'گورنر پنجاب چودھری سرور کو جلد عہدے سے فارغ کر دیا جائے گا'

'گورنر پنجاب چودھری سرور کو جلد عہدے سے فارغ کر دیا جائے گا'
اطلاعات ہیں کہ گورنر پنجاب چودھری سرور کو جلد ہی ان کے عہدے سے فارغ کر دیا جائے گا یا وہ خود ہی کوئی اچھا موقع دیکھ کر استعفیٰ دیدیں گے۔

یہ بات توصیف احمد خان نے بتائی۔ ان کا کہنا تھا کہ چودھری سرور کبھی عمران خان کے نہیں تھے۔ حتیٰ کہ گورنر پنجاب کا شمار تحریک انصاف کی ان شخصیات میں ہوتا ہے جو عمران خان کے نزدیک ناپسندیدہ ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ چودھری سرور کو بہت جلد فارغ کر دیا جائے گا یا وہ خود ہی کوئی اچھا موقع دیکھ کر اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بیانات کی حد تک تو تحریک عدم اعتماد کی باتیں کی جا رہی ہیں لیکن اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتیں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اس کی تیاری کرتی نظر نہیں آ رہیں۔ یہ ایک دوسرے کو ڈرانے کا ہی معاملہ نظر آ رہا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اربن ایریاز میں صحت کارڈ ضرور الیکشن کو متاثر کرے گا لیکن اس سے دیگر علاقوں میں کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ اگر الیکٹیبلز پی ٹی آئی پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیں گے تو انتخابات میں اس جماعت کا جو حشر ہوگا وہ ہم سب مل کر دیکھیں گے۔ مجھے تو خدشہ ہے کہ کہیں یہ صرف ایک ضلع کی پارٹی نہ بن کر رہ جائے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ شہریار آفریدی سمیت دیگر کے نام تو مختلف ہیں لیکن یہ سب چھوٹے چھوٹے عمران خان ہیں۔ ان کی زبان اور مائنڈ سیٹ عمران خان جیسا ہی ہے۔ یہ تمام لوگ اپنے وزیراعظم کو ہی فالو کرتے ہیں۔

شہریار آفریدی کی آڈیو لیک کے معاملے پر بات کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا اصل چہرہ ہی یہی ہے۔ عمران خان نے ایک بار اپنی تقریر میں کہا تھا کہ جب میں قومی اسمبلی میں اکیلا تھا تو مسلم لیگ ن والے اپنے ساتھ ''ڈشکرے'' لاتے تھے تاکہ وہ مجھے ہراساں کر سکیں۔ اب میں مراد سعید، شہریار آفریدی اور اس طرح کے لوگوں کو اس لئے لایا ہوں کہ ہم ان کا مقابلہ کریں۔ اس لئے وزرا تو کام وہ کر رہے ہیں جو ان کے ذمہ لگایا گیا۔ وزیراعظم تو خود ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

لاپتا صحافی مدثر نارو کے معاملے پر بات کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے بڑی اچھی باتیں کیں، ایسی ہی باتیں تو عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس افتخار چودھری بھی کرتے رہے لیکن کیا لوگوں کو اس کے بدلے میں انصاف ملا؟ بیانات دینے سے یا اچھی باتیں کر لینے سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوتے۔