عدالت نے طلب کیا تو ضرور جائوں گا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا اعلان

عدالت نے طلب کیا تو ضرور جائوں گا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا اعلان
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا ہے کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ نے انھیں بلایا تو وہ ضرور جائیں گے۔ مجھے یہ زعم نہیں کہ میں بہت بڑا ہوں، اگر قانونی حکم نامہ آیا تو بسم اللہ، ضرور جاؤں گا۔

انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میرے علم میں نہیں کہ کس سازش کے تحت یہ الزام لگائے جا رہے ہیں۔ میں کیوں کسی بھی کیس یا کسی ہائی پروفائل کیس کے بارے میں کسی کو ہدایات دوں گا؟

خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی اپیلوں سے متعلق سابق جج کے انکشافات کے معاملے پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اس عدالت کے غیر جانبدارانہ فیصلوں پر اسی طرح انگلی اٹھائی گئی تو یہ اچھا نہیں ہوگا۔ عدالت عالیہ نے سابق جج رانا شمیم کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے منگل 16 نومبر کو طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہاآئی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی انصار عباسی کی خبر پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اسلام آباد ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کو کمرہ عدالت میں طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ یہاں پر آپ کے سامنے بہت سارے کیسز زیر سماعت ہیں، کوئی انگلی اٹھا کر بتائے مجھے اس عدالت کے ہر جج ہر فخر ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس قسم کی رپورٹنگ سے مسائل پیدا ہوں گے۔ اس عدالت نے ہمیشہ اظہار رائے کی قدر کی اور اظہار رائے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ عدالت آپ سب سے توقع رکھتی ہے کہ لوگوں کا اعتماد اداروں پر بحال ہو۔ زیر سماعت کیسسز پر اس قسم کی کوئی خبر نہیں ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیوں نہ ہائیکورٹ کا وقار مجروع کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغازکریں؟ ایک معاملہ زیر التوا ہے اس میں اس طرح کی رپورٹنگ ہوگی تو یہ کوئی مناسب بات ہے؟ عدالت اس معاملے کو بہت سنجیدہ لے گی کیونکہ زیر التوا کیسز پر بات کرنے کی روش بن گئی ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے جبکہ جس صحافی نے خبر دی اس کو اور جنگ اخبار کے ایڈیٹر انچیف کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔