور دیگر سطحی الزامات عائد کیے تھے جس پر جیو نیوز نے برطانوی عدالت میں چینل پر کیس کیا تھا اور اس مقدمے میں شکست کے بعد ARY نے برطانیہ میں خود کو دیوالیہ قرار دے کر چینل تو بند کر دیا لیکن NVTV کے نام سے اس چینل پر ARY کی تمام خبریں نشر ہوتی ہیں۔