'جو مسجدیں گراتی ہے وہ میری حکومت نہیں، خان صاحب کو شرم آتی تو آتے؟'

'جو مسجدیں گراتی ہے وہ میری حکومت نہیں، خان صاحب کو شرم آتی تو آتے؟'
کراچی کی مشہور مدینہ مسجد کی مسماری کے فیصلے کے خلاف احتجاج میں شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے عامر لیاقت حسین کا کہنا تھا کہ جو مسجدیں گراتی ہے، وہ میری حکومت نہیں ہے۔

اس موقع پر بنائی گئی ایک ویڈیو عامر لیاقت حسین کہتے سنائی دے رہے ہیں کہ ہم 'ریاست مدینہ' میں ہم مدینہ مسجد کی بات کر رہے ہیں۔ وہاں موجود ایک شخص نے ان سے سوال پوچھا کہ حکومت تو آپ کی ہے، آپ اس فیصلے کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، بغیر تردد کے اس کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو مسجدیں گراتی ہیں، وہ میری حکومت نہیں ہے۔ اسی شخص نے پوچھا تو کیا خان صاحب کو شرم نہیں آئی۔ یہ سن کر عامر لیاقت نے کہا کہ ان کو شرم آتی تو وہ آتے۔

خیال رہے کہ 28 دسمبر کو سپریم کورٹ نے کراچی کے علاقے طارق روڈ پر قائم مدینہ مسجد مسمار کرکے اس کی جگہ ایک ہفتے میں پارک کی بحالی کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں طارق روڈ کے قریب مدینہ مسجد کی تعمیر کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر سمیت دیگر حکام عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مرتضیٰ وہاب سے استفسار کیا کہ آپ غیر قانونی مسجد کی تعمیر کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟ ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عدالت کے حکم پر ضرور کارروائی کی جائے گی۔

https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1477975194849456131?s=20

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو دیکھ کرحیرت ہوتی ہے، کام آپ کا ہے اور ہمارے حکم کا انتظار ہورہا ہے۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ یہ عبادت گاہیں نہیں بلکہ اقامت گاہیں ہیں، یہ تو ہمارے سامنے آگیا ہے۔

جسٹس قاضی امین نے کہا کہ عبادت گاہوں کیلئے نہ بجلی کا بل، نہ کوئی اور بل۔ کراچی میں کئی جگہ غیر قانونی تعمیرات کی گئی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ عدالت نے طارق رود کی حدود سے لاعلمی کا اظہار کرنے پر ایڈمنسٹریٹر اور ڈی ایم سی کی سرزنش کی۔

سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ آپ دفتروں میں بیٹھنے آتے ہیں؟ چائے پئیں، گپ شپ کریں اور گھر چلے جائیں؟ کوئی کام نہیں آپ کے پاس؟ سب کچھ کون کروا رہا ہے؟ آپ نے اس شہر کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا، اسے ٹھیک کرنے کیلئے دھماکہ کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ شہر جرمنی، جاپان، پولینڈ کی طرح دوبارہ بنے گا۔ چار آدمی کے گھر میں چالیس گھرانوں کو بسا دیا گیا۔ آپ کیا کر رہے ہیں؟ صرف پیسہ بنانے میں لگے ہوئے ہیں؟ پی ای سی ایچ ایس سے لے کر نارتھ ناظم آباد تک ایک ہی معاملہ ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے پارک کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 200گز پر8منزلہ عمارتیں بنائی گئیں۔ زلزلہ آنے پر سب ختم ہوجائے گا۔ کروڑوں لوگ مر جائیں گے، اگر آپ بچ گئے تو آپ پر لوگوں کا خون ہوگا۔ آپ کی سوچ ہے کہ میں ریٹائر ہو کر چلا جاؤں گا۔

آج کراچی میں سپریم کورٹ کے حکم پر طارق روڈ پر تجاوزات ہٹانے کا کام مکمل کرکے پارک بحال کرا دیا گیا ہے۔ ڈی ایم سی ایسٹ کے مطابق عدالتی حکم پر کی جانے والی کارروائی میں تمام تعمیرات منہدم کردی گئیں جس میں پارک میں غیرقانونی طور پر قائم کلب، مدرسہ اور 10 دکانیں مسمار کی گئی ہیں۔

ڈی ایم سی کا کہنا تھا کہ پارک میں قائم رہائش گاہیں بھی توڑ دی گئیں اور پارک سے تجاوزات گرانے کے ساتھ ساتھ ملبہ بھی صاف کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق رات بھر جاری رہنے والا آپریشن 3 بجے مکمل کیا گیا، اس دوران پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔