پنجاب میں بلدیاتی انتخابات براہِ راست اور جماعتی بنیادوں پر ہوں گے،لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظور

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات براہِ راست اور جماعتی بنیادوں پر ہوں گے،لوکل گورنمنٹ ایکٹ منظور
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی زیرِ صدارت پنجاب کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے جس میں آئندہ بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر براہِ راست کروایا جانا شامل ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ‏ بلدیاتی انتخابات پاکستان تحریک انصاف کےمنشور کے مطابق جماعتی بنیاد پر اور “ڈائریکٹ الیکشن” کےتحت ہوں گے۔ ‏عدالت کے بحال کردہ موجودہ بلدیاتی اداروں کی میعاد 31 دسمبر کو ختم ہو جائے گئی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ میئر اور ضلع کونسل کے چیئرمین کے امیدوار جماعتی بنیادوں پر الیکشن لڑیں گے، میئر کابینہ خود تشکیل دے گا، کابینہ میں 2 خواتین ارکان رکھنا لازمی ہو گا، میئر کو پی ایچ اے ، ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، واسا، ٹیپا، ویسٹ مینجمنٹ، ڈسٹرکٹ ہیلتھ ، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹیز، سوشل ویلفیئر اتھارٹیز، ڈسٹرکٹ پاپولیشن اور اسپورٹس اتھارٹیز کی سربراہی بھی دے دی گئی۔

نئے بلدیاتی نظام میں 11 میٹروپولیٹن کارپوریشنز ہوں گی، ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کے علاوہ سیالکوٹ اور گجرات کو بھی میٹروپولیٹن کا درجہ دے دیا گیا۔

پنجاب کابینہ نے کمرشل پراپرٹی ٹیکس میں اضافے کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دے دیا، کمرشل پراپرٹی ٹیکس جمع کرانے والوں کو آئندہ ٹیکس فیس میں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

اوپر والی سطح پر:

‏9 ڈویژنل ہیڈکوارٹرز، گجرات اور سیالکوٹ سمیت 11 میٹرو پولیٹن کارپوریشنز بنیں گی جس کا سربراہ اور اس کا مخصوص سیٹوں پر مشتمل پینل براہ راست منتخب ہو گا (جنرل سیٹیں ووٹوں کے تناسب سے تقسیم ہوں گی تاکہ اپوزیشن کی بھی ہاؤس میں نمائندوں کے ووٹوں کے تناسب سے رہے)

‏ڈھائی لاکھ سے زائد آبادی والے علاقوں اور مری سمیت ٹوٹل 15 میونسپل کارپوریشنز منتخب ہوں گی‏ جبکہ 50 ہزار سے ڈھائی لاکھ آبادی والی 109 میونسپل کمیٹیاں بنیں گی۔ علاوہ ازیں 25 سے 50 ہزار آبادی والی 125 ٹاؤن کمیٹیاں بنیں گی

‏نچلی سطح پر:

نیبرہوڈ کونسلز اور ویلیج کونسلز میں 13 افراد پر پینل منتخب ہوں گے۔ کارپوریشنز کے نیچے 20 ہزار تک کی آبادی پر مشتمل نیبرہوڈ کونسلز بنیں گی۔ میونسپل کمیٹی میں 15 ہزار آبادی تک کئ نیبر ہوڈ کونسلز ہوں گی جبکہ ویلج کونسلز کی آبادی ڈسٹرکٹ کونسلز میں 20 ہزار تک اور پہاڑی علاقوں میں 10 ہزار تک ہو گی۔