'میرے ساتھ جو کرےگا اس کو بھرنا پڑےگا' بشیر میمن کا اپنے خلاف کیس پر رد عمل

'میرے ساتھ جو کرےگا اس کو بھرنا پڑےگا' بشیر میمن کا اپنے خلاف کیس پر رد عمل
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) بشیر میمن نے اپنے خلاف کیس پر ردعمل میں کہا ہےکہ یہ مثال بناناچاہتے ہیں کہ سرکاری ملازم ان کی نہیں سنےگا تواس کا ایساحشرکریں گے۔

جیو نیوز کے پروگرام' آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ' میں گفتگو کرتے ہوئے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کا کہنا تھا کہ مجھے علم ہے یہ کس کے اشارے پر اور کیوں کر رہے ہیں۔

بشیر میمن کا کہنا تھا کہ دکھ ہوتا ہے یہ ایف آئی اے کو پھر سے وہی ایف آئی اے بنانا چاہتے ہیں ، پارٹیوں کی حکومتیں آتی ہیں جاتی ہیں، ادارے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مجھے گرفتار کرنا چاہتے ہیں ، میں ڈی جی کو ہی قصور وارکہوں گا، میرے ساتھ جو کرےگا اس کو بھرنا پڑےگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مثال بناناچاہتے ہیں کہ سرکاری ملازم ان کی نہیں سنےگا تو اس کا ایساحشرکریں گے۔

خیال رہےکہ ایک روز قبل ایف آئی اے نے بشیرمیمن کو پوچھ گچھ کے لیے لاہور طلب کیا تھا، ایف آئی اے حکام کا کہنا ہےکہ بشیر میمن پر ملزم عمرفاروق ظہورکا نام ریڈ نوٹس سے نکلوانے سمیت متعدد الزامات ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ملزم عمر فاروق ظہور سوئٹزرلینڈ، ناروے اور ترکی سمیت متعدد ممالک کو مطلوب ہے۔

بشیر میمن کا مؤقف ہے کہ ایف آئی اے اُن سے وہ دستاویزات مانگ رہا ہے جو اُن کی تحویل میں نہیں ہیں،ملزم عمر فاروق ظہور کا نام ریڈ نوٹس سے نکلوانے کا انٹر پول کا اپنا طریقہ کار ہے، ملزم کا نام ریڈ نوٹس سے نکلوانے کا الزام قانون سے نا واقفیت کا نتیجہ ہے۔

بشیر میمن نے گرفتاری سے بچنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے ان کی 15روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی ہے۔