ملک کی معاشی صورتحال، حکومت دوبارہ 2018ء والی پوزیشن پر آ چکی: خرم حسین

ملک کی معاشی صورتحال، حکومت دوبارہ 2018ء والی پوزیشن پر آ چکی: خرم حسین
خرم حسین نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت دوبارہ 2108ء والی پوزیشن پر واپس آ چکی ہے۔ جب چین اور سعودی عرب کی مدد کے باوجود آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کیساتھ معاہدے کی تمام مشکل شرائط ایک ایک کرکے پوری کرنا ہی پڑیں۔ اس کے بعد جو پاکستان کی کہانی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے خرم حسین نے کہا کہ مجھے سرا ہی سمجھ نہیں آ رہا کہ کہاں سے پکڑیں۔ اسد عمر کو ہٹا کر حفیظ شیخ کو لایا گیا، پھر آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ ہوا، اس کے بعد ملک میں مہنگائی بڑھی، لوگ غربت کی لکیر سے نیچے گرے، معیشت کا پہیہ رک گیا، قرضوں کو بوجھ پڑ گیا۔ ان دور میں کیا کیا نہیں ہوا۔

کورونا پیکج پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ابھی تک ڈونرز کے پیسوں کا آڈٹ کیا گیا ہے۔ اس میں پاکستانی خزانے سے خرچ کی گئی رقم بارے کچھ نہیں بتایا جا رہا۔ اب اس کے بارے میں پارلیمنٹ ہی حکومت سے سوال پوچھ سکتی ہے۔ تاہم میرا نہیں خیال کہ اس میں تقریباً 40 ارب روپے کرپشن کی نذر ہوئے ہیں، یہ عام باضابطگیاں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی میں سے ہم اس دور میں زندہ ہیں جہاں ہر چیز کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے کیونکہ موجودہ حکومت نے اس کو بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب بھی آڈیٹر جنرل کی بے ضابطگیاں سامنے آتی تھیں تو وہ اسے کرپشن سمجھ کر دھرنوں کے پلیٹ فارم سے اسے بیان کرنا شروع ہو جاتے تھے۔