ٹی ایل پی سے پابندی ختم ہونے پر ایم کیوایم نے بھی اپنے بند دفاتر کھولنے کا مطالبہ کر دیا

ٹی ایل پی سے پابندی ختم ہونے پر ایم کیوایم نے بھی اپنے بند دفاتر کھولنے کا مطالبہ کر دیا
ایم کیوایم نے ٹی ایل پی سے پابندی ختم ہونے پر دفاترز کھولنے کا مطالبہ کردیا، ایم کیوایم کے رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کالعدم جماعت کوبحال کیاجاسکتا ہے تو ہمارا کیا قصور ہے؟ کارکنوں کو بھی رہاکیا جائے،اجلاس میں وزیراعظم عدم موجودگی کا وہ خود بتا سکتے ہیں۔

ٹی وی اے آر وائی کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں کالعدم جماعت سے معاہدے اور کالعدم دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کا معاملہ بھی زیربحث آیا، پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیوایم کے سینئر مرکزی رہنماء خالد مقبول صدیقی نے کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کردیا ہے، خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مذہبی جماعت ٹی ایل پی کو کالعدم جماعت کی فہرست سے نکال کربحال ہوسکتی ہے تو ہمارا کیا قصور ہے؟ ایم کیوایم دفاترز کھولنے کا مطالبہ کرتی رہی لیکن دفاترز نہیں کھولے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس والوں کو شہید کرنا دہشتگردی ہے تالیاں بجانا دہشتگردی نہیں، خالد مقبول صدیقی کی جانب سے کارکنوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ خالد مقبول صدیقی سے سوال کیا گیا کہ آج وزیراعظم کیوں نہیں آئے؟جس پر خالد مقبوصدیقی نے جواب دیا کہ یہ تو وزیراعظم سے ہی پوچھنا پڑے گا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات پارلیمنٹ میں پیش کرے ۔

صحافی کے سوال پر اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے تحریک لبیک پاکستان سے خفیہ معاہدے سے متعلق جواب میں کہا کہ حکومت پارلیمان میں آکر بتائے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہر چیز خفیہ ہے حکومت بتائے کیا معاہدہ کیا ہے، تحریک لبیک کو کالعدم کی لسٹ سے نکلنے پر مشاورت سے جواب دیں گے۔ یاد رہے گزشتہ روز وفاقی کابینہ کی جانب سے کالعدم جماعت تحریک لبیک پر عائد پابندی ہٹانے کی منظوری کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کیا، نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کابینہ نے 6 نومبر 2021 کو داخلہ ڈویڑن سے جمع کرائی گئی سمری کا جائزہ لیا جو رولز آف بزنس کے رول 17 ون بی اور 19 ون کے تحت تحریک لبیک سے پابندی ہٹانے کیلئے بھیجی گئی تھی۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ کابینہ نے سمری کے پیراگراف نمبر 8 پر دی گئی تجویز کی منظوری دے دی ہے۔ رولز آف بزنس 1973 کے مطابق وزیراعظم سے منظوری کا مطلب ہوگا کہ سمری وفاقی کابینہ کو بھیج دی جائے گی، پھر وزرا کی تجاویز واپس وزیراعظم کو بھیج دی جائیں گی تاکہ اس معاملے پر مزید فیصلے کیے جائیں، اگر کسی وزیر کا مؤقف مخصوص وقت تک نہیں آئے تو اس کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ انہوں نے سمری میں دی گئی تجاویز کی منظوری دے دی ہے۔

اب ٹی ایل پی کے ساتھ لفظ کالعدم نہیں لکھا جائے گا جب کہ وہ اپنی سرگرمیاں بھی جاری رکھ سکے گی۔ پنجاب حکومت نے معاہدے کے تمام نکات پر عمل درآمد کرلیا ہے، کالعدم تنظیم کے 577 کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول سے نکال دیئے ہیں اور تحریک لبیک کے 2100 سے زائد گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا ہے، پنجاب حکومت ٹی ایل پی کے کارکنوں پر قائم مقدمات کے حوالے سے عدالتوں میں نرم رویہ اختیار کرے گی۔