معروف مذہبی سکالر مفتی طارق مسعود کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ بتا رہے ہیں کہ ان کی 13 سالہ بھانجی جو آٹھویں جماعت پاس کر چکی تھی، انہوں نے زبردستی اس کی شادی کی۔
اپنی تقریر میں انہوں نے کہا کہ بچی جب بالغ ہو رہی ہو تو آپ اس کی ساری ذمہ داری سسرال پر ڈال دو۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنی بھانجی کا بھی ایسے ہی نکاح کروایا ہے۔ مفتی طارق مسعود نے بتایا کہ میری بھانجی آٹھویں پڑھ چکی تھی اور ہمارے ہی بھانجے کا رشتہ آیا۔ مجھ سے مشورہ کیا گیا، سارے خاندان نے مخالفت کی اور کہا کہ نہیں میٹرک تو کرنے دو ابھی تو بچی ہے ، مگر نے کہا کہ کر دو اگر وہ لڑکا سمجھدار ہے تو وہ سنبھال لے گا۔ اس کلچر کا ہم نے کیا کرنا ہے، الحمداللہ اس کی آٹھویں کے بعد ہی شادی ہوگئی۔ ہم نے تو بعد میں پوچھا بھی نہیں کہ میٹرک کروا دیا کہ نہیں، اب میاں بیوی کا آپس کا مسئلہ ہے۔
مفتی طارق مسعود کی یہ ویڈیو ایک ٹوئٹر صارف نے اپنے اکاؤنٹ پر شیئر کی۔ صارف نے غصے اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “18 سال سے کم عمر کوئی بھی شادی کرنے پر رضامند نہیں ہو سکتا۔”
ابھی مفتی طارق مسعود کی ویڈیو نظر سے گزری جس میں وہ انتہائی ڈھٹائی اور فخر سے یہ بیان کر رہے تھے کہ انہوں نے اپنی 13 سال کی بھتیجی کی زبردستی شادی کی جبکہ خاندان مخالفت بھی کر رہا تھا ۔وڈیو دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے #pedophila pic.twitter.com/gLD3ZHqMYO
— Paroosh (@Paroosh3) November 6, 2021
ٹویٹر صارفین کا کہنا ہے کہ اس شخص کو بچے کی زبردستی شادی کرنے پر گرفتار کیا جائے۔
ان مفتی صاحب پر ملکی قانون کے مطابق مقدمہ قائم ہونا چاہئے۔ مگر یہاں تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون چلتا ہے۔ بلی کے گلے میں کون گھنٹی باندھے گا۔ اناللہ۔۔۔
— Ek Zameen (@ZameenEk) November 7, 2021
پاکستانی سماجی کارکنوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ شادی کی عمر بڑھا کر 18 سال کرے۔ ملک کے تمام حصوں میں اب شادی کی کم از کم عمر 16 سال ہے، سوائے سندھ کے، جہاں کم از کم شادی کی عمر 18 سال ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان 1990 میں بچوں کے حقوق کے دفاع کے لیے کنونشن آف دی رائٹس آف چائلڈ (CRC) پر دستخط کر چکا ہے۔ جس کا مقصد بچوں کے حقوق کا تحفظ اور کم عمری کی شادی کو ختم کرنا ہے۔ پاکستان میں 21% خواتین کی شادی 18 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کر دی جاتی ہے۔ ان قوانین کو اکثر مخالفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں غیر اسلامی قرار دیا جاتا ہے، اور مختلف عدالتوں نے انہیں کو کالعدم قرار دیا ہے۔