ٹی ایل پی کیساتھ معاہدہ کرکے ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم بھی تشدد کا راستہ اپنا لیں: منظور پشتین

ٹی ایل پی کیساتھ معاہدہ کرکے ہمیں مجبور کیا جا رہا ہے کہ ہم بھی تشدد کا راستہ اپنا لیں: منظور پشتین
منظور پشتین نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی کیساتھ معاہدہ کرکے ریاست ہمیں مجبور کر رہی ہے کہ ہم بھی تشدد کا راستہ اپنا لیں لیکن عدم تشدد پر یقین کی وجہ سے ہمارے جائز مطالبات نہیں مانے جا رہے۔

یہ بات انہوں نے صحافی سلیم صافی کیساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سلیم صافی نے اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ ان کی گزشتہ دنوں منظور پشتین کیساتھ خصوصی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے ٹی ایل پی کے ساتھ معاہدے پر مجھے لاجواب کر دیا۔

سلیم صافی نے بتایا کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کا کہنا تھا کہ کیا ہم نے ٹی ایل پی کی طرح کسی کیخلاف کفر کے فتوے لگائے ہیں؟ یہ وہ تنظیم ہے جسے کالعدم بھی قرار دیا گیا، جس نے چیف جسٹس آف پاکستان پر بھی کفر کا فتویٰ لگایا۔

https://twitter.com/SaleemKhanSafi/status/1455898167635898370?s=20

منظور پشتین نے کہا کہ ٹی ایل پی ہی وہ جماعت ہے جس نے اپنے مظاہروں کے دوران کئی پولیس والوں کو شہید کیا لیکن ریاست کی جانب سے انھیں بھرپور پروٹوکول دیا گیا۔ حتیٰ کے ان کے لوگوں تک کو رہا کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بات تسلیم کرتا ہوں کہ ہمارے بعض لوگوں نے نامناسب نعرے لگائے ہونگے لیکن ہم آج تک عدم تشدد کے فلسفے پر عمل پیرا ہیں۔ ہم نے آج تک کسی پر کفر یا غداری کا فتویٰ نہیں لگایا۔ ہم کسی جگہ پولیس پر حملہ آور نہیں ہوئے۔

پی ٹی ایم سربراہ کا سلیم صافی سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ہم صرف اور صرف چاہتے ہیں کہ لاپتا افراد کو بازیاب کرایا جائے۔ ہم بارودی سرنگوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کیا یہ مطالبات ناجائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جانب ریاست کا ہمارے ساتھ برتائو یہ ہے کہ ہمیں میڈیا کے سامنے آنے کی بھی اجازت نہیں ہے۔ لیکن ٹی ایل پی جیسی تنظیموں کو ہر طرح کی چھوٹ حاصل ہے۔