نیا پاکستان ہیلتھ کارڈ کی آڑ میں تمام ڈسٹرکٹ ہسپتال بند کرنے کا منصوبہ

نیا پاکستان ہیلتھ کارڈ کی آڑ میں تمام ڈسٹرکٹ ہسپتال بند کرنے کا منصوبہ
وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ تمام ڈسٹرکٹ ہسپتالوں کو ختم کرکے پرائیوٹ سیکٹر کو موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ نیا پاکستان ہیلتھ کارڈ کے ذریعے عوام کو صحت عامہ کی سہولیات فراہم کرے۔

یہ اعلان انہوں نے جمعے کے روز لاہور میں ہیلتھ کارڈ کے اجرا کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں کی عدم موجودگی کی وجہ سے ڈی ایچ کیو ہسپتال خالی پڑے ہوتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر حضرات ڈسٹرکٹ ہسپتالوں میں لوگوں کے علاج معالجے کیلئے موجود ہی نہیں ہوتے تو حکومت کیوں ان پر پیسہ خرچ کرے۔

خیال رہے کہ یکم جنوری سے لاہور کی عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کر دیا گیا ہے۔ رواں سال مارچ تک اس کا دائرہ کار پورے صوبہ پنجاب کی عوام تک بڑھا جائے گا۔ وہ بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہیلتھ کارڈ سکیم میں بڑی سرمایہ کاری سے صوبے بھر میں صحت کی دیکھ بھال کا ایک مضبوط ڈھانچہ بنانے میں مدد ملے گی اور حکومت کو نئے ہسپتالوں کے قیام سے نجات ملے گی۔ "اب، پرائیویٹ سیکٹر آگے آئے گا اور صوبے بھر میں ہسپتال بنائے گا" جس کے لیے اسے کنٹرول شدہ نرخوں پر اراضی کے حصول اور ڈیوٹی فری درآمدی طبی آلات کی دستیابی کی ترغیب دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نجی شعبہ صحت کارڈ کے ذریعے صوبے کے دور دراز علاقوں میں بھی عوام کو معیاری علاج فراہم کر سکے گا۔ "حکومت چاہتی ہے کہ تمام غریب لوگوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں اور ان کی مدد کی جائے جیسا کہ مدینہ کی فلاحی ریاست میں ہوا تھا"۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہیلتھ کارڈ کیلئے حکومت نے 400 ارب کے قریب فنڈز مختص تو کر دئیے ہیں مگر اسے پورا کرنے کا کوئی فارمولہ نہیں بتایا ہے۔ پنجاب کا ترقیاتی اور صحت کا بجٹ دیکھا جائے تو اتنی خطیر رقم خرچ کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔

حکومت نے ان اخراجات کو پورا کرنے کے لئے کسی قسم کا فارمولا نہیں دیا نہ ہی اضافی بجٹ کے بندوبست کا کوئی اعلان کیا ہے، ان حالات میں انشورنس کی رقم ادا کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔

دوسری جانب سب سے اہم بات یہ ہے کہ صحت کارڈ امیر اوت غریب کے لئے بلا امتیاز جاری کرنے کا اعلان کیا گیا جس سے بجٹ پر کافی دباؤ پڑے گا۔ مستحقین کے علاوہ سرمایہ دار بھی مفت علاج کی سہولت حاصل کر سکیں گے۔

اس پالیسی کی وجہ سے اس منصوبہ میں سنجیدگی دکھائی نہیں دیتی کیونکہ آمدن تو وہی ہے، اخراجات بھی پہلے جتنے ہوں گے تو پھر اضافی رقم کہاں سے آئے گی؟ جب قرض لے کر ملک چلانا پڑ رہا ہو۔ ہو سکتا ہے، بعد میں آنے والی حکومتوں کے لئے اس منصوبے کو جاری رکھنا ممکن نہ ہو۔

صحت کارڈ کے حامل خاندان 10 لاکھ روپے تک کا سرکاری ونجی ہسپتالوں سے مفت علاج کروا سکیں گے۔ کارڈ کے ذریعے مہلک بیماریوں کا علاج مفت کرایا جاسکے گا۔

یہ کارڈ 2025 تک موثر ہوگا۔ اس کارڈ میں آؤٹ ڈور علاج کی سہولت نہیں ہوگی صرف ہسپتال میں داخل مریض استفادہ حاصل کر سکیں گے۔

صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کے مطابق نیا پاکستان صحت کارڈ کے ذریعے کینسر، گائنی، ڈائیلسز، ہر قسم کی سرجری، امراض دل اور جگر ٹرانسپلانٹ بھی کرایا جاسکے گا۔ ان کے بقول یہ ایک طرح کی ہیلتھ انشورنس ہوگی جس سے صوبے میں بیمار افراد کو باعزت علاج فراہم کیا جائے گا۔