‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی وی چینلز کو آڈیو /وڈیو لیک چلانے سے منع کردیا

‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی وی چینلز کو آڈیو /وڈیو لیک چلانے سے منع کردیا
‏اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹی وی چینلز کو آڈیو /وڈیو لیک چلانے سے منع کردیا جس کے بعد پیمرا نے ٹی وی چینلز کو مراسلہ جاری کر دیا۔

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری کیے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے پرکسی بھی چینل کو کسی بھی شخص کی آڈیو یا ویڈیو نشر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو متنبہ کیا گیا کہ ٹی وی چینلز کو کسی بھی شخصیت کی آڈیو یا ویڈیو کو براڈکاسٹ یا ری براڈکاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہے جب تک اسے خود کسی چینل یا صحافی نے ریکارڈ نہ کیا ہو جبکہ متعلقہ شخص کی ریکارڈنگ ائیر کرنے سے قبل اس سے اجازت نہ لی گئی ہو۔

پیمرا نے مراسلے میں یہ بھی لکھا کہ اگر کسی چینل کو کسی شخص کی آڈیو یا ویڈیو موصول ہو تو اسے نشر کرنے سے قبل متعلقہ شخص سے اجازت لینا ضروری ہے۔ متعلقہ شخص کی اجازت کے بعد ہی اسے نشر کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر پیمرا کی جانب سے ٹی وی چینلز کو جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خفیہ طور پر بنائی گئی کسی بھی شخص کی آڈیو یا ویڈیو کو خبر کے مواد کے طور پر چلایا نہیں کیا جاسکتا جب تک اس کے مستند ذرائع معلوم نہ ہوں اور خاص طور پر جب یہ کسی شخص کے نجی معاملات کو متاثر کرے۔ کیونکہ ان افراد کو اپنے معاملات میں رازداری کا پورا حق حاصل ہے۔

پیمرا نے مراسلے میں لکھا کہ اگر کسی چینل پر ایسی کوئی آڈیو یا ویڈیو چلائی گئی تو اس چینل کے خلاف سخت کاروائی ہوگی جس میں مذکورہ چینل پر جرمانہ، معطلی یا چینل کے لائسنس کو کینسل بھی کیا جاسکتا ہے۔