ثاقب نثار کے بارے میں اور بھی دھماکا خیز چیزیں سامنے آنے والی ہیں، شاہد میتلا

ثاقب نثار کے بارے میں اور بھی دھماکا خیز چیزیں سامنے آنے والی ہیں، شاہد میتلا
شاہد میتلا نے انکشاف کیا ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور اسٹیبلشمنٹ کے اہم عہدیداروں کی اہم ویڈیو بھی منظر عام پر آنے والی ہیں۔ اتنا کچھ سامنے آ جائے گا تو عدلیہ کو بھی سوچنا پڑے گا اور ان کے پاس بھی کوئی آپشن نہیں رہے گا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ثاقب نثار کے بارے میں اور بھی دھماکا خیز چیزیں سامنے آنے والی ہیں کہ ان سے کون کون ملتا رہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات سے قبل نواز شریف اور مریم نواز کی نااہلی کو ختم کرایا جائے۔

شاہد میتلا کا کہنا تھا کہ اتنی نکمی اپوزیشن میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔ یہ پہلی اپوزیشن ہے جس کا سو فیصد انحصار اسٹیبلشمنٹ پر ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ایسے لگتا نہیں کچھ پتا ہی نہیں کہ چیزوں کو کس طرح لے کر چلنا ہے۔ مولانا نے فون کالز کی بات کی دوسرے لیڈر کیوں نہیں بولے۔

رضا رومی کا کہنا تھا کہ آج جو ڈویلپمنٹ ہوئی ہے اس سے تو نہیں لگتا کہ مسلم لیگ (ن) یا کسی اور جماعت کی امیدیں پوری ہونے والی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جس انداز سے اراکین پارلیمنٹ کو لایا گیا اور جس طرح سے بلڈوز کرکے بل پاس کیا گیا اس سے الیکشن کو متنازع بنانے کی ایک نئی صورت بنا دی گئی ہے۔ یہ ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ اگر اپوزیشن کو نہیں سمجھ آ رہی اور میڈیا اور سول سوسائٹی کو کچھ دکھائی نہیں دے رہا کہ کیا ہو رہا ہے تو آنکھوں پر پٹی لگا لینی چاہیے۔

پروگرام کے دوران شریک گفتگو عنبر شمسی کہا کہ عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ہمیں لایا گیا ہے جبکہ فیصل سبزواری ای وی ایم کے حوالے سے خوش نہیں ہیں۔ زبردستی کچھ فون کالز گئیں، کچھ نہ کچھ تو ہوا ہے۔ صفحہ پہلے کی طرح جڑا نہ بھی ہو، مگر آج کے اجلاس کے حوالے سے کوششیں مشترکہ نظر آئیں ہیں۔

عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ لاپتا افراد کے اوپر بات کرنا خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ حامد میر نے بات کی ان کو چپ کروا دیا گیا۔ بہت اچھا لگتا ہے جب کوئی مرکزی دھارے کا لیڈر اس پر بات کرتا ہے جیسے آج مریم نواز نے کی۔

عامر غوری کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق الیکشن کروانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے حق میں نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ الیکشن کمیشن الیکشن سے پہلے اسے عدالت میں چیلنج کرکے اسے سیٹل کروا لے۔

مدثر نارو کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے کاغان ناران کے اندر سیر کرتے اٹھایا گیا۔ اس نے صرف یہی کہا تھا کہ 2018ء کا الیکشن شفاف نہیں تھا۔ اس کے بعد سے وہ صحافی غائب ہے۔ مدثر کی والدہ کتنے عرصے تک لاہور پریس کلب کے باہر بیٹھ کر احتجاج کرتی رہی ہیں۔