خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ایکسرے مشینیں صحیح نہ آکسیجن کا نظام، پیسہ کہاں جا رہا ہے؟چیف جسٹس

خیبرپختونخوا کے سرکاری ہسپتالوں میں ایکسرے مشینیں صحیح نہ آکسیجن کا نظام، پیسہ کہاں جا رہا ہے؟چیف جسٹس
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری شعبوں میں تو کوئی کام نہیں ہو رہا۔ سرکاری ہسپتالوں میں نہ کوئی ایکسرے مشین کام کرتی ہے نہ ہی آکسیجن کا نظام ہے۔ آخر پیسہ کہاں جا رہا ہے؟

چیف جسٹس گلزار احمد نے یہ سخت ریمارکس ملک میں چھاتی کے کینسر کے بڑھتے ہوئے کیسوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے دیئے۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا سپریم کورٹ میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے چھاتی کے کینسر کی مشینری اور علاج کے لئے 3 ارب روپے مختص کئے ہیں ، اس منصوبے کا پی سی ون تیار کیا جا چکا ہے۔

جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ صرف پی سی ون ہی بناتے رہتے ہیں عملدرآمد کوئی نہیں ہوتا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اصل مسئلہ انسانی وسائل کا ہے، کروڑوں روپوں کی مشینری لا کر رکھ دی جاتی ہے، استعمال کرنا کوئی نہیں جانتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہسپتالوں کا سیٹ اپ بنائیں گے تب تک لوگ مرتے رہیں گے، صوبہ بلوچستان میں ایک بھی اونکالوجسٹ نہیں ہے، بلوچستان کا ہیلتھ بجٹ کہاں جاتا ہے جبکہ صوبے میں آج تک کوئی اوپن ہارٹ سرجری نہیں ہوئی۔

سماعت کے دوران حکومت کی جانب سے مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے والے صحت کارڈ کا بھی ذکر آیا۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شمائل بٹ نے عدالت کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے شہریوں کی صحت سہولت کے لیے صحت کارڈ کا اجرا شروع کیا ہے جس کے تحت رجسٹر ہونے والے ہر شہری کو 10 لاکھ روپے تک کا علاج مفت کرانے کی سہولت دی گئی ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ صحت کارڈز کا کوئی طریقہ کار تو ہو، کس کس کو صحت کارڈ دیں گے؟ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ آپ نے 5 سے 6 ارب مختص کر دیے ہوں گے تا کہ لوگ اس میں سے پیسہ کھاتے رہیں۔

ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تو حکومتوں کو ہوش آیا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سرکاری سیکٹر میں تو کوئی کام ہو ہی نہیں رہا، کے پی کے سرکاری ہسپتالوں میں نہ کوئی ایکسرے مشین کام کرتی ہے نہ ہی آکسیجن کا نظام ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خیبرپختونخوا حکومت کے اربوں روپے جا کہاں رہے ہیں؟ صوبے کے ہسپتالوں میں اوپر سے لے کر نیچے تک لوگ سفارش پر بھرتی کئے گئے ہیں۔ بعد ازاں سپریم کورٹ سپریم کورٹ نے صحت کے تمام وفاقی اور صوبائی سیکریٹریز کو بریسٹ کینسر سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔ سپریم کورٹ نے سیکریٹری صحت بلوچستان کو آئندہ سماعت پر طلب کر تے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔