لاہور: مسجد سے مسیحی شخص کے انتقال کے اعلان پر تنازع، 4 افراد گرفتار

لاہور: مسجد سے مسیحی شخص کے انتقال کے اعلان پر تنازع، 4 افراد گرفتار
لاہور میں چار افراد کو توہینِ مذہب کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مسیحی شخص شخص کے انتقال کا اعلان مسجد سے کروانے کی کوشش کی۔

اس معاملے کی ایف آئی آر لاہور کے تھانہ برکی میں درج کرائی گئی ہے۔ مسجد کمیٹی کے رکن محمد منشا کی درخواست پر درج مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ایک مقامی خاتون نے مسیحی شخص کے انتقال کا اعلان کرانے کیلئے امام مسجد سے رابطہ کیا جس پر ااسے جواب دیا گیا کہ مساجد سے غیر مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کے اعلانات نہیں کرائے جاتے۔

اس کے بعد خاتون کے شوہر اور بیٹوں نے نے امام سے غیر مہذب گفتگو کی اور مبینہ طور پر شائرِ اسلام کے بارے میں نامناسب الفاظ کہے۔

وائس آف امریکا سے اس معاملے پر بات کرتے ہوئے معاونِ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی مولانا طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ اس میں توہینِ مذہب کا عنصر شامل ہے یا نہیں؟ اس کی تحقیقات کی جا رہی ہیں

طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ مسلمانوں میں آپس میں جھگڑے کا ہے۔ اس میں کوئی غیر مسلم شامل نہیں ہے۔ ایف آئی آر میں نامزد ملزم اور فریق مسلمان ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اس میں توہین مذہب کو کیوں لایا گیا ہے۔ اگر کوئی پولیس اہلکار ملوث ہوا تو اس کیخلاف کارروائی ہوگی۔ اس سے قبل غلط رحیم یار خان میں مندر توڑنے پر ایکشن لیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مسجد جانے والی خاتون مسلمان اور اس کا نام حلیمہ بی بی ہے۔ امام مسجد اسلم نے عورت کو منع کیا جس پر خاتون نے گھر جاکر کہا کہ اس سے بدتمیزی کی گئی ہے جس پر خاتون کا شوہر اور بیٹے طیش میں آگئے۔

مولانا طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر مسجد کو نقصان پہنچانے کی صورت میں درج کی گئی ہے جس میں دفعہ 295 لگائی گئی ہے۔ اس میں 298 اے، 295 بی یا 295 سی کی دفعات شامل نہیں کی گئی۔