خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابت سے پہلے ہی دھاندلی کا شور، پی ٹی آئی پر پیسوں کے استعمال کا الزام

خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابت سے پہلے ہی دھاندلی کا شور، پی ٹی آئی پر پیسوں کے استعمال کا الزام
19 دسمبر کو خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے لیکن اس سے قبل ہی دھاندلی کی خبریں سامنے آنا شروع ہو چکی ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز وائرل ہو رہی ہیں جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگ بیلٹ پیپرز پر ٹھپے لگا رہے ہیں۔ صورتحال کا علم ہونے پر دیگر جماعتوں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی وہاں پہنچے اور کہا کہ ہمیں بھی ایسا کرنے دیا جائے۔ اس دوران لڑائی جھگڑا بھی دیکھنے میں آیا۔



بلدیاتی انتخابات پر بات کرتے ہوئے طاہر خان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے بلدیاتی انتخابات میں عوام کا جوش وخروش دیدنی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی کیلئے یہ لوکل باڈی الیکشن چیلنج بن چکے ہیں کیونکہ بعض علاقوں میں انھیں اختلاف کا سامنا جبکہ عوام بھی کچھ ناراض ہے۔



نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے طاہر خان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے تمام وزرا اپنے اپنے علاقوں میں موجود ہیں جبکہ 4 سال بعد وزیراعلیٰ محمود خان نے بھی کچھ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹس ہیں کہ پی ٹی آئی کی جانب سے پیسوں اور سرکاری مشینری کا بہت استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی ایشوز کی وجہ سے پورے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی الیکشن کا انعقاد نہیں کیا جا رہا۔



ان کا کہنا تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے بہت اچھی طریقے سے مہم چلائی ہے۔ کچھ علاقوں میں جماعت اسلامی کی پوزیشن بہت اچھی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی چونکہ حکومت میں ہے اس لئے اسے دیگر جماعتوں پر فوقیت حاصل ہے۔

خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ پولنگ ہفتے کو صبح آٹھ بجے سے شام پانچ بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہے گی۔



بلدیاتی انتخابات میں 2 ہزار 32 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ جنرل نشستوں پر 217، خواتین نشستوں پر 876، کسان کی نشستوں پر 285  اور یوتھ نشستوں پر 500 جبکہ اقلیتی نشستوں پر 154 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔

بلدیاتی انتخابات کیلئے 77 ہزار پولیس اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ ایف سی اور آرمی کے 10 ہزار جوانوں پر مشتمل کوئیک رسپانس فورس بھی موجود ہوگی۔ پشاور میں 11 ہزار سے زیادہ پولیس اہلکار تعینات کیے جائیں گے۔

صوبے میں کل 9 ہزار 223 پولنگ سٹیشنز اور 28 ہزار 892 پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں جن میں 4188 پولنگ سٹیشنز حساس اور 2507 زیادہ حساس قرار دئیے گئے ہیں۔

مجموعی طور پر سٹی میئر اور تحصیل چیئرمین کی نشستوں کیلئے 689 امیدواروں، ویلج اور نیبرہڈ کونسلوں میں جنرل نشستوں پر 19 ہزار 285، خواتین کی نشستوں پر 3 ہزار 870، مزدورکسان کی نشستوں کیلئے 7 ہزار 428 ، یوتھ نشستوں پر 6 ہزار 11 اور اقلیتی نشتوں پر 293 امیدواروں کے مابین مقابلہ ہو رہا ہے۔

باجوڑ، بونیر، ہری پور، ٹانک، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، بنوں، ہنگو، کرک، کوہاٹ، صوابی، مردان، مہمند، چارسدہ، نوشہرہ اور پشاور میں مجموعی طور پر ایک کروڑ چھبیس لاکھ 68 ہزار 862 ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ ان میں مرد ووٹرز کی تعداد 70 لاکھ 15 ہزار 767 جبکہ خواتین ووٹروں کی تعداد 56 لاکھ 53 ہزار 95 ہے۔