سچ بولنا مہنگا پڑ گیا، چوہدری سرور کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان

سچ بولنا مہنگا پڑ گیا، چوہدری سرور کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان
گورنر پنجاب چوہدری سرور کو سچ بولنا مہنگا پڑ گیا جس کے بعد انہیں گورنر کے عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ دنوں لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ انہیں گورنر بنا کر سائیڈ لائن کر دیا گیا جبکہ اس بات کا علم انہیں گورنر بننے کے بعد ہوا۔ چوہدری سرور اس سے پہلے بھی متعدد بار اپنی پارٹی بارے بیانات دے چکے ہیں جس میں انہوں نے گلے شکوے کیئے ہیں کہ وہ پارٹی کے لیے بہت سے اہم کام کر سکتے تھے مگر پارٹی کی جانب سے انہیں گورنر بنا کر سائیڈ پر کر دیا گیا۔

گورنر پنجاب کے اس بیان سے یہ تاثر جاتا رہا کہ چوہدری سرور پارٹی سے خوش نہیں ہیں تاہم اب یہ سننے میں آ رہا ہے اور امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں جلد عہدے سے ہٹا دیا جائے گا تاہم ابھی تک اس پر پارٹی کی جانب سے کوئی بیان نہیں دیا گیا ہے۔

چوہدری سرور کے اس بیان سے پہلے بھی گورنر ہاؤس کی تمام رپورٹس وزیراعظم عمران خان کو بجھوائی جا چکی ہیں، جس کی وجہ چودھری سرور کی جانب سے نجی محفلوں میں تنقید تھی جو کہ براہ راست عمران خان تک پینچائی گئی تھیں۔ گورنر ہاؤس کی خبریں عمران خان تک پہنچانے میں چوہدری سرور کے ایک خاص سیکرٹری اور میڈیا ٹیم کے لوگ ہیں۔

اس سے پہلے رواں سال اگست میں بھی گورنر پنجاب سے اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں گورنر ہاؤس میں بیٹھنے کے لیے پاکستان نہیں آیا، آئندہ انتخابات میں حصہ لوں گا۔ کچھ عرصہ پہلے یہ بھی بازگشت سننے میں آئی تھی کہ چوہدری سرور کسی الائنس میں شامل ہو جائیں گے تاہم ابھی تک ان باتوں میں کوئی حقیقت نظر نہیں آئی ۔

چودھری سرور کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا رہا ہے کہ وہ وزیراعلی پنجاب یا پھر وزیر داخلہ کی سیٹ پر خود کو دیکھتے تھے تاہم گورنر کے عہدے نے ان کو پارٹی کی جانب سے مایوس کیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گورنر پنجاب کے اختیارات میں سے یونیورسٹیوں کو بھی نکالنے کی کوشش کی گئی تھی جس پر چوہدری سرور عمران خان کے آگے ڈٹ گئے تھے اور انہیں یہ فیصلہ واپس لینا پڑا تھا۔

پارٹی کی جانب سے اگر چودھری سرور کے خلاف یہ اقدام اٹھایا گیا اور نہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تو چودھری سرور بہت سے معاملات میں کھل کر بولیں گے جس سے پارٹی کی ساخت کو کافی حد تک نقصان پہنچے گا اور وہ کسی الائنس کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔ اسے سے پہلے وزیرا اعلیٰ پنجاب کے خلاف چلنے والی کپمین میں چوہدری سرور عمران خان کے کہنے پر بہت سے سیاسی رہنماؤں سے مل کر بزدار حکومت کا ساتھ دینے بارے عملی اقدامات کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ چوہدری محمد سرور مسلم لیگ (ن) کے دور میں بھی گورنر پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے تاہم انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے طرز حکومت سے اختلاف کرتے ہوئے باقاعدہ چارج شیٹ کر کے گورنر شپ کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا اور اس کے کچھ ماہ بعد پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر لی تھی ۔