ایف بی آر نے فون کال پر ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

ایف بی آر نے فون کال پر ٹیکس واپس لینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
فون کال پر ٹیکس واپس لینے سے متعلق ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے موبائل فون ٹیکس کے معاملے پر سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیلنج کر دیا۔ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق موبائل فون کال پر5 منٹ کے بعد 75 پیسے لگایا جانے والا ٹیکس واپس لیا جانا تھا جسے ایف بی آر نے سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

سندھ ہائیکورٹ نے موبائل فون پر ٹیکس واپس لیے جانے کا یہ حکم مختلف موبائل کمپنیوں کی درخواست پر جاری کیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ میں ایف بی آر کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 5 منٹ کی کال کے بعد 75 پیسے فیڈرل ایکسائزڈیوٹی قانون کے مطابق ہے، فنانس ایکٹ 22-2021ء میں 5 منٹ کی کال کے بعد 75 پیسے ٹیکس لگانے کی منظوری دی گئی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے بل کو ہائیکورٹ غلط قرار نہیں دے سکتی لہٰذا عدالت سندھ ہائیکورٹ کا 18 اکتوبرکا فیصلہ کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے موبائل فون کی فی منٹ کال سستی کر دی تھی۔ پی ٹی اے نے موبائل فون کی کال فی منٹ کے حساب سے سستی کی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق یکم جنوری سے ایک منٹ سے زائد دورانیے کی کال پر 50 پیسے فی منٹ چارج ہوں گے۔

پی ٹی اے کے مطابق یکم جولائی 2022ء سے 40 پیسے فی منٹ کال چارج ہوں گے۔ ریٹس میں کمی ٹیلی کمیونیکیشن انڈسٹری کے ساتھ مکمل مشاورت کے بعد کی گئی ہے۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے موبائل فون کارڈز پر عائد ٹیکسوں پربھی تحفظات کا اظہار کیا تھا اورکہا کہ ٹیکس بہت زیادہ ہیں ، ود ہولڈنگ ٹیکس اُن غریب صارفین سے بھی لیا جاتا ہے جو ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کے دائرے میں نہیں آتے ۔