• آن لائن اشتہاری ٹیرف
  • رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
  • ہمارے لئے لکھیں
  • نیا دور انگریزی میں
منگل, مئی 30, 2023
نیا دور
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English
No Result
View All Result
نیا دور
No Result
View All Result

جدید تاریخ کی سب سے بڑی اجتماعی خود کشی کی کہانی

نیا دور by نیا دور
نومبر 15, 2021
in خبریں
16 0
0
جدید تاریخ کی سب سے بڑی اجتماعی خود کشی کی کہانی
19
SHARES
89
VIEWS
Share on FacebookShare on TwitterShare on Whatsapp

جدید تاریخ کی سب سے بڑی اجتماعی خود کشی کی 43ویں برسی آنے والی ہے، جس میں 913 افراد کی جانیں گئیں، مرنے والوں میں تقریباً 300 افراد کی عمریں 17 سال یا اس سے کم تھیں، جو اپنے مذہبی رہنما جم جونز کے حکم پر زہر پی کر مر گئے۔

یہ اندوہناک واقعہ 18 نومبر 1978ء میں جنوبی امریکہ میں جمہوریہ گیانا کے زرعی قصبے جونسٹاؤن میں پیش آیا۔ مرنے والے تمام افراد پیپلز ٹیمپل فرقے سے منسلک تھے۔

RelatedPosts

No Content Available
Load More

جونز نے 1950ء کی دہائی کے وسط میں انڈیانا پولس میں اپنا پہلا چرچ کھولا۔ اس وقت ان کا تعلق کسی خاص فرقے سے نہیں تھا اور اس کی کوئی مذہبی تربیت نہیں تھی۔

1960ء میں، جونز کی عبادت گاہ، جسے اس وقت پیپلز ٹیمپل کہا جاتا تھا، اسے مسیح کے شاگردوں کے ساتھ منسلک کیا گیا تھا اور 4 سال بعد جونز کو اس چرچ میں مقرر کیا گیا تھا۔

1960ء کی دہائی کے وسط میں، وہ اور ان کی اہلیہ پیپلز ٹیمپل کو کیلیفورنیا منتقل ہوگئے اور تقریباً 100 پیروکاروں کے ساتھ یوکیہ کے باہر آباد ہوئے۔ انھیں کیہ یقین تھا کہ ان کا یہ اقدام ان کی ایٹمی ہولوکاسٹ سے حفاظت کرے گا۔ 1970ء میں جونز نے سان فرانسسکو میں بھی عبادت کرانا شروع کر دی اور 1972ء تک اس نے اپنی تعلیمات کی ترویج کرتے ہوئے لاس اینجلس میں بھی ایک چرچ کھول دیا۔

بعد ازاں جونز نے کیلیفورنیا کے سیاستدانوں اور صحافیوں کے ساتھ راہ ورسم اور دوستی بڑھانا شروع کر دی۔ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ اس کے ہزاروں پیروکار بن گئے جن میں سے ایک بڑی تعداد افریقی امریکیوں کی تھی۔

کہتے ہیں کہ جونز کا رویہ اکثر پیروکاروں کے ساتھ انسانیت سوز ہوتا تھا۔ چرچ کے ارکان کو باقاعدگی سے ذلیل کیا جاتا، مارا پیٹا اور بلیک میل کیا جاتا تھا۔ بہت سے لوگوں کو زبردستی یا برین واش کرکے ان کی جائیداد، بشمول ان کے گھر، چرچ کو تفویض کرنے پر دستخط کروائے جاتے تھے۔

سیاہ فام ممبران اور دیگر اقلیتی گروپوں کے ارکان کو یقین تھا کہ اگر وہ پیپلز ٹیمپل چرچ چھوڑ دیتے ہیں تو انہیں حکومت کے زیر انتظام حراستی کیمپوں میں گرفتار کر لیا جائے گا۔

1977ء میں، جب صحافیوں نے جونز کے طرز عمل کے بارے میں سوالات پوچھنا شروع کیے، تو وہ کئی سو پیروکاروں کے ساتھ جونز ٹاؤن چلا گیا۔

نومبر 1978ء میں، امریکی رکن کانگریس لیو ریان نے پیپلز ٹیمپل چرچ اور جونسٹاؤن کمپلیکس کی سرگرمیوں کا معائنہ کرنے کے لیے گیانا کا سفر کیا۔ وہ ان افواہوں کی تحقیقات کر رہا تھے کہ فرقے کے کچھ ارکان کو ان کی مرضی کے خلاف گرفتار اور کچھ کو جسمانی اور نفسیاتی طور پر ہراساں کیا جا رہا ہے۔ اس کی شکایت امریکا میں ان کے خاندان کے افراد نے کی تھی۔

ایک ہائی پروفائل کیس میں، جان وکٹر اسٹون نامی لڑکے کے والدین نے ذات سے علیحدگی کے بعد ان کی تحویل کا مطالبہ کیا، اور جونز نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ اس کا باپ تھا، بچے کو حوالے کرنے سے انکار کردیا۔

اپنے دورے کے دوران رکن کانگریس اپنے ساتھ جم جونز کے پیروکاروں کے رشتہ داروں اور صحافیوں کو بھی ساتھ لے کر آئے۔

تاہم جم جونز نے انھیں علاقے کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دی تاہم ابتدائی مزاحمت کے بعد گروپ کو کمپلیکس میں داخل ہونے اور سیاحت کی اجازت دی گئی جہاں روزمرہ کی زندگی کی کافی اچھی تصویر پیش کی گئی۔

یہ گروپ رات بھر کمپلیکس کے باہر ٹھہرا اور اگلے دن واپس چلا گیا۔ وہاں اپنے وقت کے دوران، اس گروپ سے کم از کم 12 پیروکاروں نے رابطہ کیا جنہوں نے ان کے ساتھ امریکہ واپس جانے کا مطالبہ کیا۔

جب کانگریس رکن ریان امریکہ واپس جانے کی تیاری کر رہے تھے تو فرقے کے کئی ارکان نے انھیں ساتھ لے جانے کا کہا۔ جب وفد واپسی کی پرواز کا انتظار کر رہا تھا، فرقہ وارانہ بندوق برداروں کے ایک گروپ نے وفد پر گھات لگا کر اُس فضائی پٹی پر فائرنگ کر دی جہاں سے ریان اور اس کی ٹیم کو روانہ ہونا تھا، جس سے ریان اور 3 صحافیوں سمیت 5 افراد ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے۔

شوٹنگ کے بعد، جونز نے کمپاؤنڈ کے باہر فرقے کے ارکان کو خود کشی کرنے کے لیے ریڈیو پر پیغام بھیجا۔ اس کے فوراً بعد، اس نے کمپلیکس میں اپنا "انقلابی خود کشی” کا منصوبہ جاری کیا، جس پر اراکین ماضی میں "مشق” کر چکے تھے۔

سائینائیڈ اور سکون آور ادویات کے ساتھ ایک فروٹ ڈرنک تیار کیا گیا جسے فرقے کے تمام افراد کو پلا دیا گیا۔ ان میں مرد، خواتین اور بچے تک شامل تھے۔

Tags: American historyJonestownMassacreاجتماعی خود کشیامریکی تاریخجم جونز
Previous Post

اگر نواز شریف جیل جاسکتے ہیں تو ثاقب نثار بھی جیل جاسکتے ہیں: شاہد خاقان عباسی

Next Post

ایودھیا پر متنازع کتاب لکھنے پر ہنگامہ، سابق انڈین وزیر خارجہ کے گھر پر آتشزدگی اور پتھراؤ

نیا دور

نیا دور

Related Posts

"پی ٹی آئی کی ‘حقیقی آزادی’ کی تحریک بغاوت تھی، سزا بھگتنی پڑے گی”

"پی ٹی آئی کی ‘حقیقی آزادی’ کی تحریک بغاوت تھی، سزا بھگتنی پڑے گی”

by نیا دور
مئی 29, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن 'حقیقی آزادی' کی تحریک چلا رہے تھے۔ اگر ان کی آزادی حاصل کرنے کی تحریک...

فاشسٹ حکومت کا ایجنڈا پی ٹی آئی کو کچلنا ہے: عمران خان

فاشسٹ حکومت کا ایجنڈا پی ٹی آئی کو کچلنا ہے: عمران خان

by نیا دور
مئی 29, 2023
0

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے...

Load More
Next Post
ایودھیا پر متنازع کتاب لکھنے پر ہنگامہ، سابق انڈین وزیر خارجہ کے گھر پر آتشزدگی اور پتھراؤ

ایودھیا پر متنازع کتاب لکھنے پر ہنگامہ، سابق انڈین وزیر خارجہ کے گھر پر آتشزدگی اور پتھراؤ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تلاش کریں

No Result
View All Result

ایڈیٹر کی پسند

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

عمران خان کی ‘سیفٹی’ ریڈ لائن سلیم جعفر کا آخری اوور ثابت ہوئی

by منصور ریاض
مئی 29, 2023
0

...

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

سیاست دان ہی نہیں، عمران کے حمایتی جرنیل اور جج بھی سزا کے مستحق ہیں

by طالعمند خان
مئی 29, 2023
0

...

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

عمران جرنیلوں کے لئے گلے میں پھنسی ہڈی بن گئے، نہ نگلے بنے ہے اور نہ اُگلے

by رضا رومی
مئی 22, 2023
1

...

Shia Teachers Killings Kurram

کرم فرقہ وارانہ فسادات: ‘آج ہمارا بچنا مشکل ہے’

by رفعت اللہ اورکزئی
مئی 16, 2023
0

...

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح خان گوگی عمران خان دور حکومت میں کتنی بااثر تھیں؟

by خضر حیات
مئی 8, 2023
0

...

Newsletter

ہماری مدد کریں

ٹویٹس - NayaDaur Urdu

نیا دور کے صفِ اوّل کے مصنفین

پیٹر جیکب
پیٹر جیکب
View Posts →
حسن مجتبیٰ
حسن مجتبیٰ
View Posts →
عرفان صدیقی
عرفان صدیقی
View Posts →
نجم سیٹھی
نجم سیٹھی
View Posts →
نبیلہ فیروز
نبیلہ فیروز
View Posts →
محمد شہزاد
محمد شہزاد
View Posts →
توصیف احمد خان
توصیف احمد خان
View Posts →
رفعت اللہ اورکزئی
رفعت اللہ اورکزئی
View Posts →
فوزیہ یزدانی
فوزیہ یزدانی
View Posts →
حسنین جمیل
حسنین جمیل
View Posts →
مرتضیٰ سولنگی
مرتضیٰ سولنگی
View Posts →
اسد علی طور
اسد علی طور
View Posts →
ادریس بابر
ادریس بابر
View Posts →
رضا رومی
رضا رومی
View Posts →
علی وارثی
علی وارثی
View Posts →

This message is only visible to admins.
Problem displaying Facebook posts.
Click to show error
Error: Server configuration issue

خبریں، تازہ خبریں

  • All
  • انٹرٹینمنٹ
  • سیاست
  • ثقافت
کم از کم اجرت 20 ہزار، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ: بجٹ 2021 پیش کر دیا گیا

اقتدار کے ایوانوں سے جلد کسی ‘بڑی چھٹی’ کا امکان ہے؟

اکتوبر 31, 2021
ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

ہمیں نفرت اور مذہب کے بیوپاریوں کی نہیں، دھانی اور دھونی جیسے ہیروز کی ضرورت ہے

اکتوبر 27, 2021
بد ترین کارکردگی پر الیکشن نہیں جیتا جاسکتا، صرف ای وی ایم کے ذریعے جیتا جاسکتا ہے

ای وی ایم اور انتخابات: ‘خان صاحب سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ لینے کے لیئے بے تاب ہیں’

اکتوبر 24, 2021

Naya Daur © All Rights Reserved

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
  • ویڈیوز
  • تجزیہ
  • فیچر
  • میگزین
  • عوام کی آواز
  • Click here for English

Naya Daur © All Rights Reserved

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
Visit our sponsors. You can find many useful programs for free from them
 Visit