ڈاکٹر ماہا کیس: ڈی این اے رپورٹ میں مرکزی ملزمان پر زیادتی کے الزامات ثابت نہ ہوسکے

ڈاکٹر ماہا کیس: ڈی این اے رپورٹ میں مرکزی ملزمان پر زیادتی کے الزامات ثابت نہ ہوسکے
ڈاکٹر ماہا علی خودکشی کیس میں دو مرکزی ملزمان کی ڈی این اے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی گئی۔

پولیس سرجن حیدرآباد کی نگرانی میں 9 ڈاکٹروں پر مشتمل میڈیکل بورڈ کی رپورٹ متعلقہ عدالت میں جمع کرا دی گئی جس پر ڈاکٹر وحید علی، ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، ڈاکٹر وقار احمد اور ڈاکٹر رجنی کمار کے دستخط ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خودکشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا علی سے مرکزی ملزمان جنید خان اور سید وقاص کے ڈی این اے میچ نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر ماہا علی کے دوست جنید خان اور سید وقاص حسن پر متوفیہ کے والد سید آصف علی شاہ کی جانب سے زیادتی کے الزامات لگائے گئے تھے۔

عدالتی حکم پر مرکزی ملزم جنید خان اور سید وقاص نے خون اور بکل سویب کے نمونے جام شورو یونیورسٹی میں خود جاکر دیے، ڈاکٹر ماہا کے کپڑوں اور خون کے نمونوں سے ڈی این اے سمپل کا موازنہ کیا گیا۔

ڈی این اے رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم جنید خان اور سید وقاص حسن کا ڈی این اے متوفیہ ڈاکٹر ماہا علی سے میچ نہیں کرتا۔

ملزم جنید خان کے وکیل کے مطابق متوفیہ ماہا علی سے جنید خان اور وقاص کی زیادتی کے الزامات جھوٹے ہوگئے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر ماہا علی نے گولی مار کر خودکشی کرلی تھی۔

ڈاکٹر ماہا کے قریبی دوست جنید نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا تھا کہ اس کے مرحومہ سے گزشتہ 4 سال سے تعلقات تھے اور دونوں جلد ہی شادی کرنے والے تھے۔

جنید کا کہنا تھا کہ ماہا کو روز نجی اسپتال میں پک اینڈ ڈراپ کرتا تھا، لیکن جس دن اس نے خودکشی کی اس دن ماہا نے گھر آنے سے منع کیا۔

خاتون ڈاکٹر کے دوست کا کہنا تھا کہ ماہا کا اکثر اپنے والدین سے جھگڑا رہتا تھا، ماہا گھریلو پریشانیوں کی وجہ سے ڈپریشن میں رہا کرتی تھی۔

ڈاکٹر ماہا علی کی موت کو پولیس نے اپنی تحقیقات کی بناء پر خودکشی قرار دیا ہے اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا علی نے اپنے دوست جنید کے تشدد سے تنگ آکر خود کو مارا۔